مئی 10, 2024

ڈیلی سویل۔۔ زمیں زاد کی خبر

Daily Swail-Native News Narrative

میاں بلیغ الرحمن اور وسیب کے مسائل۔۔۔||ظہور دھریجہ

ظہور دھریجہ ملتان ، خان پور اور ڈیرہ اسماعیل خان سے نکلنے والے سرائیکی اخبار ڈینہوار جھوک کے چیف ایڈیٹر ہیں، سرائیکی وسیب مسائل اور وسائل سے متعلق انکی تحریریں مختلف اشاعتی اداروں میں بطور خاص شائع کی جاتی ہیں

ظہور دھریجہ
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
گورنر پنجاب میاں بلیغ الرحمن کا تعلق بہاولپور کے اُس خانوادے سے ہے جن کی وسیب کے لئے بہت خدمات ہیں۔ خصوصاً ان کے بزرگوں مولانا حفیظ الرحمن کی طرف سے قرآن مجید کا پہلا سرائیکی ترجمہ اور مولانا عزیز الرحمن کی طرف سے دیوان فرید مع ترجمہ و شرح کی تدوین ایسا کارنامہ ہے جو کہ تاریخ کے سنہری حروف میں لکھا جائے گا۔ قرآن مجید کا سرائیکی ترجمہ اور مولانا عزیز الرحمن کے دیوان فرید کی دوبارہ اشاعت نہایت ضروری ہے، اس طرف میاں بلیغ الرحمن خود توجہ دیں اور متعلقہ اداروں کی توجہ مبذول کرائیں تو یہ نہایت ہی مستحسن اقدام ہوگا۔ سابق گورنر غلام مصطفی کا تعلق مظفر گڑھ کے علاقے کوٹ ادو سے تھا اور عالمی شہرت یافتہ صوفی گائیک پٹھانے خان کا تعلق بھی اُسی علاقے سے ہے۔ مصطفی کھر گورنر اور وزیر اعلیٰ رہے مگر پٹھانے خان کی مالی خدمت کا شرف سابق وزیر اعلیٰ اور سابق سپیکر پنجاب اسمبلی حنیف رامے کے حصے میں آیا، یہ سوچ سوچ کی بات ہے ۔ عثمان بزدار ساڑھے تین سال میں تونسہ کو ضلع نہ بنا سکے جبکہ چوہدری پرویز الٰہی نے چار دن میں گجرات کو ڈویژن بنا دیا۔ بہاولپور میں پریس انفارمیشن ڈیپارٹمنٹکے دفتر کی منظوری اور لاہور ہائیکورٹ بہاولپور بنچ کے حکم کے باوجود اب تک فنکشنل نہیں ہو سکا، وزیر اطلاعات محترمہ مریم اورنگزیب فوری کی فوری توجہ کی ضرورت ہے۔ ایک مسئلہ سی ایس ایس کے امتحان میں شریک ہونے والے طالب علموں کا ہے کہ وہاں سندھی ، پنجابی ، بلوچی اور پشتو کے پیپر تو موجود ہیں مگر سرائیکی کا نہیں۔ فیڈرل پبلک سروس کمیشن سرائیکی کا پیپر شامل کرے کہ سی ایس ایس کے امتحان میںسرائیکی پیپر کا نہ ہونا درست نہیںہے وسیب کے گوناگوں مسائل ہیں، یہ حقیقت ہے کہ وسیب کے سیاستدان اپنا فرض منصبی ادا نہیں کرتے، وہ ایوانوں میں بات نہیں کرتے ، آئندہ الیکشن بہت قریب ہیں مگر گزشتہ الیکشنوں میں جو وعدے کئے گئے وہ پورے نہیں ہوئے ، وسیب کے لوگ اپنے ملک پاکستان سے محبت کرتے ہیں ، ان کی بات سننے کی ضرورت ہے کہ زندہ قومیں ماضی کو سامنے رکھ کر مستقبل کے منصوبے ترتیب دیتے ہیں۔ یاد دہانی کے طور پر میں بتاتا چلوں کہ 2013ء کے الیکشن میں (ن) لیگ نے دو صوبوں کے وعدے پر الیکشن لڑا اور کامیابی حاصل کی۔ (ن) لیگ نے اپنے منشور میں دو صوبوں کا وعدہ تحریری طور پر درج کیا، کسی بھی جماعت کا منشور اور اس منشور پر مینڈیٹ کا حصول آئینی اور اخلاقی طور پر سیاسی جماعت کو پابند بناتا ہے کہ وہ اس پر عمل کرے۔ دو تہائی اکثریت حاصل کرنے کے باوجود (ن) لیگ نے اپنے وعدے سے انحراف کیا۔ اس سے قبل پیپلز پارٹی نے سینیٹ سے دو تہائی اکثریت کے ساتھ صوبے کا بل پاس کرایا۔ گویا ایک لحاظ سے ایک آئین ساز ادارے نے صوبے کی حیثیت دے دی ہے مگر پیپلز پارٹی آئینی عمل کو آگے بڑھانے سے گریزاں ہے۔ تحریک انصاف نے تو سرائیکی قوم سے بڑا دھوکہ کیا جنوبی پنجاب صوبہ محاذکا ڈھونگ رچایا گیا۔ بعد ازاں اسے تحریک انصاف میں ضم کیا گیا۔ صوبے کے نعرے پر الیکشن کمپیئن ہوئی، سرائیکی وسیب میں امید واروں نے نیلی اجرکیں پہنیں ، الیکشن کا ماحول بنایا ۔ جھمر تاڑی ، خوشی کے شادیانے صوبے کے قیام کی پیشگی مبارکبادیں دی گئیں اور خوشی کے انہی لمحات میں پورے سرائیکی وسیب میں تحریک انصاف نے کامیابی حاصل کرنے کے بعد مرکز اور صوبے میں حکومت قائم کر لی اور خیبرپختونخواہ میں حکومت بنانے میں بھی وسیب کا حصہ شامل تھا کہ ڈیرہ اسماعیل خان اور ٹانک میں بھی صوبے کے نام پر ووٹ لئے گئے، مگر سو دن تو کیا پندرہ سو دن گزرنے کے باوجود بھی صوبے کے لئے کوئی قدم نہ اٹھایا گیا۔ جناب گورنر صاحب آپ صوبے میں آئینی گورنر ہیں ، صوبے میں مرکز کی نمائندگی کرتے ہیں، آپ سے درخواست ہے کہ صوبے کے لئے اقدامات کریں کہ اب تو پیپلز پارٹی اور (ن) لیگ کے درمیان اتحاد موجود ہے، اسی ہی اسمبلی میں بل آنا چاہئے کہ یہ صوبے کے مینڈیٹ پر وجود میں آئی ہے۔ اس موقع پر اگر تحریک انصاف بل کی مخالفت کرے گی تو وہ خود آئندہ الیکشن میں وسیب کے عوام کو جواب دہ ہوں گے ۔ وسیب کے لوگوں کو دیوار سے نہیں لگانا چاہئے اور وسیب کی مکمل حدود اور اس کی شناخت کے مطابق صوبہ بنا دینا چاہئے کہ یہ صوبہ وفاق کے توازن اور استحکام پاکستان کی ضمانت بنے گا۔ گورنر میاں بلیغ الرحمن کی خدمت میں یہ بھی عرض کروں گا کہ این ایف سی ایوارڈ کے حصص کی تقسیم ڈسٹرکٹ سطح پر ہونی چاہئے۔ این ایف سی ایوارڈ کا حصہ سرائیکی وسیب استحقاق کے مطابق نہیں ملتا۔ اصولی طور پر وفاق کے بعد صوبہ بھی این ایف سی ایوارڈ انائوس کرے اور صوبے کے اضلاع کو ان کی آبادی کے مطابق مالیاتی حصہ فراہم کرے ۔ ذوالفقار علی بھٹو نے بہاولپور ڈویژن کے ملازمتوں کا بارہ فیصد جو کوٹہ دیا تھا اس پر عمل نہ ہوا۔ اب وسیب کے لئے صوبائی اور وفاقی ملازمتوں کا الگ کوٹا مقرر ہونا چاہئے۔

 

 

 

یہ بھی پڑھیے

ذوالفقار علی بھٹو کا بیٹی کے نام خط ۔۔۔ظہور دھریجہ

سندھ پولیس کے ہاتھوں 5 افراد کی ہلاکت۔۔۔ظہور دھریجہ

ڈیرہ اسماعیل خان میں ٹارگٹ کلنگ کا سلسلہ۔۔۔ظہور دھریجہ

میرشیرباز خان مزاری اور رئیس عدیم کی وفات ۔۔۔ظہور دھریجہ

ظہور دھریجہ کے مزید کالم پڑھیں

%d bloggers like this: