مئی 13, 2024

ڈیلی سویل۔۔ زمیں زاد کی خبر

Daily Swail-Native News Narrative

فیس سیونگ مگر کیوں؟ ۔۔۔۔۔ || نذیر ڈھوکی

اب تو یہ بات بھی راز نہیں رہی کہ عمران خان کو لیڈر بنانے میں اسرائیلی اور بھارتیوں نے بے تہاشا فنڈنگ کی تھی جو قانون کے مطابق ممنوعہ فنڈنگ تھی ،سوال یہ ہے کہ اسرائیلیوں اور بھارتیوں نے عمران نیازی کی فنڈنگ کیوں کی کیا وہ ان کا بچھڑا ہوا بھائی تھا ؟

نذیر ڈھوکی

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

اسلام آباد میں لاڈلے کے لیے فیس سیونگ کی افواہیں گردش کر رہی ہیں سنائی دے رہا ہے کہ عارف علوی اس سلسلے میں سرگرم ہیں۔

پاکستان کی سیاسی تاریخ عارف علوی کو آئین شکن صدر کے طور پر یاد رکھے گی جنہوں نے آئین کا تحفظ کرنے کی بجائے ایسے شخص کا دفاع کیا جس نے اسپیکر اور ڈپٹی اسپیکر قومی کو آئین شکنی پر تیار کیا کیوں کہ عمران خان قومی اسمبلی میں اپنے خلاف عدم اعتماد کی تحریک کا مقابلہ کرنے کا حوصلہ نہیں رکھتے تھے ، اسپیکر اور ڈپٹی اسپیکر قومی اسمبلی کے منصب کا تقاضا تھا کہ وہ وزیراعظم کے خلاف عدم اعتماد کی تحریک پر ایوان میں ووٹنگ کراتے مگر انہوں نے آئین سے انحراف کرتے ہوئے سائفر میں پناہ تلاش کی اور جب یہ ثابت ہو چکا کہ عمران خان قومی اسمبلی میں اکثریت سے محروم ہو چکے ہیں تو ان کی فرمائش پر صدر عارف علوی نے قومی اسمبلی تحلیل کرنے کا فرمان جاری کیا جو آئین سے انحراف تھا ۔ عمران خان نے اپنی حکومت کے خاتمے کو امریکی سازش قرار دیتے ہوئے جیف آف آرمی سٹاف کے بارے میں میر جعفر اور میر صادق اور جنرل صاحبان کیلئے جانور جیسے توہین آمیز کلمات استعمال کیئے ۔ وہ شہر شہر میں اجتماعات کرکے عوام کو فوج کے خلاف اکساتے رہے اور اپنی شوشل میڈیا کا بھی انتہائی شرمناک ناک استعمال کیا ان کے بیانیہ میں پاکستان کے دائمی دشمن بھارت نے بھی اپنا حصہ ڈالا۔ بلوچستان میں بارش اور سیلاب کے متاثرین کی مدد کرنے والے فوج کے اعلی افسران کی ہیلی کاپٹر حادثے میں شہادت ہوئی تو ان کا مذاق اڑایا گیا ، جبکہ امریکہ اور یورپ کے پاکستان سے تعلقات خراب کرنے میں کوئی کسر نہیں چھوڑی۔

اب تو یہ بات بھی راز نہیں رہی کہ عمران خان کو لیڈر بنانے میں اسرائیلی اور بھارتیوں نے بے تہاشا فنڈنگ کی تھی جو قانون کے مطابق ممنوعہ فنڈنگ تھی ،سوال یہ ہے کہ اسرائیلیوں اور بھارتیوں نے عمران نیازی کی فنڈنگ کیوں کی کیا وہ ان کا بچھڑا ہوا بھائی تھا ؟ غور طلب پہلو یہ ہے پی ٹی آئی نے 2014 سے لیکر 2018 تک بیرونی فنڈنگ کا ریکارڈ تاحال الیکشن کمیشن کے پاس جمع نہیں کرایا کیوں کہ وہ پرسرار فنڈنگ ہی عمران خان کی طاقت بنی تھی اس غیر معمولی فنڈنگ کا کوئی تو ایجنڈا تھا اور وہ ایجنڈا اب سامنے آ چکا ہے جس کیلئے ان کی فنڈنگ کی گئی تھی۔

ہاں اس حقیقت کو تسلیم کرنے میں کوئی حرج نہیں کہ سیاستدانوں کے خلاف کردار کشی کی مہم قائد اعظم محمد علی جناح کی زندگی میں ہی شروع ہو گئی تھی اس مہم کے بنیادی کردار اب زمین کی خوراک بن چکے ہیں اور تاریخ کے کوڑے دان میں سڑ کر خاک ہو چکے ہیں تاہم سیاستدانوں کی کردار کشی کی مہم چلانے چلانے کے لیے کرکٹ کے کھلاڑی کا انتخاب کیا گیا جس کیلئے ہماری میڈیا نے طوائف کا کردار ادا کیا یہ بھی نہیں بھولنا چاہیے کہ اس برے کام کیلئے عدلیہ کو بھی گناہ میں شامل کیا گیا۔

اب آتے ہیں واپس موجود حالات اور عمران خان کیلئے فیس سیونگ کے حالات پیدا کرنے کی طرف تو سوال یہ ہے وطن کی سلامتی کے تقاضے اس بات کی اجازت دیتے ہیں؟ یہ نہیں بھولنا چاہیے کہ اس وقت میان شہباز شریف کی زیر قیادت عوام کی منتخب قومی حکومت ہے جس نے ایسے وقت ملک کی باگ ڈور سنبھالی جب پاکستان ڈیفالٹ کے دہانے پر کھڑا تھا، ابھی انہوں نے اقتدار سنبھالا ہی تھا موسمیاتی تبدیلی کی وجہ سے انہیں تاریخی بارشوں اور سیلاب کا سامنا کرنا پڑا جو ہر سمت تباہی مچا رہی تھی دوسری طرف عالمی مالیاتی ادارے عمران خان حکومت کی وعدہ خلافیوں کی وجہ سے سے ناراض ہوگئے تھے، خارجہ امور تباہ ہو چکے تھے جس کو بحال کرنے کے لیے وزیر خارجہ بلاول بھٹو زرداری نےشب روز انتھک محنت کی ، بلاول بھٹو زرداری عالمی دنیا میں اعتماد کی علامت تھے یہ ہی وجہہ ہے عالمی سطح پر پاکستان کی کھوئی ہوئی ساکھ بحال ہوئی جب بارش اور سیلاب نے سندھ، بلوچستان اور جنوبی پنجاب میں تباہی مچائی مچائی تو اسلام آباد میں مقیم تمام سفیر وزیر خارجہ جناب بلاول بھٹو زرداری کی دعوت پر سکھر پہنچے اور بارش اور سیلاب سے ہونے والی تباہی کے چشم دید گواہ بن گئے اور اپنے اپنے ممالک کو پاکستان کی مدد کرنے کی سفارش کی ۔ وزیراعظم شہباز شریف بارش اور سیلاب سے متاثرہ ہر علاقے میں پہنچے جو نہ صرف حیران کن بلکہ قابل تعریف بات ہے ۔

اب جب پاکستان مشکلات سے نکل رہا ہے ، معیشت بھی درست سمت گامزن ہے ، کون ہوگا نیا آرمی چیف جس کا اختیار وزیراعظم شہباز شریف کو حاصل ہے پر ایک طوفان کھڑا کردیا گیا ہے۔ ان حالات میں عمران کے فیس سیونگ کی باتوں کا کردش کرنا وفاق کو سوالیہ نشان بنانے کے مترادف ہے، اگر ڈومیسائل کے بنیاد فیس سیونگ کی روایت چل پڑی تو وفاق میں شامل اکائیاں ضرور پوچھیں گی ۔

۔

۔یہ بھی پڑھیں:

لیڈر جنم لیتے ہیں ۔۔۔ نذیر ڈھوکی

شاعر اور انقلابی کا جنم۔۔۔ نذیر ڈھوکی

نیب یا اغوا برائے تاوان کا گینگ ۔۔۔ نذیر ڈھوکی

ڈر گئے، ہل گئے، رُل گئے، جعلی کپتان ۔۔۔نذیر ڈھوکی

نذیر ڈھوکی کے مزید کالم پڑھیے

%d bloggers like this: