نومبر 22, 2024

ڈیلی سویل۔۔ زمیں زاد کی خبر

Daily Swail-Native News Narrative

شہباز گل کا معاملہ، حلق کی چھپکلی۔۔۔||عاصم سعید

اس سب کو ہیلی کاپٹر حادثے کے بعد چلائی جانے والی سوشل میڈیا کمپین کیس پر ہونے والی پیش رفت کی روشنی میں بھی دیکھا جائے تو بات مزید کھل کر سامنے آ جائے گی۔ ریٹائرڈ جرنیلوں کی یک دم خموشی بھی ایسے ہی نہیں ہو گئی، ادارے نے اپنے ایکس سروس صاحبان کو بھی خاموش رہنے کا کہہ دیا ہے۔
عاصم سعید
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

ذرائع بتاتے ہیں کہ شروع کے دو تین دن تحریک انصاف نے فیصلہ کیا کہ وہ شہباز گل کی ہلکی پھلکی حمایت کرے گی اور بیان سے مکمل لا تعلقی اختیار نہیں کی جائے گی۔

البتہ دوران تفتیش دیے گئے بیان نے ”گھاگ“ سیاستدانوں کو ”اعلان لا تعلقی“ پر مجبور کر دیا، کیونکہ پرویز 2 کی مشترکہ کوششوں سے درون خانہ صاحبان سے معاملات طے کیے جانے کے لیے ماحول ساز گار کیا جا رہا تھا۔

جب خبر خان تک پہنچی کہ یہ بیان دیا گیا ہے اور دوسرے مذاکرات بھی اچھی سمت جاری ہیں، تو ان کی جانب سے بھی پہلے ”ایک فقرہ“ اور پھر مکمل بیان کو ٹھنڈے سے انداز میں برا بھلا کہا گیا۔

معاملات نے نیا رخ اس وقت لیا جب کچھ وزرا کی جیل میں شہباز گل سے ملاقات ہوئی۔ اس دوران شہباز گل نے دھمکی دی کہ اگر تحریک انصاف نے اس سے اعلان لاتعلقی ظاہر کی اور ساتھ نہ دیا تو وہ اپنا وہی بیان مجسٹریٹ کے سامنے بھی دے گا۔

یہ سن کر ”ٹکر“ کے لوگوں میں کپکپی طاری ہو گئی اور پھر اڈیالہ سے نکالے جانے کی کوششیں تیز ہو گئیں۔ لیکن جب توہین عدالت کی سر پر لٹکتی تلوار، رینجرز اور ایف سی کو جیل کے باہر دیکھا گیا تو مدد ”الٰہی“ غائب ہو گئی۔

اس سب کی روشنی میں اب دیکھیں کہ تحریک انصاف کے کچھ دوسرے درجے کے رہنما، وکلا حضرات شہباز گل کا ساتھ دے رہے ہیں۔ نیوٹرلز بارے کچھ روز کی زبان بندی کے بعد گزشتہ روز خان صاحب کی تقریر بھی کافی کچھ بتا رہی ہے۔ اطلاعات یہ ہے کہ اب کی بار ”صاحبان“ نے معاملات ختم کرنے کا عندیہ دے دیا ہے کہ حد ہو گئی ہے، اور اب کے تجدید وفا کا نہیں امکان جاناں۔

اس سب کو ہیلی کاپٹر حادثے کے بعد چلائی جانے والی سوشل میڈیا کمپین کیس پر ہونے والی پیش رفت کی روشنی میں بھی دیکھا جائے تو بات مزید کھل کر سامنے آ جائے گی۔ ریٹائرڈ جرنیلوں کی یک دم خموشی بھی ایسے ہی نہیں ہو گئی، ادارے نے اپنے ایکس سروس صاحبان کو بھی خاموش رہنے کا کہہ دیا ہے۔

خان صاحب سمجھ رہے ہیں کہ جیسے انہوں نے حکومت کے خلاف لوگوں کو سڑکوں پر نکالنے کی کوشش کی تھی ایسے ہی وہ عوام کو نیوٹرلز کے خلاف نکالنے میں کامیاب ہو جائیں گے، جسے کامیاب بنانے کے لیے شہباز گل کا ہلکا پھلکا ساتھ دیا جا رہا ہے ورنہ لوگ کہتے کہ ”دیکھو، اس نے شہباز گل کو بھی مروا دیا ہے۔ جب ضرورت پڑی تو اسے اکیلا چھوڑ دیا۔ ہم کیوں اس کے لیے باہر نکلیں“ ۔

نومبر میں ہونے والی تعیناتی، خان صاحب کے لیے اندھی گلی میں روشنی کی ایک کرن ثابت ہو سکتی ہے۔ اس وجہ سے نو حلقوں سے انتخاب لڑا جا رہا ہے کہ اپنی عوامی مقبولیت ثابت کی جا سکے۔ جلسے جاری رہیں گے تاکہ ملت کے ساتھ رابطہ بھی رہے۔

لیکن خیر خواہوں نے ہاتھ کھینچ لیا ہے اور پرویز 2 کی جانب سے کی جانے والی کوششوں کو شدید ضرب لگی ہے۔ مزید یہ کہ ممنوعہ فنڈنگ کیس اور توشہ خانہ ریفرینس پر بھی اچھی خاصی پیش رفت ہو چکی ہو گی۔ تحریک انصاف کا کوئی بھی رہنما (مائنس خان) اب کوئی بھی سخت بیان دینے سے پہلے ہزار بار سوچے گا۔ شہباز گل کو دیکھے گا اور چپ رہے گا۔

قصہ مختصر کہ فی الحال شہباز گل کا معاملہ تحریک انصاف کے حلق میں وہ چھپکلی بن گیا ہے جسے نہ اگلا جا سکتا ہے اور نہ ہی نگلا جاسکتا ہے۔

یہ بھی پڑھیں:

مبشرعلی زیدی کے مزید کالم پڑھیں

About The Author