مئی 18, 2024

ڈیلی سویل۔۔ زمیں زاد کی خبر

Daily Swail-Native News Narrative

کیا ایمان داری درست بھی ہوتی ہے؟||یاسر جواد

دونوں ایک طرح سے قید ہیں اور نہ کسی کو آواز دے سکتے ہیں، نہ کوئی اور مدد طلب کر سکتے ہیں۔ چنانچہ وہ واحد تولیہ لڑکی کو عطا کر دیتا ہے اور دونوں باتیں کرنے لگتے ہیں۔ وہ محبت، خواہش، سیکس، سیاست، زندگی کے متعلق گفتگو کرتے ہیں۔

یاسر جواد

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

ایک نوجوان، حسین طالبہ اپنے مضمون کے سلسلے میں نہایت سنکی بوڑھے صحافی کے پاس جاتی ہے۔ اُس نے اپنے کئی لیکچرز مِس کر دیے۔ بوڑھا صحافی اُس کا مضمون دیکھتا اور اُسے بے کار قرار دیتا لیکن یہ بھی کہتا ہے کہ اُس میں ٹیلنٹ موجود ہے۔
وہ مدد مانگتی ہے، بوڑھا صحافی کہتا کہ میں تمھاری مدد کیوں کروں؟ کیا میں اس کا پابند ہوں؟ آخر وہ لڑکی کو اپنے ایک دوست کے فلیٹ پر بُلاتا ہے اور گفتگو کے عین درمیان میں کہتا ہے کہ کپڑے اُتار دو۔ وہ کہتا ہے کہ اپنی ایمان داری اور سچے دل سے وہی کہہ رہا ہے جو دل میں ہے۔ وہ ہچکچاتی ہے اور آخر کہی گئی بات پر عمل کرتی ہے۔
وہ پینٹر دوست کا کچھ رنگ لے کر اُس کی کمر پر انگلی سے پینٹ لگاتا ہے اور انجام کار کہتا ہے کہ جاؤ، دھو لو اور کپڑے پہن لو۔ پیچھے پیچھے وہ بھی چلا جاتا ہے۔ نہانے کے دوران ہی واش روم کا دروازہ بند ہو جاتا ہے، جس کا لاک خراب ہے اور صرف باہر سے ہی کھل سکتا ہے۔ واش روم میں صرف ایک تولیہ ہے اور وہ دونوں برہنہ ہیں۔
دونوں ایک طرح سے قید ہیں اور نہ کسی کو آواز دے سکتے ہیں، نہ کوئی اور مدد طلب کر سکتے ہیں۔ چنانچہ وہ واحد تولیہ لڑکی کو عطا کر دیتا ہے اور دونوں باتیں کرنے لگتے ہیں۔ وہ محبت، خواہش، سیکس، سیاست، زندگی کے متعلق گفتگو کرتے ہیں۔
یہ ایک استعارہ بھی ہے کہ آپ انسانی معاملات پر تبھی بات کر سکتے ہیں جب درمیان میں شیشے کی دیوار نہ ہو۔ لیکن یہاں کئی قسم کے سوالات بھی اُٹھتے ہیں، مثلاً یہ کہ اگر ایمان داری سے سبھی کچھ کہہ دیا جائے یا اظہار کر دیا جائے تو کیا یہ دُنیا اور رشتے قائم رہ سکتے ہیں؟ کیا آپ جو بات ایمان داری سے کہہ رہے ہیں اُسے سننے والا بھی ویسے ہی لے رہا ہے؟ کیا ہونٹ اور کانٹ ایک جیسے ایمان دار ہوتے ہیں۔
Madrid, 1987ایک اچھی مووی ہے۔

یہ بھی پڑھیے:

آج 10 ستمبر ہے۔۔۔ڈاکٹر مجاہد مرزا

سرائیکی صوبہ تحریک،تاریخ دا ہک پناں۔۔۔ مجاہد جتوئی

خواجہ فریدؒ دی کافی اچ ’’تخت لہور‘‘ دی بحث ۔۔۔مجاہد جتوئی

ڈاکٹر اظہر علی! تمہارے لیے نوحہ نہ قصیدہ۔۔۔ڈاکٹر مجاہد مرزا

یاسر جواد کی مزید تحریریں پڑھیے

%d bloggers like this: