مئی 10, 2024

ڈیلی سویل۔۔ زمیں زاد کی خبر

Daily Swail-Native News Narrative

سرائیکی زبان اور ڈھولا ۔۔۔||گلزار احمد

گلزار احمد سرائیکی وسیب کے تاریخی شہر ڈیرہ اسماعیل خان سے تعلق رکھنے والے ریٹائرڈ براڈ کاسٹر ہیں، وہ ایک عرصے سے مقامی اخبارات اور سوشل میڈیا پر تاریخ ، تہذیب و تمدن اور طرز معاشرت پر لکھتے چلے آرہے ہیں ، انکی تحریریں ڈیلی سویل کے قارئین کی نذر

گلزاراحمد

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

سرائیکی زبان اور ڈھولا ۔
میں کملی دا ڈھولا ایک پرانا سرائیکی رومانوی گیت ہے جو میں نے سب سے پہلے ثریا ملتانیکر کی آواز میں سنا تھا۔پھر اس گیت کو مسرت نذیر ۔ناہید اختر ۔حدیقہ کیانی اور درجنوں گلو کاروں نے گایا ۔ خواجہ غلام فرید سرائیکی وسیب کے بہت پائے کے صوفی اور رومانوی شاعر تھے ۔ان کا کلام سیکڑوں دفعہ گایا گیا اور پھر گلوکاروں نے اس گیت میں نیے اضافے بھی کیے ۔شروع میں اس کے بول کچھ یوں تھے۔؎
نیندر نے کئیاں جھوکاں لائیاں وے رات دھمی دھمی جاندی۔۔۔
میں کملی دیا سائیاں وے رات گھڑیاں گھتی جاندی۔۔۔۔
آکھ گیؤ وے مول ناں آئیؤ لکھ لکھ چٹھیاں میں پاندی۔۔۔
جو دوست سرائیکی نہیں جانتے ان کے لیے عرض ہے کملی کا لفظ پگلی اور crazy کے معنوں میں استعمال ہوتا ہے ۔ ڈھولا سرائیکی زبان کا لفظ محبوب مرد کے لیے استعمال ہوتا ہے جیسے اردو میں دلبر ۔جانو ۔پشتو میں جانان وغیرہ ۔ہر زبان میں محبوب کے لیے طرح طرح کے استعارے مشھور ہیں جب وہ الفاظ سامنے آتے ہیں تو اہل ذوق فورا” سمجھ جاتے ہیں۔ البتہ مکرر عرض ہے کہ ڈھولا کی مونث نہیں ہے ایسا نہ ہو کہ آپ ڈھولا کی مونث ڈھولی استعمال کرنا شروع کر دیں۔
سرائیکی زبان میں ایک دلچسپ ضرب المثل یہ بھی دی جاتی ہے کہ ۔۔
نہ ڈھولا ہوسی تے نہ رولا ہوسی ۔
اس سرائیکی کہاوت کا صحیح استعمال دو سال پہلے برونڈی کے حکمران نے سمجھایا۔جب ان سے پوچھا گیا کہ برونڈی میں کرونا کا کوئی کیس سامنے نہیں آیا وجہ کیا ہے؟۔اس نے بتایا وجہ بہت سادہ ہے ہمارے پاس ٹسٹنگ کٹس نہیں ہیں۔۔۔
نہ ڈھولا ہوسی نہ رولا ہوسی

%d bloggers like this: