یاسر جواد
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
پی ایچ ڈی کا وقار کچھ بحال ہو گا
گزشتہ دو دہائیوں سے پی ایچ ڈیز کرنے والے جس طرح ’’محض نوکری حاصل کرنے کی خاطر‘‘ اِس آخری اور حتمی ڈگری کو جس طرح استعمال کرتے رہے ہیں، اُن میں بینا بخاری کا پی ایچ ڈی کرنا اور مکمل ڈاکٹر بن جانا بے شک اِس ڈگری کے وقار کو بحال کرنے میں معاون ہو گا۔ وہ پہلے ہی ڈاکٹران کے گروہ کی سرغنہ ہونے کے ساتھ ساتھ فیس بک پر تیسری قابل ترین لڑکی ہیں۔
اگر آپ سمجھ رہے ہیں کہ میں کزن کی بے جا حمایت کر رہا ہوں تو سمجھتے رہیں۔ دوستوں کو مور کی دُم میں آنکھوں کی طرح ہونا چاہیے۔ جتنی زیادہ آنکھیں ہوں گی، وہ اُتنا ہی زیادہ پرکشش اور طاقت ور نظر آئے گا۔ اوپر سے اُس کا سپروائزر ڈاکٹر روش ندیم بھی ایک سابق دوست ہے۔ ہاں، مگر دوست ’سابق‘ کب ہوتے ہیں۔
(نوٹ: تصویر میں ڈاکٹر صاحبہ جتنی جھلی لگ رہی ہیں، ویسے اتنی ہیں نہیں۔ اوپر سے الماری اور پوڈیم کا ڈیزائن ایک سا ہونے لگ رہا ہے کہ بینا بھی الماری کے اندر بند ہیں۔)
بایالوجی کے اِن پروفیسر صغیر احمد صغیر نے ڈاکٹریٹ کر رکھی ہے، اور کہیں پر پڑھاتے ہیں۔ نیشنل ٹی وی کے شو پر عورت کے تقدس پر مزاحاً گفتگو فرمانے کی کوشش کر رہے ہیں۔ (یقیناً یہ فی البدیہ نہیں کہہ رہے، بلکہ اِنھیں پہلے سے سمجھایا گیا ہو گا کہ یہ جملہ بولنا ہے اور یہ جواب ملے گا۔ یہ سب طے شدہ ہوتا ہے)
میں کئی ایسے سوچے سمجھے پی ایچ ڈیز کو بھی جانتا ہوں جو ٹک ٹوکر بن گئے اور ہر طرح کی الیکٹرانک تفریح میں سرگرم ہیں۔ آپ اگر اُن سے ایک سو سال تک بھی بات کریں گے تو اُن کی پی ایچ ڈی کے تھیسس کا ذکر تک نہیں آئے گا۔ ہمارے اعلیٰ ترین سرکاری افسر، پی ایچ ڈی پروفیسر، ڈاکٹر اور سائنس دان کا زندگی اور سائنس اور ادب اور نوکری کے بارے میں نظریہ ان پڑھ مزدور سے مختلف نہیں۔ (بلکہ شاید اَن پڑھ مزدور اُس سے بہتر ہی ہو)
وجہ یہ ہے کہ ایچ ای سی سے منظوری یافتہ سپروائزر بھی اِسی تابش ہاشمی کے لیول کے ہیں۔ یاد رہے کہ تابش ہاشمی ایک یوٹیوبر تھا جس کی وجۂ شہرت مطیرا وغیرہ کے ساتھ ذومعنی جنسی جملے بازی کرنا ہے۔
یہ بھی پڑھیے:
آج 10 ستمبر ہے۔۔۔ڈاکٹر مجاہد مرزا
سرائیکی صوبہ تحریک،تاریخ دا ہک پناں۔۔۔ مجاہد جتوئی
خواجہ فریدؒ دی کافی اچ ’’تخت لہور‘‘ دی بحث ۔۔۔مجاہد جتوئی
ڈاکٹر اظہر علی! تمہارے لیے نوحہ نہ قصیدہ۔۔۔ڈاکٹر مجاہد مرزا
اے وی پڑھو
اشولال: دل سے نکل کر دلوں میں بسنے کا ملکہ رکھنے والی شاعری کے خالق
ملتان کا بازارِ حسن: ایک بھولا بسرا منظر نامہ||سجاد جہانیہ
اسلم انصاری :ہک ہمہ دان عالم تے شاعر||رانا محبوب اختر