نومبر 24, 2024

ڈیلی سویل۔۔ زمیں زاد کی خبر

Daily Swail-Native News Narrative

شاید ول ڈیورانٹ کے لیے بھی یہی کرنا پڑے گا۔ لیکن ایسا پوپ کہاں سے ملے گا؟||یاسر جواد

یاسر جواد معروف مصنف و مترجم ہیں ، انکی تحریریں مختلف ادبی مجلوں کے ساتھ ساتھ اشاعتی اداروں میں بھی پبلش ہوتی رہتی ہیں، یاسر جواد کی منتخب تحریریں ڈیلی سویل کے قارئین کی نذر

یاسر جواد

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

اپنے عہد کے تقریباً ہر شاعر کی طرح الیگزینڈر پوپ نے بھی ایک رزمیہ داستان لکھنے کا خواب دیکھا۔ اُسے یہ خیال پہلی مرتبہ بارہ سال کی عمر میں آیا۔
بعد ازاں ہومر کا مطالعہ کرتے ہوئے اُس نے سوچا کہ ایلیڈ کا ترجمہ کر دے۔ اُس نے اپنے دوستوں سے اِس بارے میں رائے لی تو اُنھوں نے تائید کر دی۔ ایک دوست جوناتھن سوئفٹ نے اُسے اعلیٰ حکومتی عہدے داروں سے متعارف کروایا مگر کوئی وظیفہ نہ مل سکا۔
لہٰذا سوئفٹ نے ہومر کو انگلش میں ترجمہ کرنے والے شاعر پوپ کے لیے لوگوں سے چندہ مانگا، ”کیونکہ شاعر اُس وقت تک پرنٹ کرنا شروع نہیں کرے گا جب تک میں اُس کے لیے ایک ہزار گنی نہ جمع کر لوں!“
پوپ نے ایلیڈ کو چھ جلدوں میں پیش کرنے کا سوچا اور ہر سیٹ کی قیمت چھ گنی (180 ڈالر) ہونا تھی۔ اتنی شاہانہ قیمت کے باوجود بہت سا چندہ جمع ہو گیا۔ پبلشر پوپ کو دو سو پونڈ فی جلد اور چندہ دہندگان کے لیے کاپیاں دینے پر مان گیا۔ پوپ کو 5320 پونڈ مل گئے۔ ابھی تک انگلینڈ میں کسی مصنف نے اِتنی بڑی رقم نہیں کمائی تھی۔
اُس وقت ہیلینیائیت پسندوں کے سرخیل بینٹلے نے کام کو احسن قرار دیتے ہوئے کہا، ”مسٹر پوپ، لیکن آپ کو اِسے ہومر کا کام نہیں کہنا چاہیے۔“ جانسن نے کہا، ”یہ آج تک دنیا میں کی جانے والی شاعری میں اعلیٰ ترین نمونہ ہے۔“
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
ابھی 75 فیصد سے زائد فرائیڈ پڑا ہے، سارا سی جی یُنگ باقی ہے، وِل ڈیورانٹ کی دس جلدیں پڑی ہیں ترجمہ ہونے کو، میشیل فوکو ہے، دریدا اور لاکاں کے متعلق کتب ہیں، سیمون دی بووا اور سارتر، کارل مارکس اور ابن خلدون ہیں، انتھونی سٹیونز اور نیل ڈی گراس ٹائی سن پڑے ہیں، یورپ پاکستان اور پنجاب کی تواریخ، مسلمان معاشروں کی تاریخ، مسیحیت اور زرتشت مت کی تاریخ، مذاہب کا انسائیکلوپیڈیا، گوتم بدھ کے نظریات، گزیٹیئرز، اور ایک جہان پڑا ہے جسے اُردو میں لکھنا ہے۔ ایک بحرعظیم تاحد نظر محیط ہے ابھی ہم جس کی گیلی ریت پر ہی چل پائے اور بہ مشکل اپنے پاؤں ہی بھگو پائے ہیں۔
اور ن م راشد یاد آ رہا ہے:
(دیکھو، مری کہانی میں رات کے تین بج چکے ہیں
اگر میں بے وزن ہو چکی ہوں…..
اگر میں مریل گدھا ہوں……
مجھ کو معاف کر دو…..)
تلاش ہی وہ ازل سے بوڑھا گدھا نہیں ہے
دھکیل کر جس کو برف گالے
گھروں کے دیوار و در کے نیچے
لِٹا رہے ہیں…..

یہ بھی پڑھیے:

آج 10 ستمبر ہے۔۔۔ڈاکٹر مجاہد مرزا

سرائیکی صوبہ تحریک،تاریخ دا ہک پناں۔۔۔ مجاہد جتوئی

خواجہ فریدؒ دی کافی اچ ’’تخت لہور‘‘ دی بحث ۔۔۔مجاہد جتوئی

ڈاکٹر اظہر علی! تمہارے لیے نوحہ نہ قصیدہ۔۔۔ڈاکٹر مجاہد مرزا

یاسر جواد کی مزید تحریریں پڑھیے

About The Author