مبشرعلی زیدی
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
اردو کے بڑے ناول نگاروں کی کوئی فہرست شوکت صدیقی کے بغیر مکمل نہیں کہی جاسکتی۔ ان کے ناول خدا کی بستی اور جانگلوس مشہور ہیں۔ دونوں پی ٹی وی پر ڈرامے کی صورت میں بھی پیش کیے گئے۔ کیا جانگلوس دیکھنے والا کوئی شخص کہہ سکتا ہے کہ اسے لکھنئو میں پیدا ہونے والے ادیب نے لکھا؟ ان ناولوں نے شوکت صدیقی کو شہرت بخشی لیکن ان کے دوسرے کام کو گہنا بھی دیا۔ انھوں نے دو اور ناول اور بہت سے افسانے لکھے۔ ساری زندگی لکھتے رہے۔ اخباروں میں کام کیا اور کالم بھی لکھے۔ انجام جیسے اخبار کے چیف ایڈیٹر رہے۔ آٹھ دس کتابیں شائع ہوئیں۔
شوکت صدیقی نے اپنے انتقال سے چند روز پہلے بی بی سی کے لیے ہمارے انور سن رائے صاحب کو انٹرویو دیا تھا۔ اس میں انھوں نے ایک دلچسپ بات کی کہ جانگلوس اور خدا کی بستی میں کوئی ہیرو ہیروئن نہیں ہے۔ اینٹی ہیرو البتہ ہیں۔ یہ بڑا کمال ہے کہ آپ شعوری طور پر ناول لکھیں جس میں قاری کو کوئی ہیرو نہ ملے۔ شاید ایک سوشلسٹ ادیب ہی ایسا کرسکتا ہے۔ شوکت صدیقی سوشلسٹ تھے بلکہ ان کی حسن ناصر شہید، منہاج برنا وغیرہ سے قریبی دوستیاں تھیں۔ ایک اور انھوں نے بات یہ بتائی کہ پی ٹی وی پر پہلی بار خدا کی بستی چلا تو اس پر فیض احمد فیض کا نام ڈرامائی تشکیل کے نام پر ڈال دیا گیا اور خواہ مخواہ انھیں اس کے پیسے بھی دیے گئے۔ شوکت صدیقی نے احتجاج کیا تو فیض صاحب نے آدھے پیسے انھیں دینا شروع کیے۔
اس سال شوکت صدیقی کی ولادت کو سو سال مکمل ہورہے ہیں۔ مجھے امید ہے کہ پاکستان ہندوستان کی ادبی تنظیمیں ان کا صد سالہ جشن منائیں گی۔ میں غریب آدمی صرف اتنا کرسکتا ہوں کہ ان کے ناول اور افسانوں کی کتابیں پی ڈی ایف کی صورت میں اپنے دوستوں کو پیش کردوں۔ چنانچہ گوگل ڈرائیو کے ایک فولڈر میں ان کے چاروں ناول اور افسانوں کے تین مجموعے شئیر کرکے لنک کتب خانے والے گروپ میں دے دیا ہے۔
افسانوں کی ایک کتاب اندھیرا ہی اندھیرا نہیں مل سکی۔ شوکت صدیقی پر دو مقالے بھی شامل کردیے ہیں۔ میں نے ریختہ پر شوکت صدیقی کے صفحے پر تین مزید ناول بھی دیکھے ہیں اور وہ میرے پاس موجود بھی ہیں لیکن کسی مقالے یا معتبر مضمون میں ان کے نام نہیں دیکھے۔ میں نہیں جانتا کہ وہ درحقیقت شوکت صدیقی کے ناول ہیں یا کسی ہم نام کے۔ انھیں کسی اور موقع کے لیے چھوڑ دیا ہے۔
اے وی پڑھو
ملتان کا بازارِ حسن: ایک بھولا بسرا منظر نامہ||سجاد جہانیہ
اسلم انصاری :ہک ہمہ دان عالم تے شاعر||رانا محبوب اختر
سرائیکی وسیب کے شہر لیہ میں نایاب آوازوں کا ذخیرہ