دسمبر 26, 2024

ڈیلی سویل۔۔ زمیں زاد کی خبر

Daily Swail-Native News Narrative

امریکا کانظام کیوں نہیں اپناتے؟ ۔۔۔||مبشرعلی زیدی

مبشر علی زیدی جدید اردو نثر میں مختصر نویسی کے امام ہیں ۔ کتاب دوستی اور دوست نوازی کے لئے جانے جاتے ہیں۔ تحریرمیں سلاست اور لہجے میں شائستگی۔۔۔ مبشر علی زیدی نے نعرے کے عہد میں صحافت کی آبرو بڑھانے کا بیڑا اٹھایا ہے۔
مبشرعلی زیدی
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
دیکھیں، ہم امریکا کا آئی فون استعمال کرتے ہیں کیونکہ اچھا ہوتا ہے۔ تو پھر اس کا نظام کیوں نہیں اپناتے؟ کم از کم سمجھنے کی کوشش تو کرسکتے ہیں۔
امریکا میں ایک پیسہ بھی کوئی سرکاری افسر، کوئی رکن کانگریس، کوئی ایجنسی، حتی کہ صدر بھی کانگریس کی منظوری کے بغیر خرچ نہیں کرسکتا۔ خرچ کرنے کے بعد پورا حساب بھی دینا پڑتا ہے۔
کانگریس بجٹ منظور کرتی ہے جو بعض اوقات پورے سال کا نہیں ہوتا۔ سال کے درمیان بجٹ ختم ہوجاتا ہے اور دونوں جماعتیں کسی نکتے پر متفق نہیں ہوپاتیں۔ پھر کیا ہوتا ہے؟ حکومت کا کام رک جاتا ہے۔
اس عمل کو یہاں فیڈرل شٹ ڈاؤن کہتے ہیں۔ ٹرمپ دور میں دو بار ایسا ہوا۔ ایک بار 35 دن تک سارا کام ٹھپ تھا۔ سرکاری ملازمین کام کررہے تھے لیکن تنخواہ نہیں مل رہی تھی کیونکہ بجٹ معطل تھا۔ بجٹ منظور ہونے کے بعد ایرئیرز مل جاتے ہیں لیکن وقتی طور پر سب کھاتے بند رہتے ہیں۔
امریکا میں امدادی بجٹ کیسے طے کیا جاتا ہے؟ بالکل ویسے جیسے کسی بھی ادارے کا بجٹ ہوتا ہے۔ کسی مقام پر سو افراد خدمات انجام دیں گے تو ان کا معاوضہ، سفر خرچ، اگر ضروری ہو تو کھانا پینا اور رہائش، میڈیکل، سب اس بجٹ میں شامل ہوتا ہے۔
امریکا میں بہت بڑی تعداد میں لوگ رضاکارانہ خدمات پیش کرتے ہیں۔ میں نے حال میں اپنی یونیورسٹی کے لیے جانوروں کی فلاحی تنظیم پر رپورٹ بنائی ہے۔ یہ تنظیم ہر شہر میں ہوتی ہے۔ پیسوں کا حساب تو بڑی بات ہے، اس نے رضاکاروں کے گھنٹوں تک کا حساب رکھا ہوتا ہے کہ کس نے ہمیں کتنا وقت دیا۔
اس سارے حساب کتاب سے کیا فائدہ ہوتا ہے؟ آپ مستقبل کا درست پلان آسانی سے بنالیتے ہیں۔ امریکا میں آفت آتی ہے تو نہ چندے کا اعلان کیا جاتا ہے، نہ رضاکاروں کی بھرتی شروع ہوتی ہے، نہ امدادی کیمپ لگتے ہیں، نہ آرمی چیف اپیلیں کرتا ہے۔
حکومت آفت کے پیمانے اور نقصان سے مطلوبہ رقم اور امدادی کارکنوں کی تعداد طے کرکے کام شروع کردیتی ہے کیونکہ ماضی اور حال کا سارا ڈیٹا موجود ہوتا ہے۔
کیا آپ یا کوئی تنظیم یا حکومت جانتی ہے کہ پاکستان میں گزشتہ سیلاب سے کتنا نقصان ہوا، کتنی امداد جمع ہوئی، کہاں خرچ ہوئی اور کتنے رضاکار اور تنخواہ دار امدادی کارکن دستیاب رہے؟
اگر ہاں تو پھر افراتفری کیوں ہے؟ اگر نہیں تو پھر کب عقل آئے گی؟

یہ بھی پڑھیں:

مبشرعلی زیدی کے مزید کالم پڑھیں

مبشر علی زیدی جدید اردو نثر میں مختصر نویسی کے امام ہیں ۔ کتاب دوستی اور دوست نوازی کے لئے جانے جاتے ہیں۔ تحریرمیں سلاست اور لہجے میں شائستگی۔۔۔ مبشر علی زیدی نے نعرے کے عہد میں صحافت کی آبرو بڑھانے کا بیڑا اٹھایا ہے۔

About The Author