نومبر 21, 2024

ڈیلی سویل۔۔ زمیں زاد کی خبر

Daily Swail-Native News Narrative

میاں فضیحت||عامر حسینی

عامر حسینی سینئر صحافی اور کئی کتابوں‌کے مصنف ہیں. روزنامہ بیٹھک ملتان کے ایڈیٹوریل پیج کے ایڈیٹر ہیں،۔۔مختلف اشاعتی اداروں کے لئے مختلف موضوعات پر لکھتے رہے ہیں۔

عامرحسینی 

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

شمیم حنفی کے بارے میں اصغر ندیم سید اپنی یادیں تازہ کرتے ہوئے ایک ایسا لطیفہ لکھ گئے ہیں کہ اُسے پڑھنے کے بعد ہنس ہنس کر میری پسلیاں درد کرنے لگی ہیں،
"لگتا ہے شمیم حنفی ہندوستان کے فنون لطیفہ اور ادب میں سانس لیتے. تھے اور اُس گھٹن کو محسوس نہیں کرتے تھے جو ہندوستان میں مسلمانوں کے لیے موجود ہے – انھوں نے کبھی ہندوستانی حکومت کے خلاف بات نہیں کی نہ کبھی مسلمانوں پر ہونے والے انتہاپسندی کے حملوں پر بات کی – کشمیر پر بھی کبھی نہ بولے – ایک دیش بھگت یا سہمے ہوئے کمزور ہندوستانی مسلمان تھے – میں اس کا فیصلہ نہیں کرسکا- وہ ارون دھتی رائے کو الثر گفتگو میں حوالہ بناتے تھے مگر کبھی ارون دھتی رائے جیسی بہادری نہ دکھاسکے………. شمیم صاحب پڑھے لکھے مسلمان اشرافیہ کے نمائندے تھے جنھیں ہندوستان میں وہ سب حقوق حاصل تھے جو دوسرے مذاھب کے ادیبوں اور اساتذہ کو حاصل تھے – اس کا تقاضا یہی تھا کہ وہ آنکھوں پر پٹی باندھ لیں اور صرف ادیبوں اور فنون لطیفہ کی بات کریں اور اُن میں چھپے سیاسی نظریات اور پوزیشن پر ہوسکے تو پردہ ڈال دیں”
اب اگر میں شاہ جی کی انحرافی معاملات پر پوزیشن سے واقف نہ ہوتا تو بے اختیار تالیاں پیٹتا، واہ واہ کرکے عش عش کر اٹھتا اور شاہ جی کو ایک بے باک بلکہ منہ پھٹ ادیب ہونے کا درجہ دیتا- لیکن مجھ پر یہ سب پڑھ کر ہنسی کا دورہ پڑا، میں ہنس ہنس کر دوہرا ہوگیا – ایسا ادیب جو اپنے ہمسایہ ملک کے مسلمان ادیب کو کشمیر پر کچھ نہ کہنے کا طعنہ دے رہا جو 71ء میں بنگالی نسل کُشی پر ایک بیان تک مرتب نہ کرسکا –
جو 74ء میں بلوچستان پر فوج کَشی بارے کھلے عام احتجاج تو کیا کرتا، اُس کی مذمت میں دو لفظ بھی نہ لکھ سکا –
وہ آج بھی بلوچستان اور بلوچ عوام کی مظلومیت اور محکومیت میں کچھ لکھنے یا بولنے کی جرآت نہیں کرسکتا –
کیا وہ جبری گمشدگیوں،ماورائے قتل، پاکستان میں شیعہ نسل کُشی، احمدی کیوسچن، بلاسفیمی کیوسچن پر کچھ لکھ سکتا ہے؟
کیا وہ عدالتی اسٹبلشمنٹ بارے سچ بول یا لکھ سکتا ہے؟
کیا وہ پاکستان بارے ارون دھتی رائے بن کر لکھ سکتا ہے؟
وہ تو سلمان تاثیر پر ایک تعزیتی کالم نہ لکھ سکا-
جس دہشت گرد فرقہ پرست تنظیم نے محسن نقوی کو قتل کیا، اُس نے اصغر ندیم سید کی جان بھی اُس کی اُس مذھبی شناخت کے سبب لینے کی کوشش کی تھی جس شناخت سے جڑے تعذیبی عمل کے موجود ہونے کی تصدیق اُس نے نہ تو 90ء کی دہائی میں اور نہ ہی ماضی قریب میں کی –
(Process of marginalization & of slow genocide and Persecution)
جو شخص اپنی کمیونٹی کی مذھبی تعذیب پر احتجاج نہ کرسکا، جو پاکستان میں نسلی تعذیب پر صدائے احتجاج بلند نہ کرسکا ہو وہ دوسرے ملک کے وہاں کے اقلیتی مذھب سے تعلق رکھنے والے ادیب کو "آنکھوں پر پٹی” باندھنے کا طعنہ کیسے دے سکتا ہے؟
پاکستان میں ہندؤ، مسیحی، احمدی، شیعہ، زکری ، بلوچ،پشتون کے ساتھ جو غیر انسانی سلوک ہوا رہا ہے اس پر موصوف نے کیا کچھ ارون دھتی رائے کے اسلوب میں لکھا؟ اور اُس کے طرز سخن کو اپناکر کیا بولا؟ جواب نہیں میں ہی ملے گا –
تو پھر ہمسایہ ملک کے ایک ایسے ادیب پر زبان طعن دراَز کرنے کا مقصد کیا ہے جو مر چکا ہے اور جواب دینے کو وہ قبر سے اٹھ کر آنے سے رہا –
ویسے شاہ جی وہ واحد آدمی ہے جس نے زاہد ڈار کے بارے میں دعویٰ دے مارا ہے کہ وہ کوئی کتاب پوری نہیں پڑھتا تھا اور اٹکل پچو سے نامور ادیبوں کو خوش کرنا جانتا تھا – اُس نے دوسرے لفظوں میں "زاہد ڈار” کو بہروپیا یا ڈرامے باز قرار دے دیا ہے جو کتابیں پڑھنے کا ڈرامہ رچاتا ہو… افسوس زاہد ڈار بارے اصغر ندیم سید نے یہ دعوے اُن کے مرنے کے بعد کیے وگرنہ شاید زاھد ڈار اپنی خاموشی توڑ ڈالتا –

یہ بھی پڑھیے:

ایک بلوچ سیاسی و سماجی کارکن سے گفتگو ۔۔۔عامر حسینی

کیا معاہدہ تاشقند کا ڈرافٹ بھٹو نے تیار کیا تھا؟۔۔۔عامر حسینی

مظلوم مقتول انکل بدرعباس عابدی کے نام پس مرگ لکھا گیا ایک خط۔۔۔عامر حسینی

اور پھر کبھی مارکس نے مذہب کے لیے افیون کا استعارہ استعمال نہ کیا۔۔۔عامر حسینی

عامر حسینی کی مزید تحریریں پڑھیے

(عامر حسینی سینئر صحافی اور کئی کتابوں‌کے مصنف ہیں. یہ تحریر مصنف کی ذاتی رائے ہے ادارہ کا اس سے متفق ہونا ضروری نہیں)

About The Author