دسمبر 4, 2024

ڈیلی سویل۔۔ زمیں زاد کی خبر

Daily Swail-Native News Narrative

مولانا مودودی کی متنازع کتاب||مبشرعلی زیدی

بات یہ ہے کہ اہل تشیع جس طرح بنوہاشم کے عاشق ہیں، اہلسنت ابتدا سے بنوامیہ کے پرستار رہے ہیں۔ یہ بلٹ ان معاملہ ہے۔ اسے تسلیم کرلینا چاہیے۔ یہ اختلاف کبھی دور نہیں ہوسکتا۔
مبشرعلی زیدی
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
جب میں نے کتب خانہ گروپ کا کور فوٹو خود بناکر لگایا تو کسی نے حیرت کا اظہار کیا، خلافت و ملوکیت بھی؟
کیوں نہیں۔ یہ پاکستان میں سب سے زیادہ پڑھی جانے والی کتابوں میں سے ایک ہے۔ اس کے درجنوں ایڈیشن شائع ہوچکے ہیں اور اس سے زیادہ اہم بات یہ ہے کہ اس کی مخالفت میں پچاس سے زیادہ کتابیں لکھی گئی ہیں۔
مولانا ابوالاعلی مودودی نے بھی یہ کتاب ردعمل میں لکھی تھی۔ دراصل یہ محمود احمد عباسی کی کتاب خلافت معاویہ و یزید کا جواب تھا۔
خلافت معاویہ و یزید پہلی بار 1959 میں چھپی تھی اور اس پر پابندی بھی لگی۔ اہل تشیع کافی ناراض ہوئے۔ مولانا مودودی کی خلافت و ملوکیت پہلی بار 1966 میں شائع ہوئی۔ اس پر محمود احمد عباسی کی کتاب سے زیادہ بڑا طوفان اٹھا۔ مولانا ظفر عثمانی، مفتی تقی عثمانی، مولانا اسحاق سندیلوی، نور الحسن بخاری اور صلاح الدین یوسف سمیت متعدد لوگوں نے اس کے خلاف کتابیں چھاپیں۔ خود محمود احمد عباسی نے بھی اس کے رد میں کتاب لکھی۔ ملک غلام علی اور مولانا عامر عثمانی نے مولانا مودودی کا دفاع کیا اور مخالفانہ تحریروں کا جواب دیا۔
مولانا مودودی کا اصل نکتہ یہ تھا، جو انھوں نے نہایت مہذب انداز میں بیان کیا کہ شیخین تک خلافت درست تھی لیکن حضرٹ عثمان نے اقربا کو نوازا اور خلافت درست طریقے سے نہیں چلائی۔ حضرت علی کے زمانے میں شورشیں ہوتی رہیں اور معاویہ نے خلافت کے بجائے ملوکیت قائم کردی۔
مولانا مودودی نے اپنے پاس سے کچھ نہیں لکھا تھا، سب اسلامی تاریخ کی قدیم کتابوں میں درج ہے لیکن بہت سے علمائے اہلسنت بھڑک گئے۔ حضرت عثمان ہی نہیں، معاویہ اور یزید تک کے وکیل سامنے آگئے۔ یہ سلسلہ آج بھی جاری ہے۔
ممتاز عالم دین جناب طفیل ہاشمی نے چند دن پہلے فیس بک پر بالکل درست لکھا کہ جو لوگ اہل تشیع کے معصوموں کے نظریے پر تنقید کرتے ہیں، وہ صحابہ کو محفوظ قرار دے کر ان کی تقلید کرتے ہیں۔ اس کا کیا مطلب ہوا؟ یا تو اہلسنت مانیں کہ نظریہ عصمت درست ہے۔ ورنہ تسلیم کریں کہ کوئی معصوم نہیں ہے اور صحابہ سے بھی غلطیاں ہوئیں۔ اس سے ان کے احترام پر فرق نہیں پڑے گا۔ لیکن تاریخ میں جیسا لکھا ہے، ویسا بیان کرنے پر مت بھڑکیں۔ بہت سے علمائے اہلسنت یہ نہیں مان سکتے کیونکہ وہ سمجھتے ہیں کہ صحابہ پر تنقید برداشت کرنے سے اہل تشیع کا موقف درست ثابت ہوجائے گا۔
بات یہ ہے کہ اہل تشیع جس طرح بنوہاشم کے عاشق ہیں، اہلسنت ابتدا سے بنوامیہ کے پرستار رہے ہیں۔ یہ بلٹ ان معاملہ ہے۔ اسے تسلیم کرلینا چاہیے۔ یہ اختلاف کبھی دور نہیں ہوسکتا۔
مولانا مودودی سید تھے۔ خون جوش مارتا ہے۔ وہ بھی لکھنے سے نہ رہ سکے۔ مخالفین نے بھی ان کے ہاشمی ہونے پر طنز کیا۔
میں نے گوگل ڈرائیو کے ایک فولڈر میں خلافت معاویہ و یزید اور خلافت و ملوکیت کے ساتھ چند اور کتابیں بھی جمع کردی ہیں جو جواب میں لکھی گئیں۔ اگر آپ کا ذہن کچا ہے، آپ متعصب ہیں، جذباتی ہیں، اختلاف برداشت کرنا مسئلہ ہے یا کچھ انسانوں کو مقدس اور معصوم سمجھتے ہیں تو ان کا مطالعہ نہ کریں۔
کتاب لکھنے، شائع کرنے اور مطالعہ کرنے کا مقصد قاری کو سوچنے پر مجبور کرنا اور تجزیے کے قابل بنانا ہونا چاہیے۔ اگر آپ من و عن کتاب کے متن پر ایمان لے آتے ہیں تو بہتر ہے کہ نہ پڑھیں۔

یہ بھی پڑھیں:

مبشرعلی زیدی کے مزید کالم پڑھیں

مبشر علی زیدی جدید اردو نثر میں مختصر نویسی کے امام ہیں ۔ کتاب دوستی اور دوست نوازی کے لئے جانے جاتے ہیں۔ تحریرمیں سلاست اور لہجے میں شائستگی۔۔۔ مبشر علی زیدی نے نعرے کے عہد میں صحافت کی آبرو بڑھانے کا بیڑا اٹھایا ہے۔

About The Author