عامرحسینی
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
تہران میں ولی العصر چوک میں نصب بل بورڈ پر ایران کی مشہور خواتین کی تصویروں کا کولاژ مظاہرین نے اکھاڑ دیا –
ایرانی اداکارہ فاطمہ معتمد آریان، کوہ پیما پروانہ کاظمی، اداکارہ مرضیہ برومند نے کولاژ میں اپنی تصویروں کی شمولیت پر شدید احتجاج کیا اور انھیں ہٹانے کا مطالبہ کیا –
کولاژ میں ایران کی مرحومہ اداکارہ جلیح علو کی جو تصویر شامل ہے وہ ایران کی معروف فوٹوگرافر نوشین جعفری نے کھینچی تھی جو اس وقت جیل میں بند ہیں –
ایران میں خواتین کو ستمبر میں کرد خاتون #MehsaAmini کے ایرانی اخلاقی پولیس گشت ارشاد کے اصلاحی دفتر میں ہونے والی موت کے خلاف احتجاج "جبری حجاب” کے خلاف بڑے پیمانے پر احتجاجی مظاہروں میں بدل چُکا ہے –
ایران کے چھوٹے بڑے شہروں میں حجاب لینے والی خواتین بڑے پیمانے پر احتجاجاً ننگے سر احتجاج کررہی ہیں اور اکثر حجاب کو آگ بھی لگارہی ہیں –
احتجاجی تحریک میں اب ایران کے موجودہ ریاستی نظام اور اس میں ایران کی سپریم سیکورٹی کونسل اور اس کے سربراہ ولی العصر آیت اللہ خامنہ ای کو حاصل اختیارات کو آمرانہ اختیارات قرار دے کر ان کے خاتمے کا مطالبہ سر فہرست آگیا ہے –
ایران کی سیکورٹی فورسز احتجاجی مظاہروں کو طاقت اور تشدد سے دبانے کی کوشش کررہی ہیں –
مہسا امینی کے مبینہ قتل پر ایرانی نوجوان لڑکی نیکا شکرامی نے احتجاجاً اپنے بال کاٹ ڈالے تھے کی لاش جبری گمشدگی کے بعد ایرانی سیکورٹی فورسز نے دریافت کی اور اسے خودکشی بتانے کا دعویٰ کیا جسے اُس کے گھروالوں نے مسترد کیا اور الزام لگایا کہ نیکا کے بھائی کو گن پوائنٹ پر ڈرا دھمکا کر خودکشی کا بیان دلوایا گیا-
ایران میں سیکورٹی فورسز اسلامی سپریم سیکورٹی کونسل کے تعلیمی کمیشن کے حکم پر تہران یونیورسٹی سمیت ملک کی مختلف جامعات میں ہونے والے احتجاج کو کچلنے کے لیے جامعات کی حدود میں داخل ہوئیں اور مظاہرین پر زبردست تشدد کیا گیا –
ایرانی عدلیہ کے سربراہ نے بھی عدالتوں کو مظاہرین کے مقدمات میں سخت فیصلے لینے کی ہدایت جاری کی ہے –
ایران کے صدر مملکت، وزیر داخلہ، سربراہ پاسداران انقلاب فورس اور خامنہ ای کے حامی وزراء و مشیر و اراکین پارلیمنٹ احتجاجی مظاہرین کے خلاف دھمکی آمیز بیانات جاری کررہے ہیں اور سیکورٹی فورسز کے ساتھ ساتھ اپنے حامیوں کو بھی مظاہرین کے خلاف تشدد پر اکسا رہے ہیں –
ایران میں پرنٹ اور الیکٹرانک میڈیا جو پہلے ہی سخت سرکاری کنٹرول میں ہے پر سنسر شپ مزید سخت کردی گئی ہے اور کسی اخبار، ٹی وی چینل، ریڈیو اسٹیشن کو ایران میں حالیہ احتجاجی مظاہروں بارے معروضی رپورٹنگ کرنے کی اجازت نہیں ہے –
ایران ڈیجیٹل اور سوشل میڈیا تک عوام کی رسائی کو پہلے بھی بہت محدود کرچکا ہے اب اس پر مزید پابندیاں عائد کی جارہی ہیں – وی پی این کے زریعے ممنوعہ ویب سائٹس اور سوشل میڈیا ایپ تک رسائی کی کوشش کرنے والوں کا سراغ لگانے کی کوششوں میں بھی تیزی آئی ہے –
ایران کی حکومت احتجاجی تحریک کو اسلام اور ملک کی سلامتی کے خلاف مغربی سازش قرار دے رہی ہے اور اس کی عوامی جڑوں سے انکاری ہے –
احتجاجی تحریک میں فارسی اسپیکنگ کے ساتھ ساتھ کرد، بلوچی اور عربی بولنے والی اقوام کی عوام بھی شامل ہورہی ہے –
ایران میں تیل کے علاقوں میں آئل ریفائنریروں میں کام کرنے والے اور ٹرانسپورٹ ورکرز کی ٹریڈ یونینز بھی شامل ہوگئی ہیں جس سے تحریک کے مطالبات میں بھی تنوع دیکھنے کو مل رہا ہے –
احتجاجی تحریک کو فلم، ٹی وی، ریڈیو، اور اسپورٹس کی معروف شخصیات کی شمولیت کا رجحان بھی ترقی کررہا ہے –
ایران کی جامعات کے طلباء اور اساتذہ بھی اس تحریک کا حصہ بن رہے ہیں –
متوسط طبقہ، ورکنگ کلاس کی شمولیت سے احتجاجی تحریک کا رنگ انقلابی اور ریڈیکل ہوتا جارہا ہے –
ایران کے کالعدم زیر زمین کام کرنے والے کمیونسٹ، سوشلسٹ اور لبرل لیفٹ کی طرف سے بھی احتجاجی تحریک میں اپنے اراکین اور حامیوں کو شامل ہونے کو کہا جارہا ہے –
ایران کی کالعدم کمیونسٹ پارٹی تودے پارٹی نے دعویٰ کیا ہے کہ ایران کے ٹرانسپورٹ اور آئل سیکٹر میں ورکرز کی ہڑتال اور احتجاج اُن کے کاڈرز / رہنماء کامریڈ کی تحریک پر ممکن ہوا ہے –
ایران میں احتجاجی تحریک میں اصلاح پسند کیمپ کی سیاسی شخصیات کی شمولیت میں بھی اضافہ دیکھا جارہا ہے –
ایران میں برسراقتدار خامنہ ای کیمپ کا میڈیا احتجاج کو سابق شہنشاہ ایران رضا شاہ پہلوی کی حامی ایرانی اشرافیہ اور بالائی متوسط طبقے کی مغرب نواز سیکشن کی سازش قرار دے رہا ہے اور اس کو ہر حال میں کچل ڈالنے کا اعلان کررہا ہے –
ایران کی کالعدم تودے پارٹی کے پولٹ بیورو نے الزام عائد کیا ہے کہ ایرانی حکومت احتجاج پر لمپئن پرولتاریہ / دیہاڑی دار غیر منظم پرتوں سے غنڈوں کے جتھوں کو مسلح کرکے مظاہرین پر حملوں کے منصوبے بنارہی ہے اور بڑا قتل عام ظہور پذیر ہوسکتا ہے –
احتجاج کی حمایت کرنے والے استاد، طالب علم رہنماؤں، دانشوروں، ادیبوں، شاعروں، کھیل اور شوبز سے وابستہ شخصیات کو گرفتار کرکے ٹارچر کیا جارہا ہے –
دلچسپ بات یہ ہے کہ ایران کے سب سے طاقتور سربراہ سپریم سیکورٹی کونسل علی خامنہ ای سے لیکر ہر ایک بڑا چھوٹا حکومتی عہدے دار احتجاج کو فساد قرار دے کر طاقت اور تشدد سے کچلنے کی حمایت کررہا ہے –
عامر حسینی کی مزید تحریریں پڑھیے
(عامر حسینی سینئر صحافی اور کئی کتابوںکے مصنف ہیں. یہ تحریر مصنف کی ذاتی رائے ہے ادارہ کا اس سے متفق ہونا ضروری نہیں)
اے وی پڑھو
اشولال: دل سے نکل کر دلوں میں بسنے کا ملکہ رکھنے والی شاعری کے خالق
ملتان کا بازارِ حسن: ایک بھولا بسرا منظر نامہ||سجاد جہانیہ
اسلم انصاری :ہک ہمہ دان عالم تے شاعر||رانا محبوب اختر