اپریل 23, 2024

ڈیلی سویل۔۔ زمیں زاد کی خبر

Daily Swail-Native News Narrative

گاٶں کے کچے رستوں کا حسن۔۔۔||گلزار احمد

گلزار احمد سرائیکی وسیب کے تاریخی شہر ڈیرہ اسماعیل خان سے تعلق رکھنے والے ریٹائرڈ براڈ کاسٹر ہیں، وہ ایک عرصے سے مقامی اخبارات اور سوشل میڈیا پر تاریخ ، تہذیب و تمدن اور طرز معاشرت پر لکھتے چلے آرہے ہیں ، انکی تحریریں ڈیلی سویل کے قارئین کی نذر

گلزاراحمد

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

گاٶں کے کچے رستوں کا حسن۔
؎ہم اس کے نقش پا کے دیدار سے بھی گئے۔۔۔
گاؤں کا کوئی راستہ کچا نہیں رہا۔
جو علاقے کیمونکیشن کے ذریعے دنیا سے ملے ہوئے نہیں ہوتے ان کی تہذیب و ثقافت رنگوں سے بھرپور ہوتی ہے۔ ڈیرہ اسماعیل خان میں 1985ء میں ڈیرہ دریا خان پل بنا تو یہ ملک سے مل گیا اس سے پہلے کیمونیکیشن کمزور تھے تو ثقافت کے رنگ گہرے تھے۔ خاص کر گاٶں کی زندگی ایک حُسن کی وادی تھی اور میرا تعلق گاٶں سے تھا اور مجھے اس سے پیار بھی ہے ۔ مجھے گاٶں کی ثقافت کے پختہ رنگوں کا پتہ اس وقت چلا جب شھر کی بھرپور زندگی سے آشنا ہوا اور پھر جوگی کی طرح نگر نگر گھومنے لگا۔ چولستان اور تھر کو اندر سے دیکھا جو ملک سے کٹے ہوئے تھے تو اس کے رنگ نرالے تھے۔ بمبو ریت ویلی چترال کے کیلاش کے ساتھ وقت گزارا جو ھزاروں سال تہزیب کے امین تھے تو وہاں عجائبات کی ایک دنیا آباد ہے ۔ فاٹا کی دوردراز ایجنسیوں کی روایات و رسم ورواج کے اپنے رنگ تھے۔ دامان کا علاقہ اپنی منفرد پہچان رکھتا ہے۔ ماضی میں جب ہمارے گاٶں میں کوئی چوری ہو جاتی یا مویشی چرا لیے جاتے تو گاٶں کا سُراغی چوروں کے پیروں کے نشان سے چور تلاش کر لیتا کیونکہ راستے کچے تھے۔ پھر کچے راستوں کا اپنا رومانس بھی ہے جس کو بیان نہیں کر سکتا پکی سڑکوں نے یہ رومانس ہم سے چھین لیا ۔
گاٶں کے راستوں پر قدم قدم پر خوشبوٶں کا بسیرا تھا۔ سَرینھ کے درخت پر پھولوں کی جو مست خوشبو تھی وہ مجھے پیرس کے پرفیوم میں نہ مل سکی۔ نیم اور دریگ کے درخت پر جب پھول کھلتے تو پورا گاٶں مہک اٹھتا ۔ راستوں پر رات کی رانی عجب رنگ دکھاتی اور دن کا راجہ تو گھر کے دروازے پر استقبال کرتا۔رات کی رانی سے متعلق مشھور تھا کہ اس کی مست خوشبو پر سانپ آ جاتا ہے خیر مجھے ایسا تجربہ نہیں ہوا۔۔ دیسی کیکر کے پیلے پھول ایک منفرد خوشبو رکھتے ہیں۔
میں خوش قسمت ہوں کہ تقریبا” ہر درخت کے پھولوں کی خوشبو سے محظوظ ہوتا رہا بلکہ چکھ بھی لی۔چکھ اس لیے کہ شھد کی مکھی جس پھول سے شھد اکٹھا کرتی اس کا flavor اس شھد میں آ جاتا ہے ۔گلاب والی شھد ۔بیری کے پھول والی ۔سرسوں کے پھول والی۔کیکر ۔پلائ وغیرہ کی شھد کے علیحدہ ذائقے ہیں۔ یہ سب ذائقے دراصل کئ بیماریوں کا علاج ہیں ۔
اب ہم سے وہ رستے گم ہو گیے وہ ہمارے دل کے اندر محفوظ ہیں ہمارے ارد گرد تو پتھر ہی پتھر ہیں ۔احمد فراز نے کہا تھا ؎
وقت نے وہ خاک اڑائی ہے کہ دل کے دشت سے۔۔
قافلے گزرے ہیں پھر بھی نقشِ پا کوئی نہیں۔۔
خود کو یوں‌ محصور کر بیٹھا ہوں اپنی ذات میں
منزلیں چاروں طرف ہیں راستہ کوئی نہیں۔۔
کیسے رستوں سے چلے اور یہ کہاں پہنچے فراز۔۔
یا ہجومِ دوستاں تھا ساتھ ۔ یا کوئی نہیں

%d bloggers like this: