معروف ترقی پسند شاعر احمد فراز کو مداھوں سے بچھڑے چودہ برس بیت گئے
احمد فراز سے محبت کرنے والے آج بھی انکے کلام کے دیوانے ہیں ، محبت کو اپنا بنیادی موضوع بنانیوالے شاعر بےبدل کی زندگی اور شاعری پر ایک نظر ڈالتے ہیں
کون جانتا تھا کہ بارہ جنوری انیس سو اکتیس کو کوہاٹ میں پیدا ہونیوالا سید احمد شاہ علی، احمد فراز کی صورت ادب کے افق پر تابندہ ستارہ بن کر ابھرے گا
کم عمری میں ہی علم و ادب میں دلچسپی رکھنے والے، احمد فراز نے تعلیم کے دوران ہی ریڈیو پاکستان کیلیے فچرز لکھنا شروع کر دیے
پہلا شعری مجموعہ ” تنہا تنہا” شا ئع ہوا، فراز کی شاعری کا بنیادی موضوع محبت تھا
سنا ہے بولے تو باتوں سے پھول جھڑتیں ہیں
احمد فراز نے اپنے مزاحمتی کلام میں انسان دوستی کا بےلاگ اظہار بھی کیا
ادب کی دنیا کے لوگ آج بھی احمد فراز کو یاد کرتے ہیں
ڈاکٹر صغری صدف ، شاعرہ و مصنفہ
احمد فراز ایک باکمال شاعر اور شاندار انسان تھے۔
احمد فراز کے مجموعہ کلام میں درد آشوب، نایافت، شب خون، مرے خواب ریزہ ریزہ، جاناں جاناں
بے آواز گلی کوچوں میں، نابینا شہر میں آئینہ، سب آوازیں میری ہیں، اور اے عشق جنوں پیشہ سمیت دیگر شامل ہیں
خوابوں کو لفظوں کا روپ دینے والا یہ عظیم شاعر پچیس اگست دو ہزار آٹھ کو جہان فانی سے کوچ کر گیا
لیکن ادب کے افق پر انکا نام آج بھی زندہ و جاوید ہے
اے وی پڑھو
قومی اسمبلی دا تاریخی سیشن ،،26ویں آئینی ترمیم منظور
نیشنل پریس کلب کے انتخابات، جرنلسٹ پینل نے میدان مارلیا، اظہر جتوئی صدر منتخب
ملتان یونین آف جرنلسٹس کے سالانہ انتخابات میں "پروفیشنل جرنلسٹس گروپ” نے میدان مار لیا،