پاکستان میں کروڑوں سیلاب متاثرین اس وقت مشکل زندگی گزارنے پر مجبور ہیں۔ سیلاب نے تباہی اور بربادی کے کئی نشان چھوڑ دئیے۔
یہ سیلاب کہاں سے آیا اور آگے اس کے کیا خطرات ہیں
صوبہ پنجاب کے جنوبی اضلاع ڈیرہ غازی خان اور راجن پور میں تباہی مچانے والا
سیلاب کوہِ سلیمان کے پہاڑوں سےنکلنے والے ندی نالوں سے جنم لیتا ہے۔
ان پہاڑوں سے نکلنے والا پانی میلوں پر پھیلے علاقوں میں گھروں کو تباہ، فصلیں برباد اور مویشی بہا کر لے جاتا ہوا دریائے سندھ میں جا کر گرتا ہے۔
کوہَ سلیمان میں درہ کاہ سلطان کا علاقہ صوبہ بلوچستان کے ساتھ لگتا ہے اور اس سے نکلنے والا پانی بڑے پیمانے پر تباہی مچاتا ہے۔
جب بھی کوہِ سلیمان پر بارشیں زیادہ ہوتی ہیں تو اس طویل پہاڑی سے نکلنے والی 14رود کوہیوں میں فلیش فلڈ آتا ہے
رواں برس 7بڑی پہاڑی ندیوں میں آنے والے ایک لاکھ کیوسک سے زائد پانی نے ڈیرہ غازی خان اور راجن پور میں تباہی پھیلائی ہے ۔
تونسہ شریف میں سنگھڑ،ڈیرہ غازی خان میں وڈور اورراجن پور میں کاہا سلطان نامی پہاڑی ندیوں کے تیز رفتار پانی کے راستے میں کچھ بھی ٹھہر نہیں سکا
کئی مقامات پر سیلابی پانی اپنی حدود سے باہر نکلا تو انسانی آبادیاں اور فصلیں تہس نہس کرتا چلا گیا۔
دوسری طرف دریائے سندھ اپنی حدود سے باہر نکلا تو اس نے راجن پور، فاضل پور، ڈیرہ غازی خان، جام پور تونسہ اور روجھان کے بڑے علاقے کو ڈبو دیا۔
دریائے سندھ اور پنجاب کے دوسرے دریاؤں میں بھی پانی کی سطح انتہائی بلند ہوئی تو راجن پور پھر ڈوب گیا
حکومتی اداروں نے خبردار کیا ہے کہ دریائے سندھ میں اب بھی اونچے درجے کا سیلاب ہے۔
مظفر گڑھ، لیہ، ڈیرہ غازی خان، راجن پور، بھکر اور میانوالی کے کئی علاقے ڈوبنے کا خطرہ ہے
اگر مزید بارشیں نہیں ہوئیں تو سیلاب کا خطرہ ٹل سکتا ہے۔
اے وی پڑھو
قومی اسمبلی دا تاریخی سیشن ،،26ویں آئینی ترمیم منظور
نیشنل پریس کلب کے انتخابات، جرنلسٹ پینل نے میدان مارلیا، اظہر جتوئی صدر منتخب
ملتان یونین آف جرنلسٹس کے سالانہ انتخابات میں "پروفیشنل جرنلسٹس گروپ” نے میدان مار لیا،