اپریل 20, 2024

ڈیلی سویل۔۔ زمیں زاد کی خبر

Daily Swail-Native News Narrative

ہر جگہ ریاست کا آسیب۔۔۔||یاسر جواد

یاسر جواد معروف مصنف و مترجم ہیں ، انکی تحریریں مختلف ادبی مجلوں کے ساتھ ساتھ اشاعتی اداروں میں بھی پبلش ہوتی رہتی ہیں، یاسر جواد کی منتخب تحریریں ڈیلی سویل کے قارئین کی نذر

یاسر جواد

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

ایک تو اصلی اور سچی پاکستان کی ریاست ہے جس کے خداداد ہونے میں کس کو شبہ ہو سکتا ہے؟
پھر اُس سے نیچے ریاستوں کا پورا ایک سلسلہ قیف کی طرح چلتا جاتا ہے: صوبے، ادارے، محکمے، کینٹ، یونیورسٹیاں، یونین کونسلز، نادرا کے دفاتر، گیٹڈ سوسائٹیز، حتیٰ کہ پرائیویٹ سکولز۔
ریاست بلاشبہ کسی گروپ کے مشترکہ مفاد کی حفاظت کے لیے بنایا گیا نظام تھا جس میں جوابدہی کا ایک پورا نظام ہوتا ہے۔ لیکن ہمارے ہاں ایسا نہیں، کیونکہ جوابدہی وہ شخص پسند کرتا ہے جس میں کچھ اہلیت ہو۔ بہت سی یونیورسٹیوں اور سول اداروں میں، ہر سطح پر یا tier پر کھال اُترے مخبوط الحواس نرگسیت پسند بیٹھے ہیں۔
کانوں پر اُگے بالوں والے یہی وہ لوگ ہیں جنھوں نے ادارے کے وقار کو اصل نقصان پہنچایا ہے، کوئی عاصمہ عاصمہ جہانگیر، کوئی بے نظیر اتنا نقصان نہیں پہنچا سکتی تھی۔ ایک ایئروائس مارشل (ر) شاہد لطیف نامی ’دفاعی‘ تجزیہ کار سیاست اور معیشت سے لے کر سیلاب اور موسمیات تک سب پر لیکچر دیا کرتا تھا۔ دوسرا امجد شعیب بھی ہے/تھا جس نے ہودبھائی کے ہاتھوں درگت بنوائی۔
میں جس ’گیٹڈ‘ ہاؤسنگ سوسائٹی میں رہتا ہوں، وہ بھی ایک ریٹائرڈ بریگیڈیئر کی سرکردگی میں چل رہی ہے۔ یہ اُس کی اپنی چھوٹی سی ’ریاست‘ ہے جس سکیورٹی گارڈز اُس کا ذاتی دستہ ہیں، حالانکہ وہ کچھ انسانی لمحوں میں اُسے برا بھلا کہتے مگر سلیوٹ بھی کرتے ہیں۔ وہی بریگیڈیئر امتیاز فیصلہ کرتا ہے کہ کب اور کتنا پانی دینا ہے، کونسی سٹریٹ لائٹس آن کی جانی ہیں، سپیڈ بریکر کہاں کہاں بننے ہیں، مسجد کے لیے کتنا بڑا جنریٹر چاہیے تاکہ نمازیوں کو گرمی نہ لگے۔ اُس نے عالی شان مسجد بنوائی ہے، سکول نہیں، پلازے بنوائے لائبریری اور کھیل کا میدان نہیں۔ کوئی اُس تک نہیں پہنچ سکتا۔ تنہائی کا شکار، نرگسیت پسند ستر سالہ خوش پوش، پلاٹ پرور شخص ہے۔
یہ کالونی ہماری ریاست پاکستان کی ہوبہو مائیکرو صورت ہے۔ میں اِس کے خدوخال پر غور کرتا ہوں تو بہت کچھ سمجھ میں آتا ہے۔ کوئی اور ملک اور معاشرہ ہوتا تو اِن لوگوں کو سول اور عوامی عہدے سنبھالنے سے پہلے ڈی ٹاکسیفائی کرنے اور ہیومینائز کرنے کا کوئی پروگرام بھی لاگو کرتا۔ لیکن ہمیں کیا، نقصان اُن کا اپنا ہی ہے۔ بریگیڈیئر امتیاز جیسے نفسیاتی طور پر ہلے ہوئے لوگ اپنے ہی ادارے کا وقار مجروح کرتے جا رہے ہیں۔

یہ بھی پڑھیے:

آج 10 ستمبر ہے۔۔۔ڈاکٹر مجاہد مرزا

سرائیکی صوبہ تحریک،تاریخ دا ہک پناں۔۔۔ مجاہد جتوئی

خواجہ فریدؒ دی کافی اچ ’’تخت لہور‘‘ دی بحث ۔۔۔مجاہد جتوئی

ڈاکٹر اظہر علی! تمہارے لیے نوحہ نہ قصیدہ۔۔۔ڈاکٹر مجاہد مرزا

یاسر جواد کی مزید تحریریں پڑھیے

%d bloggers like this: