مبشرعلی زیدی
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
جوش ملیح آبادی اردو کے عظیم ترین شعرا میں سے ایک ہیں۔ ان جیسا قادراکلام اور زودگو بڑا شاعر میر انیس اور اقبال کے سوا شاید کوئی نہیں۔ اس کے باوجود وہ معتوب شاعر ہیں۔ ان کے مذہبی خیالات اور منہ پر سچ بولنے کی عادت نے بے شمار لوگوں کو ناراض کیا۔ ڈکٹیٹر ہی نہیں، جمہوری حکومت نے بھی انھیں پریشان کیا۔
جوش کی زندگی میں ان کے 23 مجموعہ کلام شائع ہوئے۔ اس کے علاوہ بھی ان کا بہت سا کلام مختلف ادبی جریدوں، مجلوں، خطوط اور دوسری تحریروں میں بکھرا ہوا تھا۔ میرے استاد اور جوش کے شاگرد ڈاکٹر ہلال نقوی نے برسوں نہیں، عشروں کی محنت کے بعد وہ تمام کلام جمع کرکے جوش کی کلیات میں شائع کردیا ہے۔ یہ کلیات ابھی حال میں تین جلدوں میں کراچی سے چھپی ہے۔
ڈاکٹر ہلال نقوی نے اس کے علاوہ بھی جوش صاحب پر بہت کام کیا ہے۔ انتقادیات جوش، عرفانیات جوش اور جوش کے انقلابی مرثیے کے عنوان سے کتابیں ترتیب دیں اور جوش شناسی کے نام سے ادبی جریدہ نکالا جس کے سات شمارے آچکے ہیں۔
جوش کی آپ بیتی یادوں کی برات ان کی زندگی میں نامکمل شائع ہوئی تھی۔ اس کے مسودے کے کئی سو صفحات غائب ہوگئے تھے۔ ڈاکٹر ہلال نقوی نے انھیں ڈھونڈ نکالا اور حال ہی میں مکمل یادوں کی برات شائع کرکے بڑا ادبی کارنامہ انجام دیا ہے۔
ڈاکٹر ہلال نقوی کی جوش پر کتابیں ابھی اسکین نہیں ہوئیں لیکن میں 37 دوسری کتابیں ایک ساتھ پیش کررہا ہوں۔ ان میں جوش صاحب کی انڈیا سے چھپی ہوئی آپ بیتی، مضامین کی کتاب اشارات اور 11 مجموعہ ہائے کلام کے ابتدائی نسخے شامل ہیں۔ انڈیا سے چھپنے والے پرچے جوش بانی کے چار شماروں کے علاوہ کئی رسالوں کے جوش نمبر، ان پر 2 پی ایچ ڈے مقالے، ان کے مرثیوں کا مجموعہ، خطوط کا مجموعہ اور فن و شخصیت پر کتابیں بھی یہاں جمع کردی ہیں۔
اے وی پڑھو
اشولال: دل سے نکل کر دلوں میں بسنے کا ملکہ رکھنے والی شاعری کے خالق
ملتان کا بازارِ حسن: ایک بھولا بسرا منظر نامہ||سجاد جہانیہ
اسلم انصاری :ہک ہمہ دان عالم تے شاعر||رانا محبوب اختر