مبشرعلی زیدی
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
جارجیا کے شہر کولمبس میں آج چلڈرن بک فیسٹول لگا ہوا ہے۔ ادبی میلے پاکستان میں بہت دیکھے ہیں۔ لوگوں کی زیادہ تعداد ہمیں متاثر نہیں کرسکتی۔ لیکن ایک فرق بہرحال ہوتا ہے۔ یہاں بک فیسٹول میں آنے والوں نے کتابیں پڑھی ہوتی ہیں۔
یہاں فیسٹول پبلک لائبریری میں لگایا گیا ہے۔ میں امریکا کی چودہ پندرہ ریاستوں کے کوئی پچاس شہر اور قصبے دیکھ چکا ہوں۔ ہر شہر جاکر پہلا کام اس کی لائبریری یا بک اسٹور کا دورہ کرنا ہوتا ہے۔ کوئی بک شاپ، کوئی کتب خانہ ایسا نہیں دیکھا جہاں ملالہ کی کتاب نہ نظر آئی ہو۔
کولمبس لائبریری آکر دیکھیں، تمام بک شیلف کھلے ہوئے ہیں۔ لائبریرین صرف مدد کرنے کے لیے ہیں۔ ورنہ جو کتاب پسند آئے، لے کر پڑھنے بیٹھ جائیں۔
ہزاروں افراد لائبریری میں اور شیلف کھلے پڑے ہیں۔ کوئی نہیں دیکھ رہا۔ سوچیں، جہاں گٹر کے ڈھکن تک چرا لیے جاتے ہوں، وہاں ایسا ہو تو کیا ہو؟
اپنے نئے چینل میں لیپ ٹاپ اور کرسی میز ملے تو پوچھا، دراز کی چابی کہاں ہے؟ کولیگز نے پوچھا، کون سا تالا اور کون سی چابی؟ میں شرمندہ ہوا۔ دیکھا کہ نیوزروم میں اور ہر ایک کی میز اور شیلف میں کچھ تالا بند نہیں۔ قیمتی ذاتی اشیا بھی یونہی چھوڑ کے چلے جاتے ہیں۔
اپنے چینل کے لیے چلڈرن بک فیسٹول کی خبر میں نے ہی لکھی تھی۔ پروگرام میں درج تھا کہ رینا ٹیل گمائر بھی آئیں گی۔ میں ورجینیا کے جس مڈل اسکول میں کام کرتا تھا، اس کی لائبریری اور ہر کلاس میں رینا کی کتابیں دیکھی تھیں۔ ان کے گرافک ناول بچوں اور ٹین ایجرز میں بہت مقبول ہیں اور نیویارک ٹائمز کی بیسٹ سیلرز لسٹ میں شامل رہے ہیں۔
میں نے رینا کی کتابیں خریدیں اور دستخط کروانے پہنچا تو دیکھا سیکڑوں بچے بڑے قطار میں لگے ہیں۔ میں بھی جا کھڑا ہوا۔ جب تک میری باری آئی، مزید سیکڑوں آچکے تھے۔
ورجینیا کے اسکول میں دو استانیوں سے خاص دوستی تھی۔ بے حد خوش اخلاق اور مہربان خواتین۔ اپنے طلبہ پر جان چھڑکنے والی۔ میں جب کسی ملازمت کے لیے درخواست بھیجتا تھا، ریفرنسز میں ان کے نام لکھتا تھا۔ آج ان کے لیے بھی کتابیں خریدیں اور دستخط کروائے۔ رینا صاحبہ نے پوچھا، جن بچیوں کے لیے آپ دستخط کروارہے ہیں، وہ کتنی بڑی ہیں؟ میں نے کہا، ایک آپ سے بڑی ہے اور دوسری مجھ سے۔ انھوں نے قہقہہ لگایا تو میں نے سیلفی کی اجازت مانگ لی۔ ان کے اجڑے بالوں سے میچنگ کے لیے اپنے بال بھی بکھرالیے۔
یہ بھی پڑھیں:
اے وی پڑھو
ملتان کا بازارِ حسن: ایک بھولا بسرا منظر نامہ||سجاد جہانیہ
اسلم انصاری :ہک ہمہ دان عالم تے شاعر||رانا محبوب اختر
سرائیکی وسیب کے شہر لیہ میں نایاب آوازوں کا ذخیرہ