مئی 15, 2024

ڈیلی سویل۔۔ زمیں زاد کی خبر

Daily Swail-Native News Narrative

’’عزت دار آدمی‘‘۔۔۔||حیدر جاوید سید

حیدر جاوید سید سرائیکی وسیب سے تعلق رکھنے والے پاکستان کے نامور صحافی اور تجزیہ کار ہیں، وہ گزشتہ کئی دہائیوں سے پاکستان کےمختلف قومی اخبارات میں مختلف موضوعات پر تواتر سے کالم لکھ رہے ہیں، انکی تحریریں انہی کی اجازت سے ڈیلی سویل کے قارئین کی نذر کی جارہی ہیں،

حیدر جاوید سید

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

عمران خان کہتے ہیں ” آصف علی زرداری خوشی سے میرے خلاف ہتک عزت کا دعویٰ کریں، ہتک عزت کا دعویٰ وہ کرتے ہیں جن کی کوئی عزت ہو ” ۔ اس سے قبل انہوں نے آصف علی زرداری پر الزام لگایا کہ زرداری نے مجھے قتل کرانے کے لئے ایک کالعدم تنظیم کو رقم فراہم کی ہے۔
خان سے قبل شیخ رشید نے ایک ٹی وی چینل اور اخبار نویسوں سے گفتگو کرتے ہوئے یہی الزام دہرایا اور دعویٰ کیا کہ میرے پاس ٹھوس اطلاعات ہیں۔ میں نے آرمی چیف سے جنرل عاصم منیر کو بھی کہا ہے کہ وہ اس کا نوٹس لیں۔
شیخ رشید کے اس الزام پر پی پی پی اسلام آباد نے تھانہ میں درخواست دی۔ طلبی پر شیخ رشید نے وکیل کے توسط سے جو تحریری بیان بھجوایا اس میں کہا کہ میں نے عمران خان کی بات کو آگے بڑھایا ہے خود سے الزام نہیں لگایا۔ بعدازاں انہوں نے وکیل کے توسط سے تھانہ میں جمع کرائے گئے بیان کے برعکس پرانا موقف اپناتے ہوئے پھر دعویٰ کیا کہ زرداری عمران خان کو قتل کرانا چاہتا ہے۔
آصف علی زرداری نے عمران خان کو 10ارب روپے ہرجانے کا نوٹس بھجواتے ہوئے معافی مانگنے یا پھر ہتک عزت کی کارروائی کا سامناکرنے کے لئے کہا۔ جواباً عمران خان نے جو کہا وہ بالائی سطور میں لکھ چکا۔
عمران خان اور ان کے حامیوں جمع انقلابیوں کا خیال ہے کہ ملک میں عزت دار سیاستدان صرف عمران خان ہے غالباً اس لئے ٹیریان والے کیس میں جمع کروائے گئے بیان میں ٹیریان کی ولدیت سے انکار یا اقرار کی بجائے انہوں نے یہ کہا ’’میں اب کسی عوامی منصب پر فائز نہیں ہوں اس لئے ان کی نااہلی کی درخواست مسترد کردی جائے۔
حالانکہ موصوف پچھلے برس کے ضمنی انتخابات میں قومی اسمبلی کی سات نشستوں سے جیتے تھے الیکشن کمیشن اس کا نوٹیفکیشن جاری کرچکا یہ بھی کہا کہ عدالت امریکی عدالت میں جمع کروائے گئے بیان حلفی کا جائزہ نہیں لے سکتی۔
اپنے جواب میں انہوں نے اسلام آباد ہائیکورٹ کے چیف جسٹس پر بھی اعتراض اٹھایا۔ اس کیس کی سماعت کے لئے اب لارجز بنچ تشکیل دیا جائے گا اور مزید سماعت 9فروری کو ہوگی۔
ماضی میں عمران خان کی جماعت پی ٹی آئی کے میڈیا سیل نے ایان علی کے زرداری سے ’’تعلق‘‘ اور زرداری کی مبینہ اہلیہ ہونے کی دعویدار تنویر زمانی والے معاملے میں پروپیگنڈے کو ایک مہم کی صورت میں آگے بڑھایا تھا( عمران کے دو پرجوش حامی اینکروں نے تو ایان علی کے پیٹ میں زرداری کا تخم تلاش کرکے طبی رپوٹ حاصل کر لینے کے دعوے بھی کئے تھے )
عمران خان کی عزت سربازار خود ان کے نکاح خواں مفتی سعید نے اچھال دی۔ ریحام خان سے 5محرم الحرام کو شادی اور بشریٰ وٹو سے عدت کے دوران نکاح بعدازاں عدت کے خاتمہ پر دوبارہ نکاح کی بات کی۔ دونوں باتوں کی تردید نہیں ہوئی البتہ اس عمل کو ذاتی معاملہ کہا جارہا ہے۔ ریاست مدینہ بنانے والے شخص نے شریعت اسلامی اور سماجی اقدار کو روندا اور وہ عزت دار ہے لیکن وہ جس پر جو چاہے الزام لگادے اس کی کوئی عزت نہیں۔ وہ اعتراف کرے کہ میں کرکٹ میچوں پر جوا کھیلتا رہا ہوں تو عزت دار اس لئے کہلائے گا کہ اس نے ماضی کے گناہ کا اعتراف کیا۔
یعنی یہاں بھی چور سے قطب بننے والی متھ کا سہارا لیا گیا۔ عزت دار آدمی کے پاس کینسر کی مریضہ والدہ کے علاج کے لئے پیسے نہیں تھے اس لئے اس نے انسانی ہمدردی کی بنیاد پر کینسر ہسپتال بنانے کے لئے مہم چلائی عوام کے چندوں سے بنے ہسپتال کے بورڈ آف گورنرز میں سارا عزت دارخاندان شامل کرلیا ۔
والدہ کے علاج کے لئے پیسے نہیں تھے مگر آج سارے عزت دار بہن بھائی ارب پتی ہیں۔ علیمہ خان کے ارب پتی ہونے میں سلائی مشینوں کا کمال تھا۔ اس کے مالیاتی جرائم کو قانونی شکل اس وقت کے چیف جسٹس ثاقب نثار نے دی تھی۔
اس سے پہلے وہ ایمنسٹی سکیم کافائدہ اٹھاچکی تھیں ۔ عزت دار شخص نے خود بھی مشرف دور کی ایمنسٹی سکیم سے فیض پایا تھا۔
مفتی سعید اور عون چودھری کے حالیہ انٹرویو اس کے کامل عزت دار ہونے کا "ثبوت” ہیں۔ عمران خان نے اپنی عزت داری کے ’’بھرم‘‘ کے لئے ہی میر شکیل الرحمن کو گرفتارکروایا تھا تب بتایا جارہا تھا کہ میر شکیل الرحمن نے عزت دار آدمی کی ایک سابق اہلیہ ریحام خان سے چار کروڑ روپے میں ایک ویڈیو خریدی ہے۔ کہتے ہیں مبینہ ویڈیو سال 2014ء کے تین محرم الحرام کی تھی۔
ویڈیو میں کیا تھا یہ عزت دار شخص کو اچھی طرح معلوم ہے۔ توشہ خانہ سے چونکہ عزت دار نے تحائف کم قیمت پر لے کر بازار میں فروخت کئے اس لئے وہ سکہ بند عزت دار ہے۔ بے عزتے وہ ہیں جنہوں نے توشہ خانہ کے تحائف خریدے اور گھروں میں رکھ لئے۔ عزت دار کی جتنی آڈیو لیکس ہوئیں اور ویڈیوز موجود ہیں یہ بے عزتوں کے نصیب کی بات ہرگز نہیں عزت داری کا یہ بلند رتبہ اس ملک میں صرف عمران خان کے پاس ہے۔
وہ جسے چاہے اوئے توئے کہے گالی دے یہ عزت داری کی پگ اونچی رکھنے کا عمل ہے۔ ممنوعہ فنڈنگ کیس میں بھارتی اور اسرائیلی شہریوں سے فنڈز حاصل کرنے کا معاملہ بھی خالص عزت کی سربلندی ہے۔
ایک بار ڈاکٹر یاسمین راشد نے نوازشریف کی نااہلی پر خالی ہونے والی قومی اسمبلی کی نشست پر ضمنی الیکشن میں حصہ لیا تھا اس انتخابی مہم کے لئے برطانیہ میں فنڈ ریزنگ ہوئی تھی 39لاکھ پائونڈ جمع ہوئے۔ ڈاکٹر یاسمین راشد سے پوچھ لیجئے کہ علیمہ خان کی نگرانی میں ہوئی اس فنڈ ریزنگ سے انہیں انتخابی مہم کے لئے کتنی رقم ملی تھی؟
دوسروں کی پگڑیاں اچھالنا دیانتداری کی سیاست اوربات خود پر آئے تو عزت داری آدمی کا ذاتی معاملہ واہ عجیب منطق ہے۔ عزت دار خان کہتے ہیں ہماری حکومت نے افغانستان میں موجود 40ہزار جنگجوئوں کو قومی دھارے میں لانے کا فیصلہ کیا تھا۔ کیا اس کے لئے پارلیمان سے مشاورت کا عمل ہوا تھا؟
کالعدم ٹی ٹی پی سے کابل میں ہونے والے مذاکرات کے دوران دہشت گردی کے سنگین مقدمات میں سزا یافتہ اور قید 130سے زیادہ دہشت گردوں (ان میں مسلم خان اور محمود خان بھی شامل تھے) کو خیبر پختونخوا کی حکومت کی سفارش پر صدارتی حکم کے تحت رہا کیا گیا یہ معاملہ پارلیمنٹ میں کیوں نہ لایا گیا؟
اسی طرح کالعدم ٹی ٹی پی نے اپنے مارے گئے جنگجوئوں کا معاوضہ طلب کیا تھا دعویٰ کیا جارہا ہے کہ عزت دار خان کے ایما پر ابتدائی طور پر ڈیڑھ سے دو ارب روپے کی رقم ادا کی گئی۔ مطالبہ پانچ سات ارب روپے کا تھا۔
ماضی میں خان خود اعتراف کرچکا کہ شوکت خانم ہسپتال میں دہشت گردوں کا علاج ہوا۔ دہشت گردوں کو رابطہ دفتر فراہم کرنے کی بات کون کرتا تھا؟ وہ کہتے ہیں ڈرون حملوں کے خلاف میں نے تحریک چلائی۔
معاف کیجئے گا یہ تحریک جرمنی کی ایک این جی او نے چلائی تھی جس نے معقول معاوضہ پر آپ کی خدمات حاصل کیں۔ معقول معاوضے پر "ہر عزت دار” اپنی خدمات پیش کرتاہے۔
اپنی الزاماتی سیاست کی ناکامی کے بعد مجھے چار آدمی قتل کرانا چاہتے ہیں۔ ذرداری میرے قتل کے پلان سی میں شامل ہوا یعنی جو منہ میں آیا کہہ دیا کوئی پوچھنے والا نہیں۔
عزت دار آدمی کے لئے جس پانچ رکنی وفد نے پچھلے برس کے آخری مہینے میں راولپنڈی میں ایک ملاقات کی تھی اس ملاقات کا اختتام کن کلمات پر ہوا تھا؟ پانچ رکنی وفد کا کوئی عزت دار رکن بتانا پسند کرے گا۔
انسداد دہشت گردی کے لئے پختونخوا کو وفاق سے فراہم کئے گئے 410ارب روپے کیا ہوئے؟ پچھلے برس مٹہ سوات میں وارد ہونے والے جنگجو تو صاف کہتے رہے کہ ہم ایک معاہدہ کے تحت واپس آئے ہیں کس نے ان سے معاہدہ کیا تھا۔
یہ سوال بھی اہم ہے کہ تحریک انصاف کی حکومت ختم ہونے کے بعد جنگجوئوں کی کارروائیوں میں اضافہ ہوا کیااس کی وجہ کابل مذاکرات کے نام پر ہوئی سہولت کاری ہے؟
کابل مذاکرات سے پارلیمان کو باہر رکھنے کی وجہ کیا تھی۔ ماضی میں بطور وزیراعظم وہ کہہ چکے جنگجوئوں سے کابل مذاکرات کا فیصلہ ان کا تھا اب کہتے ہیں منصوبہ جنرل باجوہ اور جنرل فیض میرے پاس لائے میں نے کہا جو دل کرتا ہے کریں۔ درست بات کیا ہے؟
معاف کیجئے گا خان صاحب آپ واحد عزت دار شخص نہیں ہیں ہر شخص کی عزت ہوتی ہے دوسروں کی عزتوں سے کھلواڑ کریں گے تو آپ کی عزت بھی اچھلے گی۔ اچھلے گی کیا اب اچھلنے لگی ہے۔
ابھی صرف ریحام خان سے 5محرم الحرام کو ہوئی شادی اور بشریٰ وٹو سے عدت میں نکاح کا معاملہ اٹھا ہے ٹیریان والا کیس عدالت میں ہے بات آگے بڑھی تو پھر 2014ء والے محرم الحرام کی تین اور چار محرم کی درمیانی شب والی کنٹینر برانڈ ویڈیو تک جائے گی لیکن اس سے آپ کو کوئی فرق نہیں پڑتا کیونکہ آپ اور آپ کے حامیوں کے نزدیک عزت داری کا معیار مخصوص بنی گالوی سوچ پر مبنی ہے باقی سب راندہ درگاہ ہیں۔

یہ بھی پڑھیں:

%d bloggers like this: