مبشرعلی زیدی
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
پچیس سال پہلے آج کے دن یعنی 28 مئی 1998 کو کراچی میں ایک نئے اخبار کے نو بھرتی شدہ ملازمین کو اپائنٹمنٹ لیٹرز دیے گئے۔
اخبار کا نام اس وقت تک طے نہیں ہوا تھا، یا ہوا تھا تو بتایا نہیں گیا۔ لوگوں کو صرف یہ معلوم تھا کہ لیکسن گروپ نیا اخبار لارہا ہے۔ سلطان لاکھانی اس کے مالک تھے۔
سترہ سینئر افراد کو کئی ماہ پہلے رکھا جاچکا تھا۔ 18واں ملازم میں تھا۔ دفتر کا کارڈ آج بھی میرے پاس ہے جس پر تاریخ اور میرا نمبر درج ہے۔
جن لوگوں کو اس دن تقرر کے خطوط ملے، ان میں بعد میں کئی چینلوں کا ڈائریکٹر نیوز بننے والا ندیم رضا، جیونیوز کراچی کا سابق بیورو چیف فہیم صدیقی، شاعر ادیب مترجم اور جیو کا ایگزیکٹو پروڈیوسر سید کاشف رضا، جنگ لندن کا نیوز ایڈیٹر نعیم کھوکھر اور آپ کا یہ دوست شامل تھا۔
دلچسپ بات ہے کہ ندیم لیٹر لیتے ہی چھٹی پر چلا گیا تھا کیونکہ اس کی شادی طے تھی۔ چھ ماہ بعد میری بھی شادی ہوگئی۔ ہم دونوں کی بیٹیاں ہم عمر ہیں۔ ایک ہفتے کی بڑائی چھٹائی ہے۔
افسوس کہ ادارے کی سلور جوبلی سالگرہ پر طاہر نجمی صاحب موجود نہیں۔ وہ پہلے نیوز ایڈیٹر تھے اور پھر بیس سال سے زیادہ عرصے تک ایڈیٹر رہے۔ ان کا انتقال ابھی چند ہفتے پہلے ہوا ہے۔
ایکسپریس کے لیٹر ملنے کا دن ہمارے لیے یادگار تھا لیکن پاکستان بلکہ دنیا کے لیے بھی دھماکا خیز ثابت ہوا۔ اسی دن پاکستان نے ایٹمی دھماکے کیے تھے۔
اے وی پڑھو
اشولال: دل سے نکل کر دلوں میں بسنے کا ملکہ رکھنے والی شاعری کے خالق
ملتان کا بازارِ حسن: ایک بھولا بسرا منظر نامہ||سجاد جہانیہ
اسلم انصاری :ہک ہمہ دان عالم تے شاعر||رانا محبوب اختر