نومبر 21, 2024

ڈیلی سویل۔۔ زمیں زاد کی خبر

Daily Swail-Native News Narrative

نارنگ منڈی میں ایک ہی خاندان کے 8افراد کو ذبح کردیا گیا، ملزم گرفتار

ملزم کو مقامی پولیس نے آلہ قتل سمیت گرفتار کرلیا ہے

نارنگ منڈی میں ایک ہی خاندان کے 8افراد کو ذبح کردیا گیا، ملزم گرفتار

مریدکے، نواحی گاوں ہچڑ میں ایک اکیس سالہ شخص نے ایک ہی خاندان کے 8افراد کو مبینہ طور پر ذبح کردیاہے،، ملزم کو مقامی پولیس نے آلہ قتل سمیت گرفتار کرلیا ہے

مریدکے نارنگ منڈی میں ایم این اے برگیڈیئر (ر)راحت امان اللہ بھٹی کے گاؤں ہچڑ میں آٹھ بےگناہ افراد کے مبینہ قاتل کا

پس منظر ایم این اے تحریک انصاف برگیڈیئر(ر) راحت امان اللہ بھٹی کے آبائی گاؤں ہچڑ میں آٹھ افراد کوقتل کرنے والا قاتل، اکیس سالہ فیض رسول بھٹی کوٹ عبداللہ کا رہائشی ہے۔

اس نے میٹرک کے امتحان میں اپنے سکول میں ٹاپ کیا۔ ایف ایس سی سٹارز کالج نارنگ سے کی پھر یونیورسٹی آف نارووال میں بی ایس سی زوآلوجی میں داخلہ لیا۔

مریدکے سے تعلق رکھنے والے مقامی صحافیوں کے مطابق یہ خاندان بہت عرصہ پہلے کوٹ راجپوتاں سے یہاں منتقل ہوا

ملزم کے والد ججی پہلوان نشہ کی زیادتی کے سبب فوت ہوئے۔ اس کی والدہ محنت مزدوری کر کے تین بیٹوں چار بیٹیوں کا پیٹ پالتی ہیں۔

فیض نے دو روز پہلے اپنی ماں، بہن، مقامی سکول کے پرنسپل سر زبیر(داخل میو ہسپتال) اور ایک شخص کو زخمی کیا۔

اطلاعات کے مطابق مقامی لوگوں نے اسے قابو کر کے نارنگ پولیس کو اطلاع دی۔ ون فائیو پر کالز، ایس ایچ او، محرر حتیٰ کہ پٹرولنگ پولیس تک کو فون کے

باوجود پولیس ٹس سے مس نہ ہوئی۔ اس بارے تھانہ نارنگ میں دو درخواستیں بھی جمع کرائی گئیں۔

اصل صورتحال تو شاید طبی ماہرین کے معائنہ اور پولیس تفتیش کے بعد ہی سامنے آ سکے گی تاہم ملزم فیض کی ذہنی حالت کے بارے میں مختلف آراء ہیں۔

پہلی یہ کہ یہ سرے سے بالکل ٹھیک ہے۔ اسی لیے اس نے رات گئے اکیلے سوئے ہوئے افراد کو ڈھونڈ دھونڈ کے اور کلہاڑی وآہنی راڈ کی مدد سے سروں پر ضرب پہنچا کے مارا۔

دوسری رائے یہ ہے کہ کچھ عرصہ پہلے اس نے اپنے والد کی قبر پر عملیات کیے جس سے ذہنی توازن بگڑا۔

کچھ کے نزدیک حالیہ واقعہ ان کے دماغ میں موجود رسولی اور ذہنی توازن بگڑنے کے باعث ہوا۔

میٹرک میں ملزم فیض رسول کے ایک کلاس فیلو نے بتایا کہ سکول میں فیض رسول ایک شریف شائستہ اور لائق طالب علم تھا۔

خدا معلوم بعد کے تکلیف دہ واقعات کیسے اور کیونکر پیش آ گئے۔

About The Author