مبشرعلی زیدی
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
کرکٹ کا شوق کئی عشروں سے لاحق ہے۔ اخبار میں پہلا مضمون 1993 میں چھپا اور دو سال بعد ون ڈے کرکٹ ریکارڈز پر کتاب چھاپ دی۔ پاکستان کے پچاس سال مکمل ہونے پر 1997 میں جنگ نے خصوصی اشاعت کا اہتمام کیا تو اس میں پچاس سال کی فرسٹ کلاس کرکٹ کا ریکارڈ پیش کیا۔ پچیس سال سے زیادہ ہوگئے، فرسٹ کلاس میچوں کے اسکور کارڈ اور ریکارڈ جمع کیے جارہا ہوں، حالانکہ اب کرکٹ پر لکھتا بھی نہیں۔ یہ بات آپ کو کوئی اور نہیں بتائے گا کہ پاکستان میں اب تک ساڑھے چار ہزار فرسٹ کلاس میچ کھیلے جاچکے ہیں۔ کرکٹ بورڈ نے ان پر نہ کوئی کتاب چھاپی ہے اور نہ کسی ویب سائٹ پر اس کی تفصیل ملے گی۔
الیکشن میں دلچسپی کا شوق کرکٹ ریکارڈز سے بھی پہلے تھا۔ 1985 کے الیکشن کے وقت اسکول میں تھا۔ ایک نوٹ بک میں جیتنے والوں کے نام لکھے۔ کراچی آنے کے بعد ہیرلڈ کے الیکشن اسپیشل شمارے اور کتابیں جمع کرتا رہا۔ الیکشن کمیشن کا سرکاری ریکارڈ بھی حاصل کرلیا۔ کچھ عرصہ پہلے میں نے بتایا تھا کہ شہباز شریف کابینہ پاکستان کی 50ویں کابینہ ہے۔ اس طرح کے بہت سے ریکارڈ پتا نہیں کیوں جمع کیے بیٹھا ہوں۔ امریکا آنے کے بعد یہاں کے الیکشن سے دلچسپی ہوئی۔یہاں ڈھائی سو سال کا سارا ریکارڈ آسانی سے دستیاب ہے۔
کتابیں جمع کرنے اور بانٹنے کے شوق سے آپ واقف ہیں۔ ہزاروں کتابیں گھر میں موجود ہیں اور ان سے کئی گنا زیادہ دو کمپیوٹروں اور کلاوڈ پر۔ ان کا کیٹلاگ اپ ڈیٹ کرنا ایک بڑا کام ہے۔ پتا نہیں کب کرسکوں گا۔
اور اب کوڈنگ کا شوق پلٹ کر واپس آگیا ہے۔ پہلا کمپیوٹر کورس 1991 میں کیا تھا۔ اس وقت ٹو ایٹ سکس کمپیوٹر ہوتا تھا۔ ونڈوز نہیں تھی۔ ہارڈ ڈسک یا یو ایس بی نہیں ہوتی تھی۔ بڑے سائز کی فلاپی ڈسک ہوتی تھی۔ بعض اوقات ایک پروگرام کے لیے بیس فلاپیاں ایک ایک کرکے لگانا پڑتی تھیں۔ ماوس بھی نہیں تھا۔ ایکسل کی جگہ لوٹس ہوتا تھا۔ وژوول بیسک بعد میں آئی، میں نے جی ڈبلیو بیسک میں پروگرامنگ کرنا سیکھ لی تھی۔ اس کے بعد لکھنے لکھانے اور صحافت کی طرف چلاگیا۔
اب اسکول کی انجیںئرنگ کلاس میں ایک ٹیچر کو کوڈنگ سکھاتے دیکھا تو اپنا لڑکپن یاد آیا۔ وہ ایچ ٹی ایم ایل کی بنیادی کوڈنگ سکھارہے تھے۔ میں اس ویک اینڈ پر دو دن مسلسل اس کی پریکٹس کرتا رہا۔ پوری ویب سائٹ بناڈالی۔ خیال آرہا ہے کہ جرنلزم کرکے غلطی کی۔ کوڈنگ میں زیادہ لطف ہے۔ اب پروگرامنگ کے لیے عمر زیادہ ہوگئی ہے لیکن ذہن ویسا ہی تروتازہ ہے۔ شوق ویسے ہی عود کر آیا ہے جیسا تیس سال پہلے تھا۔
ایک مختصر زندگی میں بندہ کیا کیا کرے۔
اے وی پڑھو
ملتان کا بازارِ حسن: ایک بھولا بسرا منظر نامہ||سجاد جہانیہ
اسلم انصاری :ہک ہمہ دان عالم تے شاعر||رانا محبوب اختر
سرائیکی وسیب کے شہر لیہ میں نایاب آوازوں کا ذخیرہ