نذیر ڈھوکی
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
پاکستان کے خارجہ امور سفید چادر اوڑھ کر سوئے ہوئے تھے دنیا اس بات سے لاعلم تھی کہ پاکستان کی خارجہ پالیسی ہے کیا ؟ حالانکہ 2008 سے 2013 تک پاکستان کی خارجہ پالیسی بلکل واضع تھی کیونکہ صدر آصف علی زرداری خود خارجہ امور کی نگرانی کر ہے تھے جناب آصف علی زرداری محترمہ بینظیر بھٹو شہید کے سیاسی جانشین بھی تھے عالمی دنیا کو اس بات پر اطمینان تھا کہ صدر آصف علی زرداری محترمہ بینظیر بھٹو شہید کی خارجہ پالیسی کا تسلسل برقرار رکھ رہے ہیں اور حقیقت بھی یہ ہی تھی ان کے شدت پسندوں کے خلاف خیالات بکل واضع تھے، صدر زرداری نے ایڈ نہیں ٹریڈ کی فلاسفی دیکر دنیا کو واضع پیغام دیا تھا اس طرح بینظیر انکم سپورٹ پروگرام شروع کرکے ملک کو بطور فلاحی ریاست کے متعارف کرایا، دنیا بھر کے حکمرانوں سے ملاقات کرتے تو بھی باوقار انداز میں اور ملاقات کرنے والے بھی بخوبی جانتے تھے کہ وہ کس سے مل رہے ہیں۔
صدر زرداری شہید قاٸد عوام ذوالفقار علی بھٹو کے بعد واحد صدر تھے جس نے صدر مملکت کے منصب کو باوقار بنایا انہوں نے حاصل تمام اختیارات پارلیمان کے حوالے کیئے وہ سپر طاقت سے برابری کے بنیاد پر بات پر بات کرنے کی اہلیت رکھتے تھے۔
جناب بلاول بھٹو زرداری کا وزیر خارجہ بننا ان کی نہیں ملک کی ضرورت تھی کیونکہ پاکستان عالمی سطح پر تنہائی کا شکار تھا اور عالمی دنیا پاکستان پر اعتبار کرنے کیلئے تیار نہیں تھی ۔ بدقسمتی کی بات یہ ہے کہ عمران خان کے خارجہ امور طالبان کے مفاد تک محدود تھے ان کے پاکستان کے مفادات سے کوئی سروکار نہیں تھا عمران خان طالبان کے وکیل بھی اور ضامن بھی جبکہ عالمی دنیا طالبان کو دنیا کے امن کیلئے بہت بڑا خطرہ تصور کرتی ہے ۔
ایک بات ذہن نشین کرلینی چاہیے کہ دنیا بھر کے ممالک باہمی تعلقات مفادات کی بنیاد پر ہوتے اس میں جذبات کا کوئی عمل دخل نہیں ہوتا ۔ یہ حقیقت کہ افغان جنگ جس میں ہم نے کرائے کے جہادیوں کا کاروبار کیا تھا قطعی طور پر غلط تھا جبکہ دہشتگردی کے خلاف جنگ ہماری اپنی جنگ تھی کیونکہ کرائے کے جہادی جنگجوؤں نے ہماری ریاست کی رٹ کو چیلنج کرتے ہوئے بارود کی ایسی آگ بھڑکائی جس کے شعلے وزیرستان کے بعد سوات اور اسلام آباد کے بعد پورے ملک کو لپیٹ میں لے رہے تھے، جنگجوؤں سے ہمدردی اور اچھے اور برے طالبان کے منافقانہ طرز عمل کی وجہ سے پاکستان عالمی سطح پر تنہائی کا شکار ہوا جس کے برے اثرات نے ملک کی معیشت کو ڈبویا۔
نیازی حکومت کے خاتمے کے بعد اتحادی حکومت وجود میں آئی اور بلاول بھٹو زرداری نے وزارت خارجہ کے امور سنبھالے، وزیر خارجہ بلاول بھٹو زرداری کی شخصیت عالمی دنیا کیلئے قابل اعتبار تھی ان کے خیالات میں کوئی جھول نہیں تھا ان کی خارجہ پالیسی صرف پر پاکستان کے مفاد کیلئے تھی وہ صرف پاکستان کے وکیل ہیں ان کے مفاد پر پاکستان کے مفاد ہیں وہ صرف پاکستان کے عوام کے نمائندے ہیں، دنیا ان کی بات سنتی بھی ہے اور اتفاق بھی کرتی ہے ، حق بات یہ ہے کہ جناب بلاول بھٹو زرداری نے پاکستان کے وزارت خارجہ کو بھی باوقار بنا دیا ہے ،پاکستان کے واحد وزیر خارجہ ہیں جو اپنے ذاتی اخراجات پر عالمی دنیا میں پاکستان کی ساکھ بحال بحال کرنے میں کامیاب ہو چکے ہیں۔
۔
۔یہ بھی پڑھیں:
لیڈر جنم لیتے ہیں ۔۔۔ نذیر ڈھوکی
شاعر اور انقلابی کا جنم۔۔۔ نذیر ڈھوکی
نیب یا اغوا برائے تاوان کا گینگ ۔۔۔ نذیر ڈھوکی
ڈر گئے، ہل گئے، رُل گئے، جعلی کپتان ۔۔۔نذیر ڈھوکی
اے وی پڑھو
ملتان کا بازارِ حسن: ایک بھولا بسرا منظر نامہ||سجاد جہانیہ
اسلم انصاری :ہک ہمہ دان عالم تے شاعر||رانا محبوب اختر
سرائیکی وسیب کے شہر لیہ میں نایاب آوازوں کا ذخیرہ