مبشرعلی زیدی
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
اصول یہ ہے کہ کسی کی ذاتی زندگی پر بات نہیں کرنی چاہیے۔ لیکن جب ایک شخص دوسروں کی زندگی پر بات کرتا ہو تو نظرانداز نہیں کیا جاسکتا۔ سیاسی رہنما کا معاملہ ہو، جسے مثال بننا چاہیے، تو مزید اہم ہوجاتا ہے۔ کیس عدالت میں ہو تو غیر معمولی بن جاتا ہے۔
پاگل خان ریاست مدینہ کی بات کرتا ہے لیکن پلے بوائے جیسی زندگی گزاری۔ اس پر شرمندہ نہیں، فخر کرتا ہے۔ حرکتوں میں کمی کسر بھی نہیں۔ قول و فعل کا تضاد سیاست دانوں میں ہوتا ہے لیکن اخلاقی معیار پر اس قدر گرے ہوئے لوگ کم ہوتے ہیں۔
بی بی سی پر اس کیس کی رپورٹ پڑھی جو ٹیرین وائٹ خان کے بارے میں ہے۔ مجھے ٹیرین سے ہمدردی ہے۔ وہ ہر انسان کی طرح بالکل جائز بچی ہے۔ اسلام کی رو سے اگر حرامی ہے تو اس کا باپ ہے، جو سیاسی وجوہ سے اسے قبول نہیں کررہا۔
ایک امریکی عدالت کے مطابق پاگل خان ہی اس کا باپ ہے۔ اس بات کی سچائی بظاہر یوں ثابت ہوتی ہے کہ ٹیرین وائٹ اور پاگل خان کے باقی دونوں بچے ایک ہی گھر میں پرورش پارہے ہیں۔
یہ باپ امریکی عدالت میں پیش نہیں ہوا تھا۔ اب پاکستانی عدالت میں کیس آیا ہے تو بچی سے انکار نہیں کررہا۔ لیکن جواب دینے سے سو بہانے بنارہا ہے۔ کیس قابل سماعت نہیں، خان کے پاس عوامی عہدہ نہیں، ماضی میں یہ کیس خارج کیا گیا، یہ باتیں کی جارہی ہیں۔
ہم، یعنی پاگل کو پاگل سمجھنے والوں کو چھوڑیں، عدالت کو رہنے دیں، یوتھیاؤں کو بھول جائیں، اس بچی کے بارے میں سوچیں جس کا باپ اسے دوسروں کے سامنے اپنی بیٹی نہیں مان رہا۔ اس سے زیادہ تکلیف دہ کچھ نہیں ہوسکتا۔
میں ایک بیٹی کا باپ ہوں اور وہ میری زندگی کا مرکز ہے۔ قدرت کا مجھے سب سے بڑا تحفہ ہے۔ اس کی خوشی سے بڑھ کر مجھے کچھ عزیز نہیں۔ اس کی معمولی سی تکلیف سے زیادہ پریشان کن میرے لیے کچھ نہیں۔
میں اپنی بیٹی کو دیکھتا ہوں، بھائی ضیا الدین کی بیٹی، اپنی قابل فخر ملالہ کو دیکھتا ہوں اور پھر ٹیرین کے بارے میں سوچتا ہوں۔
چوک پر ننگے ہوکر ناچنا اور سو رنڈیوں کے ساتھ سونا اتنا کراہت انگیز نہیں ہوسکتا، جتنا ایک بیٹی کو تسلیم نہ کرنا۔ پاگل خان اپنی بیٹی کو مان لیتا تو میں اس کی ساری حماقتیں، سارے حرکتیں بھول جاتا۔ نہیں مان رہا، تو یہی اس کا سب سے بڑا گناہ، سب سے بڑا جرم ہے۔
اے وی پڑھو
اشولال: دل سے نکل کر دلوں میں بسنے کا ملکہ رکھنے والی شاعری کے خالق
ملتان کا بازارِ حسن: ایک بھولا بسرا منظر نامہ||سجاد جہانیہ
اسلم انصاری :ہک ہمہ دان عالم تے شاعر||رانا محبوب اختر