مبشرعلی زیدی
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
محترم مبارک حیدر کو بیشتر لوگ ان کی کتاب تہذیبی نرگسیت کے حوالے سے جانتے ہیں۔ اسے انھوں نے انگریزی میں کچھ اضافہ کرکے بھی شائع کیا ہے۔ ان کی ایک اور کتاب مغالطے مبالغے بھی اسی قدر اہم اور دلچسپ ہے۔ لیکن کل جب ان سے ملاقات ہوئی تو میں انھیں حیران کرنے کے لیے ان کی شاعری کی کتاب بھی ساتھ لے گیا۔ حیران کرنے سے زیادہ بڑی وجہ یہ تھی کہ میں اس پر ان کے دستخط لینا چاہتا تھا۔
مبارک صاحب پیپلز پارٹی کے بانی ارکان میں سے ہیں۔ پارٹی کے قیام سے بھی کئی سال پہلے بھٹو صاحب سے ان کی ملاقات بطور طالب علم ہوچکی تھی۔ جب انھوں نے پارٹی بنانے کا ارادہ کیا تو مبارک صاحب کو طلب کیا کیونکہ وہ ان کی ذہانت اور صلاحیتوں کے قدر دان تھے۔ بھٹو صاحب کے بعد بلکہ شاید ان کے عدالتی قتل سے پہلے ہی مبارک صاحب پارٹی سے الگ ہوگئے تھے۔ بعد میں بینظیر بھٹو سے بھی ملنا جلنا رہا لیکن پارٹی میں شامل نہیں ہوئے۔ اس کے بجائے درس و تدریس سے منسلک رہے۔
مبارک صاحب بہت برسوں سے ہماری ریاست ورجینیا ہی میں رہتے ہیں اور ری پبلکن پارٹی کے تھنک ٹینک میں شامل ہیں۔ سابق صدر ڈونلڈ ٹرمپ ان سے پالیسی مشورے لیتے رہے ہیں۔
کرسمس کی چاند رات یعنی چوبیسویں شب میں مبارک صاحب نے اپنی قیام گاہ پر کئی دوستوں کو مدعو کیا اور مجھے بھی عزت بخشی۔ بھائیوں جیسے ظہور ندیم، جیو کے واجد علی سید، سینئر صحافی شعیب عادل اور نئے دوست ملک الیاس بھی موجود تھے۔ یہ ایک غیر معمولی محفل تھی جس میں اسلامی تاریخ کے روشن مینار، خلافت اسلام کی بحالی کے امکانات، سائنسی ترقی میں مسلمانوں کا کردار، مغربی تہذیب کا عنقریب المناک انجام، پاکستان اسلام کا قلعہ اور ولولہ انگیز معاشی فتوحات جیسے موضوعات پر سیر حاصل گفتگو ہوئی۔دانشوروں کی صحبت میں بیٹھنے سے مجھ جیسے طالب علم کو یہ فائدہ ہوتا ہے کہ شعور کے نئے دروازے وا ہوتے ہیں۔
مہمانوں کی آمد پر سب نے اسپرائٹ کی ڈیڑھ لٹر کی بوتل کھولی اور میں نے پیپسی کے چند گھونٹ لیے۔ گفتگو کی نشست کے بعد بہت مزے کے مٹن، روسٹ چکن اور چاولوں سے مہمانوں کی تواضع کی گئی۔ میٹھے میں کیک اور برفی تھی جو مجھے بہت پسند ہے۔ بعدازاں تمام مسلمانوں نے حضرت عیسیٰ کے جلد ظہور کے لیے اجتماعی دعا کی۔
اے وی پڑھو
اشولال: دل سے نکل کر دلوں میں بسنے کا ملکہ رکھنے والی شاعری کے خالق
ملتان کا بازارِ حسن: ایک بھولا بسرا منظر نامہ||سجاد جہانیہ
اسلم انصاری :ہک ہمہ دان عالم تے شاعر||رانا محبوب اختر