عامرحسینی
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
اصغر ندیم سید کے لکھے خاکوں کی کتاب "پھرتا ہے فلک برسوں”… آغاز کے دو خاکے پڑھے ہیں….. سنگ میل پبلیکیشنز کے مالک نیاز صاحب کا لکھا خاکہ "نیاز… بے نیاز” بہت محنت سے لکھا گیا ہے اور اس میں تاثیر بھی بہت ہے – لیکن "گوپی چند نارنگ” پر لکھا "ہندوستان کا داستان گو” کافی پھیکا، بے رنگ اور رپورتاژ زیادہ لگتا ہے – جلدی میں گھسیٹا گیا خاکہ ہے اور یہ کتاب گوپی چند نارنگ کی وفات کے بعد سامنے آئی تو” شاہ جی ” کو چاہیے تھا کہ وہ اس کی نوک پلک درست کرتے اور اُن کی وفات تک کا احوال درج کرتے –
خود اصغر ندیم سید میں کرداروں کی ڈرامائی تشکیل کی جو صلاحیت ہے وہ اس خاکے کی تشکیل میں اُسے بھی پوری طرح سے بروئے کار نہ لاسکے – میں اگر اس کتاب کا ایڈیٹر ہوتا تو اس خاکے کو اس حالت میں ہرگز اس کتاب کا حصہ نہ بننے دیتا –
اصغر ندیم سید سے کہیں جاندار خاکے تو مبین مرزا نے لکھے ہیں جو "ارژنگ” کے عنوان سے الحمد پبلیکیشنز نے شایع کیے ہیں – موازانہ مقصود نہیں ہے لیکن جب ایک کہنہ مشق ادیب اکتا دینے والی طویل تحریر لکھتا ہے جس سے یہ تاثر ابھرے جیسے صفحات کا پیٹ با امر مجبوری بھرا جارہا ہے جبکہ اُس ادیب کو دلچسپ اور خلاق عبارت لکھنے پر قدرت ہو تو جنھجلاہٹ کا آنا فطری ہے –
اصغر ندیم سید نے ساہیتہ اکادمی کے بارے میں یہ دعویٰ کیا ہے کہ اس کے چیئرمین کا عہدہ قطعی سیاسی نہیں ہوتا اور سیاسی اثر و رسوخ سے پاک ہوتا ہے اور انھوں نے گوپی چند نارنگ کے بارے میں یہ دعوی کرنے کی کوشش بھی کی ہے کہ وہ بی جے پی کے حامی نہیں تھے – اور اپنے تئیں سیاسی اثر کے تحت ادبی اداروں کی سربراہی لینے کے عمل کو بُرا گردانا ہے – میں حیران ہوں کہ انھوں نے اپنے آپ کو ادبی گروہ بندی میں "ستی ساوتری” قرار دینے کی کوشش کر ڈالی ہے جبکہ وہ ایسی گروہ بندیوں کا نہ صرف حصہ رہے نہ صرف شہباز شریف اور نواز شریف کی قصیدہ گوئی کی بلکہ اُن کے قصیدہ گو "عطاء الحق قاسمی” کی چاکری تک کی کیونکہ لاہور، اسلام آباد، کراچی اور آگے ملک سے باہر مین سٹریم رہنے کے لیے طاقتور ادبی گروہ بندی سے جڑنا لازم ہوتا ہے وگرنہ خالی تخلیقیت کا حشر تنویر سپرا جیسا ہوتا ہے یا پھر منٹو جیسا…..
کھا ھنڈا کر بھی آدمی سچ نہ بولے تو چُپ رہنے میں بھلائی ہوا کرتی ہے
عامر حسینی کی مزید تحریریں پڑھیے
(عامر حسینی سینئر صحافی اور کئی کتابوںکے مصنف ہیں. یہ تحریر مصنف کی ذاتی رائے ہے ادارہ کا اس سے متفق ہونا ضروری نہیں)
اے وی پڑھو
اشولال: دل سے نکل کر دلوں میں بسنے کا ملکہ رکھنے والی شاعری کے خالق
ملتان کا بازارِ حسن: ایک بھولا بسرا منظر نامہ||سجاد جہانیہ
اسلم انصاری :ہک ہمہ دان عالم تے شاعر||رانا محبوب اختر