مبشرعلی زیدی
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
اردو میں کسی خاتون کی پہلی آپ بیتی شہربانو بیگم نے لکھی لیکن وہ ان کی زندگی میں نہیں چھپ سکی۔ اسے سو سال بعد ڈاکٹر معین الدین عقیل نے بیتی کہانی کے عنوان سے شائع کیا۔
میرے پاس خواتین کی خود نوشتوں کی کوئی فہرست تو نہیں لیکن میرا خیال ہے کہ اولین شائع شدہ آپ بیتی بھوپال کی نواب سلطان جہاں بیگم کی ہے۔ یہ تین حصوں میں لکھی گئی۔ پہلا حصہ تزک سلطانی تاج اقبال کے نام سے 1903، دوسرا گوہر اقبال کے عنوان سے 1909 اور تیسرا اختر اقبال 1914 میں شائع ہوا۔
پہلا حصہ نواب صاحبہ کے بچپن، شادی اور مسند نشینی تک کے حالات پر مبنی ہے اور اس میں اس زمانے کے حالات کی عکاسی بھی ہے۔ دوسرا حصہ مسند نشینی کے بعد ابتدائی حالات، شوہر کے انتقال اور مشکلات کا احوال ہے۔ تیسرے حصے میں ان کی تعلیمی سرگرمیوں اور لڑکیوں کی تعلیم کے لیے ان کی کوششوں کا ذکر ہے۔ میں نے گوگل ڈرائیو کے ایک فولڈر میں یہ تینوں حصے جمع کردیے ہیں اور لنک کتب خانے والے گروپ میں شئیر کردیا ہے۔
سلطان جہاں بیگم نے پچیس سال بھوپال پر حکمرانی کی۔ ملکہ الزبتھ کی طرح آخری سانس تک حکمران رہنے کے بجائے انھوں نے اپنی زندگی میں اقتدار اپنے بیٹے کے حوالے کردیا تھا۔
انڈیا کی حکومت نے بیگموں کا بھوپال کے نام سے ایک دستاویزی فلم بنائی ہے جس میں سلطان جہاں بیگم کا تذکرہ بھی ہے۔
اے وی پڑھو
اشولال: دل سے نکل کر دلوں میں بسنے کا ملکہ رکھنے والی شاعری کے خالق
ملتان کا بازارِ حسن: ایک بھولا بسرا منظر نامہ||سجاد جہانیہ
اسلم انصاری :ہک ہمہ دان عالم تے شاعر||رانا محبوب اختر