مبشرعلی زیدی
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
بریکنگ بیڈ مقبول ترین ٹیلی وژن سیریز ہے۔ پاکستان میں بہت سے لوگوں نے دیکھی ہے۔ اس کی مقبولیت کی کئی وجوہ ہیں۔ یہ فینٹسی ڈراما نہیں ہے۔ اس میں حقیقت سے قریب تر کہانی ہے۔ آج کے امریکی نوجوانوں کی زبان کا استعمال ہے جس کا میں اکثر مشاہدہ کرتا ہوں۔ موجودہ معاشرے کے مسائل کی عکاسی ہے۔
لیکن اس میں ایک بہت بڑا سبق ہے۔ وہ میں آخر میں بتاؤں گا۔
بریکنگ بیڈ کا مطلب ہے، ناجائز کام کرنا۔ جرائم کی دلدل میں پھنسنا۔ اس میں مرکزی کردار ایک کیمسٹری ٹیچر ہے جس کا قلیل تنخواہ میں گزارہ نہیں ہوتا۔ وہ ایک کارواش پر پارٹ ٹائم کام کرتا ہے۔ میں نے خود بالکل یہی حالات دیکھے ہیں۔ میں چند ماہ پہلے تک ایک اسکول میں کام کررہا تھا اور پارٹ ٹائم اوبر چلارہا تھا۔
کیمسٹری ٹیچر والٹر وائٹ کو کھانسی رہتی تھی۔ ٹیسٹ کروایا تو معلوم ہوا کہ اسے کینسر ہے اور زیادہ وقت نہیں رہا۔ اس کا بیٹا جونئیر اسکول میں پڑھتا ہے جو ٹھیک سے بول اور چل نہیں سکتا۔ بیوی حاملہ ہے۔ مالی مسائل ہیں۔
والٹر وائٹ کم وقت میں زیادہ پیسے کمانے کے لیے اپنی کیمسٹری کی مہارت کو کام میں لاتا ہے اور نشہ آور دوا میتھ لیب میں تیار کرتا ہے۔ اس کا ایک سابق شاگرد جیسی پنک مین اس کی مدد کرتا ہے۔ چھوٹے پیمانے پر نشہ بیچتے بیچتے وہ بڑی مافیا تک پہنچ جاتے ہیں۔ کروڑوں ڈالر کما لیتے ہیں۔
یہاں ٹھہر کے میں اپنے چھوٹے ماموں حسین نذر کو یاد کرنا چاہتا ہوں۔ ہم کزنز اپنے لڑکپن میں ویک اینڈ پر دو دو تین تین فلموں کے کیسٹ ویڈیو سینٹر سے لاتے اور رات رات بھر فلمیں دیکھتے۔ ایک دن ماموں نے فلمیں دیکھنے سے منع کیا۔ میں نے پوچھا، کیا فلمیں دیکھنا بری بات ہے؟ انھوں نے کہا، فلمیں دیکھنا بری بات نہیں ہے، وقت ضائع کرنا بری بات ہے۔ اگر تم فلم دیکھنے کے بعد مجھے بتاسکو کہ اس کا سبق کیا تھا تو جتنی مرضی فلمیں دیکھو۔
بریکنگ بیڈ دیکھے بغیر آپ اس کا سبق بتاسکتے ہیں کہ جرائم برے ہوتے ہیں۔ ناجائز پیسہ نہیں کمانا چاہیے۔ نشے سے دور رہنا چاہیے، وغیرہ۔
مجھے اس سے زیادہ اہم اور بڑا سبق دکھائی دیا۔ اور اس سے امریکی معاشرے کی خوبی واضح ہوتی ہے۔
والٹر وائٹ کئی سال تک سخت محنت کرکے، اپنے خاندان اور ساری دنیا سے چھپ کے میتھ بناتا ہے اور جان پر کھیل کر اسے بیچتا ہے۔ اپنے بچوں اور بیوی کے لیے کروڑوں ڈالر جمع کرتا ہے تاکہ اس کے مرنے کے بعد وہ اچھی زندگی گزار سکیں۔ لیکن ایک دن کہانی کھل جاتی ہے۔ سب جان جاتے ہیں کہ والٹر وائٹ کیا کررہا تھا۔ وہ روپوش ہوجاتا ہے۔
ایک دن وہ گھر فون کرتا ہے۔ معذور بیٹا جونئیر فون اٹھاتا ہے۔ باپ اپنا نام بتاتا ہے۔ جونئیر اسے ڈانٹ کے فون بند کردیتا ہے۔ ماں اور بچے گھر چھوڑ کے چھوٹی رہائش منتقل ہوچکے ہیں۔ وہ محنت مزدوری کرکے حلال کمارہے ہیں۔ حرام کے کروڑوں ڈالر میں سے کچھ نہیں چاہتے۔
یہ ہے بریکنگ بیڈ کا اصل سبق۔ اگر آپ جرم کریں گے تو آپ کے اپنے رشتے دار، بیوی بچے تک آپ کو برا سمجھیں گے، آپ سے نفرت کریں گے، آپ سے بات کرنا پسند نہیں کریں گے۔
مجھے سو فیصد یقین ہے کہ میں کچھ غلط کروں گا تو میرے بچوں کا ردعمل وہی ہوگا جو والٹر وائٹ کے بیٹے کا تھا۔
آپ اپنے دائیں بائیں دیکھیں اور بتائیں، آپ کیا پال رہے ہیں؟ آپ کے بہن بھائی، رشتے دار، پڑوسی، کولیگز کیا پال رہے ہیں؟ مذہبی شدت پسند؟ یوتھیا؟ بریکنگ بیڈ کا جیسی پنک مین؟ یا جونئیر؟
یہ بھی پڑھیں:
اے وی پڑھو
اشولال: دل سے نکل کر دلوں میں بسنے کا ملکہ رکھنے والی شاعری کے خالق
ملتان کا بازارِ حسن: ایک بھولا بسرا منظر نامہ||سجاد جہانیہ
اسلم انصاری :ہک ہمہ دان عالم تے شاعر||رانا محبوب اختر