عامرحسینی
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
میاں نواز شریف کا سابقہ ریکارڈ رہا ہے کہ وہ اپنے سامنے سر اٹھانے والے پر توہین مذھب کا الزام لگواکر راستے سے ہٹانے کی کوشش کرتا ہے –
اُس نے اپنے مدمقابل الیکشن لڑنے والے سابق جسٹس عارف اقبال بھٹی کو قتل کرایا- ایک سابقہ جج کا کہنا ہے کہ اُسے عارف اقبال بھٹی کے قاتل نے جیل میں بتایا تھا کہ اُسے 15 ہزار روپے نواز شریف کی طرف سے ملے تھے –
ڈاکٹر طاہر القادری کی تقاریر کی کیسٹوں میں کتر بیونٹ کرکے ایک کیسٹ بنائی گئی اور روزنامہ خبریں کے چیف ایڈیٹر ضیاء شاہد کو کہا گیا کہ اُس کا ٹرانسکرپشن صفحہ اول پر سپر لیڈ کے ساتھ شایع کرے اور اُس پر بلاسفیمی کا الزام لگائے – نواز شریف نے اپنے زرخرید بریلوی، دیوبندی اور اھل حدیث مولویوں سے طاہر القادری کے خلاف بلاسفیمی کے مرتکب ہونے کے فتوے دلائے تھے – اور یہاں تک کہ اپنے زرخرید لاہور ہائیکورٹ کے ججوں پر مشتمل کمیشن سے طاہر القادری کو ذہنی مریض قرار دلوادیا تھا –
مسلم لیگ نواز نے پنجاب میں 2008 میں برسراقتدار آنے کے بعد پیپلزپارٹی کے گورنر سلمان تاثیر، وفاقی وزیر برائے مذھبی امور صاحبزادہ حامد سعیدکاظمی اور اقلیتی امور کے وزیر ملک شہباز بھٹی کو مذھبی دہشت گردوں کے سامنے پھینک دیا تھا – سلمان تاثیر کے قاتل جس کی سروس بُک میں درج تھا کہ اُسے کسی وی آئی پی کی سیکورٹی اسکواڈ میں رکھا نہ جائے اُسے راولپنڈی سے بُلاکر سلمان تاثیر کے سیکورٹی اسکواڈ میں رکھا گیا – اُس سے. پہلے مسلم لیگ نواز کے ٹکٹ ہولڈر عباد ڈوگر نے سلمان تاثیر کے سر کی قیمت ایک کروڑ روپے مقرر کی تھی جبکہ سپریم کورٹ میں قاتل کا مقدمہ شریف خاندان کے منشی سابق چیف جسٹس خواجہ شریف اور جسٹس (ر) نذیر نے لڑا تھا-
سلمان تاثیر سے شریف خاندان خوفزدہ تھا-
اور 2014ء میں تو نواز شریف نے کمال ہی کردیا کہ اپنے زر خرید میڈیا گروپوں میں بیٹھے کمرشل لبرل مافیا سے بنیاد پرست کینڈین ملاں اور جہادی صحافیوں سے طاہر القادری کو برطانیہ اور امریکہ فنڈڈ مولوی قرار دلوایا تھا- اُن دنوں قریب تھا کہ طالبان یا لشکر جھنگوی کے دہشت گرد طاہر القادری کو امریکی ایجنٹ کہہ کر مار ڈالتے – کہا جاتا ہے 17 جون 2014 کو منھاج القرآن کے مرکز پر پولیس کی وردیاں پہناکر سپاہ صحابہ کے دہشت گردوں سے حملہ کرایا گیا تھا اور طاہر القادری کے گھر گھس کر اُن کے اہل خانہ کو مارنے کی پلاننگ بھی کی گئی تھی
عامر حسینی کی مزید تحریریں پڑھیے
(عامر حسینی سینئر صحافی اور کئی کتابوںکے مصنف ہیں. یہ تحریر مصنف کی ذاتی رائے ہے ادارہ کا اس سے متفق ہونا ضروری نہیں)
اے وی پڑھو
اشولال: دل سے نکل کر دلوں میں بسنے کا ملکہ رکھنے والی شاعری کے خالق
ملتان کا بازارِ حسن: ایک بھولا بسرا منظر نامہ||سجاد جہانیہ
اسلم انصاری :ہک ہمہ دان عالم تے شاعر||رانا محبوب اختر