اپریل 19, 2024

ڈیلی سویل۔۔ زمیں زاد کی خبر

Daily Swail-Native News Narrative

راجن پور کی خبریں

راجن پور سے نامہ نگاروں اور نمائندگان کے مراسلوں پر مبنی خبریں،تبصرے اور تجزیے۔

بجٹ_2023_2024

ضلع راجن پور

بنام

ڈپٹی کمشنر ضلع راجن پور
ڈسٹرکٹ آفیسر پلاننگ اینڈ ڈویلپمنٹ ضلع راجن پور
اسسٹنٹ کمشنر تحصیل روجھان
اسسٹنٹ کمشنر تحصیل راجن پور
اسسٹنٹ کمشنر تحصیل جام پور
پولٹیکل اسسٹنٹ قبائلی علاقہ ضلع راجن پور

ضلع بھر میں معاشی استحکام اور 75سالوں سے محرومیوں اور ہر دور میں کیئے گئے 25لاکھ سے زائد عوام کے استحصال کے خاتمہ کے لیئےبجٹ 2023-2024 اور ایڈوانس ڈویلپمنٹ پروگرام کے لیئے ضلع بھر اسکی تینوں تحصیلوں

،قبائلی علاقہ ، علاقہ پچادھ اور 69یونین کونسلز کیساتھ ساتھ سینکڑوں قصبوں اور دیہاتوں میں علاقہ مکینوں کے معیار زندگی کو بہتر بنانے کے لیئے سفارشات مرتب کر کےبرائے مہربانی اہم ترین کردار ادا کیجیئے۔

ہر سال آنیوالی قدرتی سیلابی آفت قیامت سے بچائو کے لیئے مڑنج ڈیم کی تعمیر کو یقینی بنائیں اورہر سال لاکھوں کیوسک قیمتی پانی کو ضائع ہونے سے بچایا جائے۔

کاہا، چھاچھڑ ،سوری، زنگی شمالی ،زنگی جنوبی،پتوخ،بگا کھوسڑا و دیگر سیلابی نالوں انکے دروں پر مزید چھوٹے چھوٹے ڈیمز تعمیر کیئے جائیں

جس کے لیئے دوست ممالک اہم ترین کردار ادا کرسکتے ہیں اور انکی مالی مدد و معاونت یہاں کے 25لاکھ سے زائد عوام کے لیئے معاشی گیم چینجر ثابت ہوگی۔

بارش کے پانی کو سٹور کرنے کے لیئے سرکاری و نیم سرکاری اداروں این جی اوز مخیر حضرات زمینداروں کسانوں کاشتکاروں و علاقہ مکینوں کی مددومعاونت سے اقدامات کیئے جائیں

کاہا سلطان ، طیب ڈرین اور ڈی جی کینال،داجل کینال توسیع پراجیکٹس ہر دور میں چلتے آرہے ہیں جن کی فیزیبلیٹی رپورٹس کی تیاری تیاری پر ہر دور میں کروڑوں روپے فائلوں کی نذر ہوچکے۔

سیلابی ریلوں کی قدرتی گذرگاہوں کو کلیئر کرایا جائے اور آمدورفت کے لیئے سیلابی پانی و سیلابی ریلوں کی گذرگاہوں پر بڑی بڑی پلیں قائم کی جائیں تاکہ قدرتی آفات کی

صورت میں زمینی رابطہ و آمدورفت کا سلسلہ برقرار رہے۔
تاکہ ہر سال ہونیوالے قیمتی جانی و مالی نقصانات اور قیمتی فصلات کی تباہی سے اور خطیر قومی خزانے کے ضیاع سے بچا جاسکے۔

ڈی جی کینال،داجل کینال،لنک تھری کینال،قادرہ کینال کو سالانہ کیا جائے کیونکہ یہاں کی 70فیصد سے زائد آبادی زراعت کے شعبہ کیساتھ منسلک ہے

،اور فصلات کی بہتری کیصورت میں جہاں ملکی معاشی صورتحال بہتر ہوگی وہیں پر مالیانہ اور آبعیانہ کیصورت میں محکمہ ریونیو کو بہترین آمدنی بھی ہوسکتی ہے۔

انڈس ہائی وے کے مشرقی جانب دریائی کٹائو کے خاتمہ کے لیئے بھر پور اقدامات کیئے جائیں۔

تحصیل جام پور کو ضلع کا عملی درجہ دیا جائے

محکمہ ماہی گیری کے فروغ اور مچھلی کی افزائش نسل اور گوشت کی کمی کو پورا کرنے کے لیئے فش فارمز کے ڈومیسٹک و کمرشل بنیادوں پر قیام کے لیئے اقدامات کیئے جائیں۔

کشمور تا ڈی جی خان قاتل خونی انڈس ہائی وے روڈ کو دو رویہ ون وے کیا جائے ہر دور میں پی سی ون پی سی ٹو تیار ہوئے مگر عمل درآمد ممکن نہ ہوسکا

جس کے سبب ہر روز قیمتی انسانی جانیں حادثاتی دہشت گردی کاشکار ہو کر بے موت لقمہ اجل بن رہی ہیں جس پر کوئی توجہ نہیں دی جارہی۔خدارا اس طرف بھی توجہ دی جائے۔

محکمہ ریلوے کی ٹرینوں کے اسٹاپ کی بحالی کیساتھ کشمور تا ڈی جی خان ، ملتان لوکل ٹرین سروس جاری کی جائے

جوکہ کم ترین سرمائے اور سستے ترین ذرائع نقل و حمل کے سبب عوام کو بہترین اور آسان روزگار کے مواقعوں کی فراہمی کیساتھ بہترین سروس مہیا ء ہوسکتی ہے۔

ضلع راجن پور میں انٹرنیشنل ایئرپورٹ کا قیام عمل میں لایا جائے،ڈومیسٹک و انٹر نیشنل پروازیں شروع کی جائیں۔

ضلع کی تینوں تحصیلوں میں پاسپورٹ و پروٹیکٹر امیگریشن آفسز کا قیام عمل میں لایا جائے۔

سیمنٹ فیکٹری کا قیام عمل میں لایا جائے۔

ٹیکس فری انڈسٹریل زون /انڈسٹریل اسٹیٹ کا قیام عمل میں لایاجائے۔ صنعت و تجارت کے فروغ کے لیئے اصلاحات کی جائیں۔اور بہترین کاروبار و روزگار کے مواقع فراہم کیئے جائیں۔

دامن کوہ سلیمان میں چھپے قیمتی و قدرتی معدنیات بالخصوص آئل اینڈ گیس کے ذخائر بارے محکمہ آئل اینڈ گیس ریگولیٹری اتھارٹی کی سفارشات کا ازسرنو جائزہ لیا جائے

اور ان پر عملدرآمد کر کے ملک و قوم کے وسیع تر اجتماعی و قومی مفاد میں اقدامات کیئے جائیں۔

ضلع بھر میں سوئی گیس کی فراہمی کو یقینی بنایا جائے ، دیہی علاقوں میں سرکاری و نیم سرکاری اداروں اور این جی اوز کے تعاون سے گوبر گیس پلانٹس نصب کیئے جائیں۔

کوہ سلیمان ڈویلپمنٹ اتھارٹی کی طرز پر کوہ ماڑی و علاقہ پچادھ ڈویلپمنٹ اتھارٹی کا قیام عمل میں لایا جائے۔جنوبی پنجاب کے مری کوہ ماڑی کو عملی طور پر سیاحتی مقام کا درجہ دیا جائے۔

ماڑی کیڈٹ کالج کا قیام عمل میں لایا جائے۔

انڈس یونیورسٹی کا عملی قیام دیرینہ عوامی مطالبہ اور وقت کی اہم ترین ضرورت ہے۔

سرکاری سطح پر میڈیکل کالج اور نرسنگ کالج عصر حاضر کی شدید ترین ضرورت ہیں۔

200بستر پر مشتمل مدر اینڈ چائلڈ کیئر ہسپتال کا عملی قیام عمل میں لایا جائے۔

ڈسٹرکٹ ہیڈ کوارٹر ہسپتال میں امراض کی بہتر تشخیص کے لیئے بہترین قسم کا عالمی معیار کا لیبارٹری سسٹم اور
ٹراما سنٹر قائم کیا جائے۔

ضلع بھر میں یونین کونسلز کی سطح پر گورنمنٹ گرلز و بوائز ڈگری و کامرس کالجز کا قیام عمل میں لایا جائے۔

ضلع بھر میں یونین کونسلز کی سطح پر گرلز و بوائز ہائیر سیکنڈری سکول کا دور جدید کی جدید ترین مکمل سہولیات و سٹاف کیساتھ قیام عمل میں لایاجائے۔
ہائی سکولز کو ہائیر سیکنڈری سکولز میں اپ گریڈ کیاجائے۔

ضلع بھر میں ہر بستی قصبے اور دیہات میں نئے پرائمری سکولز کا قیام عمل میں لایا جائے تاکہ 100فیصد لٹریسی ریٹ کے بہتر نتائج مل سکیں اور پڑھو پنجاب بڑھو پنجاب کے بیانیہ پر حقیقی معنوں میں عملدرآمد ہوسکے۔

ضلع بھر میں یونین کونسل کی سطح پر رورل ہیلتھ سنٹر کا قیام عمل میں لایا جائے۔بی ایچ یوز کو آر ایچ سیز میں اپ گریڈ کیا جائے ڈسپنسریز کو بی ایچ یوز میں اپ گریڈ کیاجائے

تاکہ اتائیت کا خاتمہ ہوسکے اور زچہ و بچہ کی شرح اموات پر قابو پایا جاسکے جوکہ پسماندہ علاقہ اور میڈیا تک رسائی نہ ہونے کے سبب رپورٹ بھی نہیں ہو پاتی ہیں۔

اور حقیقی معنوں میں عوام کو گھر کی دہلیز پر صحت کی بنیادی سہولیات میسر آسکیں۔

ضلع بھر میں غربت و بے روزگاری کے عملی اور موثر خاتمہ اور فنی تعلیم کے فروغ یونین کونسلز کی سطح پر گورنمنٹ ووکیشنل ٹریننگ سنٹر کا قیام عمل میں لایا جائے تاکہ

نیم پڑھے لکھے اور بے روزگار مردو خواتین اخلاقی و معاشرتی بیماریوں و جرائم کی بھینٹ چڑھنے کی بجائے اپنے اور اپنے

خاندان کی کفالت کیساتھ ساتھ ملک و قوم کی اجتماعی ترقی میں کردار ادا کرسکیں۔

ضلع بھر کے تمام تر سرکاری و نیم سرکاری محکمہ جات میں تمام ترخالی آسامیوں پر تعیناتی کے لیئے منظوری لی جائے اور ان پر تعیناتیوں کو یقینی بنایا جائے۔

ضلع بھر کی رابطہ سڑکوں جوکہ محکمہ کمیونیکیشن اینڈ ورکس اور لوکل گورنمنٹ کے دائرہ کار و دائرہ اختیار میں آتے ہیں محکمہ فرنٹیر ورکس آرگنائزیشن کے ذریعے کو

مکمل کیا جائے اور بالخصوص سیلابی پانی کی گذرگاہوں پر بڑی بڑی پلیں /بریجز قائم کر کے ہر سال ہونیوالی سڑکوں کی تباہی کو بچایا جائے۔

یونین کونسلز کی سطح پر مویشی منڈیوں ،سبزی و زرعی اجناس کی منڈیوں کا قیام عمل میں لایا جائے۔

یونین کونسلز کی سطح پر ریسکیو 1122کے سنٹر اور ایمبولینس سروس کی فراہمی کو یقینی بنایا جائے۔

یونین کونسلز کی سطح پر ویٹرنری ہسپتال کا قیام عمل میں لایا جائے ، ویٹرنری ڈسپنسریز کو ہسپتال میں اپ گریڈ کیا جائے۔

یونین کونسلز کی سطح پر فوڈ سنٹرز کا قیام عمل میں لایا جائے ۔

یونین کونسلز کی سطح پر میپکو سب آفسز کا قیام عمل میں لایا جائے۔

یونین کونسلز کی سطح پر یوٹیلیٹی اسٹورز کا قیام عمل میں لایا جائے۔

یونین کونسلز کی سطح پر پاکستان پوسٹ کے آفسز/ڈاکخانہ کا قیام عمل میں لایا جائے۔

یونین کونسلز کی سطح پر نادرا سنٹرز کا قیام عمل میں لایا جائے ، جب تک ممکن نہیں ہر ماہ نادرا وینز کی فراہمی کو یقینی بنایا جائے۔

یونین کونسلز کی سطح پر محکمہ پولیس کے تھانوں کا قیام عمل میں لایا جائے،پولیس چوکیوں کو تھانہ میں اپ گریڈ کیا جائے۔

بالخصوص کچے کے علاقے میں محکمہ پولیس و حساس اداروں کے تعاون سے مقامی سطح پر روزگار کی فراہمی کے زرائع و مواقع پیدا کیئے جائیں ہر بستی و دیہات میں سکولز و فنی تربیت کے مراکز کا قیام عمل میں لایا جائے تاکہ

ہر سال محکمہ پولیس کے قیمتی جوان اور علاقہ مکیں اپنی قیمتی جانوں کا نذرانہ دینے سے بچ سکیں اور علاقہ مکمل طور پر امن و امان کا گہوارہ بن سکے

،اور نفرت مجرم سے نہیں جرم سے کا عملی مظاہرہ بھی ہوسکے کیونکہ ہر سال ہونیوالے کچہ آپریشن سے جرائم و جرائم پیشہ کی کمی کی بجائے

جرائم و جرائم پیشہ افراد میں اضافہ ہی دیکھنے کو ملا ہے۔

یونین کونسلز کی سطح پر کھیلوں کے فروغ اور مواقعوں کی فراہمی کے لیئے میدان اور پارکس کا قیام عمل میں لایا جائے ۔

یونین کونسلز کی سطح پر سرکاری نرسری کا قیام عمل میں لایا جائے۔

محکمہ اوقاف و آثار قدیمہ کے دائرہ کار و دائرہ اختیار میں آنیوالے قیمتی تاریخی ثقافتی مراکز،جگہوں و روحانی مراکز پر خصوصی توجہ دی جائے۔

ضلع بھر اسکی تینوں تحصیلوں ، قبائلی علاقہ ، علاقہ پچادھ 69 یونین کونسلز سینکڑوں بستیوں،قصبوں اور دیہاتوں کے ہزاروں خاندانوں اور 25لاکھ سے زائد غریب و بے بس مجبور و لاچار عوام پر

احسان عظیم فرمائیں آپکے قلم کی ایک جنبش غربت و مہنگائی میں پستے غریب و مجبور بے بس و لاچار عوام کی قسمت بدلنے میں بھر پور کردار ادا کرسکتی ہے جو کہ بہت بڑا کار ثواب اور اجر عظیم ہوگا

کیونکہ اس سے قبل ہر دور میں یہاں کے عوامی نمائندے جو سینٹ ،قومی و صوبائی اسمبلی کے فورمز پر ضلع و تحصیل کونسلز کے فورمز پر جھوٹے دعوؤں ،وعدوں ، طفل تسلیوں ، لولی پاپس کے علاوہ کچھ نہ دے سکے

جس کی واضح ترین مثال یہاں کی عوام آج بھی پینے کے پاک صاف میٹھے پانی کی فراہمی جیسی بنیادی و اہم ترین ضرورت سے آج بھی محروم ہیں

حالانکہ اگر وہ چاہتے تو ضلع بھر اور اسکی تینوں تحصیلوں 69یونین کونسلز سینکڑوں بستیوں قصبوں اور دیہاتوں میں الحمد واٹر فلٹریشن پلانٹ ڈی جی خان کی

طرز پر یا ان سے کوئی یاداشت یا مفاہمت پر دستخط کر کے پینے کا پاک صاف میٹھا پانی فراہم کرسکتے تھے جو وہ بھی نہ کرسکے۔اور ساری صورتحال آپکے سامنے ہے۔

اور ویسے بھی یہ اداروں کی زمہ داری ہے کیونکہ افراد تو آتے جاتے رہتے ہیں مگر ادارے تو قائم رہتے ہیں

اور یہ سب متعلقہ اداروں کی ہی ذمہ داری ہے ناکہ متعلقہ ادارے اپنی بنیادی ذمہ داری سے عہداں برآں ہوکر ہمیں اپنے بنیادی حقوق کے حصول کے لیئے سیاسی لوگوں سے بھیک منگوانے پر مجبور کریں۔

کیونکہ بنیادی طور پر سینٹ،قومی و صوبائی اسمبلی کے ممبران قانون سازی کے لیئے ہیں نہ کہ فنڈز کے لیئے جوکہ انہیں سیاسی رشوت کے طور پر دیئے جاتے ہیں۔

اور متعلقہ افسران و حکام گزراشات و شکایات کیصورت میں حکم دیں کہ اپنے سیاسی عوامی نمائندوں سے رابطہ کریں۔

اجر من اللہ
جزاکم اللہ خیر واحسن الجزاء فی الدنیا والآخرۃ
ایک ادنی محب وطن شہری

تحریر: ملک خلیل الرحمٰن واسنی حاجی پورشریف

%d bloggers like this: