مئی 14, 2024

ڈیلی سویل۔۔ زمیں زاد کی خبر

Daily Swail-Native News Narrative

تاریخ دا ورقہ۔۔۔||گلزار احمد

گلزار احمد سرائیکی وسیب کے تاریخی شہر ڈیرہ اسماعیل خان سے تعلق رکھنے والے ریٹائرڈ براڈ کاسٹر ہیں، وہ ایک عرصے سے مقامی اخبارات اور سوشل میڈیا پر تاریخ ، تہذیب و تمدن اور طرز معاشرت پر لکھتے چلے آرہے ہیں ، انکی تحریریں ڈیلی سویل کے قارئین کی نذر

گلزاراحمد

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

تاریخ دا ورقہ ۔۔۔
برصغیر میں تُرکوں کی حکومت کیسے قائم ہوئ ؟
ہندوستان میں اسلام شروع میں عربوں کے ذریعے داخل ہوا مگر اسے طاقت اور حکومت کی شکل ترکوں پختونوں اور ایرانیوں نے دی جو فتوحات کے ذریعے یہاں کے حکمران بن گیے۔سوال یہ پیدا ہوتا ھے کہ ترک کیوں ہندوستان میں کامیاب ہوے اور یہاں کے راجپوتوں کو شکست دی حالانکہ راجپوت بہادری اور شجاعت میں کسی طرح بھی ترکوں سے کم نہ تھے ؟
اس سارے قصے کی وجوہات فوجی نہیں بلکہ سماجی تھیں۔گیارویں صدی کا انڈیا ایک ایسا ملک تھا جس میں قلعہ بند شھر اور قصبے تھے اور ان میں اعلی طبقہ کے لوگ رہتے تھے جو باری باری حکومت کرتےتھے اور غریبوں کا کوئ حصہ نہیں تھا ۔ معاشرے کے نچلے طبقے کے لوگ ہر سہولت سے محروم تھے اور وہ اس بات پر مجبور تھے کہ وہ غیر محفوظ اور کھلے گاوں میں رہیں اور شھر کی فصیل سے باھر اپنی بستیاں آباد کریں۔ ان کی بستیوں پر ڈاکو۔چور۔حملہ کرتے ان کے جانور اور عورتیں بھگا لے جاتے مگر ساری حفاظت سارا انصاف سارا قانون ساری پولیس شھر کے لوگوں کے لیے تھی۔ان نچلے طبقے کے لوگوں کو شھر میں داخلہ صرف کام کرنے کی غرض سے ملتا تھا۔ ان میں اور حکمرانوں میں بہت دوری تھی انکے درمیان کوئی انٹر ایکشن رشتے نہیں تھے۔ذات پات کا نظام بہت مضبوط تھا۔ دستکار۔لوہار۔نائی۔مراثی ۔درکھان ۔ ذات پات کے نظام میں بہت نیچے تصور کیے جاتے تھے۔جب ترک حملہ آور آے تو اس نچلے مظلوم اور کچلے ہوے طبقے نے ان ترکوں کا بھرپور ساتھ دیا۔ اور ان محنت کش سخت جاں طبقوں کے بغیر عیش و عشرت اور آسائیش و زیبایش میں رھنے والے شھری کس طرح ترکوں کا مقابلہ کرتے؟ جبکہ باھر کے لوگ سب راجپوتوں کے ظلم وجبر اور ذات پات کے نظام سے تنگ آکر باھر کے حملہ آوروں کے ساتھ ہو گیے۔اس طرح راجپوت شکست کھا کر مٹی چاٹنے پر مجبور ہو گیے۔جب ترکوں کی حکومت قایم ہو گئی تو انہوں نے باہر رہنے والے نچلی ذات کے لوگوں کو شھر کے اندر رھنے کی اجازت دے دی۔ ان محنت کشوں نے شھر کی زندگی کو بدل کر رکھ دیا اور شھر میں آذادی سے تجارتی اور گھریلو صنعتیں فروغ پانے لگیں۔اسلامی شریعت کے قوانین کو بھی ان غریبوں نے پسند کیا جو ہندووں کے ذات پات کے مقابلے میں مساوات۔جمھوریت اور انسانی قدروں پر مبنی تھے۔ اور کافی لوگوں نے خوشی سے اسلام قبول کر لیا۔یہی لوگ ترکوں کی حکومت کو مضبوط کرنے میں آگے آگے تھے اور منگولوں کے حملوں کو پسپا کرتے رہے کیونکہ ترک انہیں سماجی حقوق دے رہے تھے جس سے وہ پہلے محروم تھے۔غوری فتوحات نے بھی ایک نیا سماجی نظام تشکیل دیا جو ہندوستانی معاشرہ کی ذات پات کے خلاف تھا۔ المختصر ہندوستان پر مسلمانوں نے 764 سال حکومت کی اور ہر طبقے کو مساوی حقوق دیے حالانکہ مسلمانوں کےمقابلے میں دوسرے طبقے اکثریت میں تھے مگر ان کو انصاف اور بنیادی حقوق مل رہے تھے اور وہ ملک کے نظم و نسق چلانے میں برابر شریک تھے۔؎
رات جل اٹھتی ہے جب شدت ظلمت سے ندیم ۔۔
لوگ اس وقفہ ماتم کو سحر کہتے ہیں ۔

%d bloggers like this: