مئی 6, 2024

ڈیلی سویل۔۔ زمیں زاد کی خبر

Daily Swail-Native News Narrative

سپریم کورٹ میں نیب ترامیم کیخلاف عمران خان کی درخواست پر سماعت

جسٹس منصور علی شاہ نے عمران خان اور پی ٹی آئی کے کنڈکٹ پر اہم سوال اٹھا دیئے

سپریم کورٹ میں نیب ترامیم کیخلاف عمران خان کی درخواست پر سماعت

جسٹس منصور علی شاہ نے عمران خان اور پی ٹی آئی کے کنڈکٹ پر اہم سوال اٹھا دیئے

عمران خان اور انکی پارٹی نے نیب ترمیمی بل پر ووٹنگ سے اجتناب کیا،جسٹس منصور علی شاہ

کیا ووٹنگ سے اجتناب کرنے والے کا عدالت میں حق دعوی بنتا ہے؟جسٹس منصور علی شاہ
کیا

کوئی رکن اسمبلی پارلیمان کو خالی چھوڑ سکتا ہے؟ جسٹس منصور علی شاہ

کیا پارلیمان میں کرنے والا کام عدالتوں میں لانا پارلیمنٹ کو کمزور کرنا نہیں ہے؟جسٹس منصور علی شاہ
استعفیٰ منظور نہ ہونے کا مطلب ہے کہ اسمبلی رکنیت برقرار ہے،جسٹس منصور علی شاہ

رکن اسمبلی حلقے کی عوام کا نمائندہ اور انکے اعتماد کا امین ہوتا ہے، جسٹس منصور علی شاہ

کیا عوامی اعتماد کے امین کا پارلیمنٹ کا بائیکاٹ کرنے درست ہے؟ جسٹس منصور علی شاہ

کیا قانون سازی کے وقت بائیکاٹ کرنا پھر عدالت آجانا پارلیمانی جمہوریت کو کمزور کرنا نہیں؟جسٹس منصور علی شاہ
کیسے تعین ہوگا کہ نیب ترامیم عوامی مفاد اور اہمیت کا کیس ہے؟ جسٹس منصور علی شاہ

عوامی مفاد کا تعین کیا عدالت میں بیٹھے 3ججز نے کرنا ہے؟ جسٹس منصور علی شاہ

کیا عوام نیب ترامیم کیخلاف چیخ و پکار کر رہی ہے؟ جسٹس منصور علی شاہ

نیب ترامیم کونسے بنیادی حقوق سے متصادم ہے نشاندہی نہیں کی گئی، جسٹس منصور علی شاہ

عمران خان کے وکیل اسلامی دفعات اور آئین کے بنیادی ڈھانچے کا ذکر کرتے رہے، جسٹس منصور علی شاہ

عمران خان چاہتے تو نیب ترامیم کو اسمبلی میں شکست دے سکتے تھے، وکیل وفاقی حکومت

پی ٹی آئی کے تمام ارکان مشترکہ اجلاس میں آتے تو اکثریت میں ہوتے، مخدوم علی خان

مشترکہ اجلاس میں شرکت کے نقطے پر عمران خان سے جواب لینگے، چیف جسٹس عمر عطابندیال

کیا صرف بنیاد پر عوامی مفاد کا مقدمہ نہ سنیں کہ درخواست گزار کا کنڈکٹ درست نہیں تھا؟چیف جسٹس

ہر لیڈر اپنے اقدامات کو درست کہنے کیلئے آئین کا سہارا لیتا ہے، چیف جسٹس عمرعطابندیال

پارلیمان کا بائیکاٹ کرنا پی ٹی آئی کی سیاسی حکمت عملی تھی،چیف جسٹس عمرعطابندیال

ضروری نہیں سیاسی حکمت عملی کا کوئی قانونی جواز بھی ہو، چیف جسٹس عمرعطابندیال

بعض اوقات قانونی حکمت عملی بھی سیاسی لحاظ سے بے وقوفی لگتی ہے، چیف جسٹس

پارلیمانی کارروائی کا بائیکاٹ دنیا بھر میں ہوتا ہے، چیف جسٹس عمرعطابندیال

برصغیر میں تو بائیکاٹ کی لمبی تاریخ ہے، چیف جسٹس عمرعطابندیال

پارلیمان کے مشترکہ اجلاس میں کتنے ارکان نے نیب ترامیم کی منظوری دی؟جسٹس اعجاز الاحسن
بل منظوری کے وقت مشترکہ اجلاس میں 166 ارکان شریک تھے، مخدوم علی خان

مشترکہ اجلاس میں ارکان کی تعداد 446 ہوتی ہے یعنی آدھے سے کم لوگوں نے ووٹ دیا، جسٹس اعجاز الاحسن

عدالت صرف بنیادی حقوق اور آئینی حدود پار کرنے کے نکات کا جائزہ لے رہی ہے،جسٹس اعجاز الاحسن

عدالت صرف بنیادی حقوق اور آئینی حدود پار کرنے کے نکات کا جائزہ لے رہی ہے،جسٹس اعجاز الاحسن

درخواست گزار نے نیب ترامیم عوامی مفاد اور بنیادی حقوق کی خلاف ورزی پر چیلنج کیں، جسٹس اعجازالاحسن

عمران خان کے کنڈکٹ پر سوال تب اٹھتا اگر نیب ترامیم سے ان کو کوئی ذاتی فائدہ ہوتا، جسٹس اعجازالاحسن

بظاہر درخواست گزار کا نیب ترامیم سے کوئی ذاتی مفاد منسلک نہیں لگتا،جسٹس اعجازالاحسن

ضروری نہیں ذاتی مفاد کے لیے ترامیم چیلنج ہوں،مخدوم علی خان درخواست گزار کو نیب ترامیم چیلنج کرنے سے سیاسی فائدہ بھی مل سکتا ہے، وکیل مخدوم علی خان

پی ٹی آئی نے استعفے نا منظور ہونے پر عدالت سے رجوع کیا، مخدوم علی خان

استعفے منظور ہونے پر بھی پی ٹی آئی عدالت میں آگئی، مخدوم علی خان

عمران خان نے دانستہ طور پر پارلیمنٹ خالی چھوڑنے کا فیصلہ کیا، مخدوم علی خان

شاید عمران خان کو معلوم تھا کہ وہ پارلیمنٹ میں کامیاب نہیں ہو سکتے تو عدالت آگئے، چیف جسٹس

عمران خان سیاستدان ہونے کے ساتھ ساتھ عام شہری بھی ہیں، چیف جسٹس عمر عطابندیال

کسی بھی مقدمے کی بنیاد حقائق پر ہوتی ہے قیاس آرائیوں پر نہیں،وکیل مخدوم علی خان

اگر عدالت نیب قانون کالعدم قرار دے گی تو کل کیا کوئی بھی سپریم کورٹ میں قانون سازی

چیلنج کر دے گا؟ جسٹس منصور علی شاہ

ایک شخص نے نیب ترامیم چیلنج کیں ممکن ہے اسی جماعت کے باقی ممبران ترامیم کے حق

میں ہوں،جسٹس منصور علی شاہ

سپریم کورٹ نے کیس کی سماعت 14 فروری تک ملتوی کردی

%d bloggers like this: