مبشرعلی زیدی
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
دہلی میں ایک صاحب نے خواب دیکھا کہ ان پر قرآن نازل ہوا ہے۔ انھوں نے بیدار ہوکر اپنے بھائی کو خواب سنایا۔ بھائی کٹر قسم کے مولوی تھے۔
آج کے حالات میں اس سے آگے کی کہانی آپ خود سوچ سکتے ہیں کہ مولوی صاحب نے توہین مذہب کا اقبال جرم کرنے والے بھائی کے ساتھ کیا سلوک کیا ہوگا۔
نہیں، ویسا کچھ نہیں ہوا۔ بڑے بھائی نے چھوٹے بھائی سے کہا کہ خواب سچا ہے لیکن چونکہ خاتم الانبیا کے بعد وحی کا سلسلہ بند ہوچکا ہے تو خدا تم سے قرآن کی بے مثال خدمت لے گا۔
بڑے بھائی شاہ عبدالعزیز تھے اور چھوٹے کا نام شاہ عبدالقادر تھا۔ یہ دونوں شاہ ولی اللہ کے بیٹے تھے۔
خواب واقعی سچا تھا کیونکہ شاہ عبدالقادر نے قرآن حکیم کا پہلا بامحاورہ اردو ترجمہ کیا۔ یہ 1790 میں مکمل ہوا لیکن اس وقت تک برصغیر میں اردو پریس نہیں تھا۔ ہم جانتے ہیں کہ اردو کی اولین کتابیں فورٹ ولیم کالج نے 1802 میں چھاپنا شروع کیں۔
شاہ عبدالقادر کا ترجمہ موضح قرآن کے نام سے 1829 میں دہلی سے شائع ہوا۔ اسے الہامی ترجمہ قرار دیا گیا۔ ڈپٹی نذیر احمد نے اس کے بارے میں کہا کہ قرآن کے تمام اردو تراجم شاہ عبدالقادر کے ترجمے کے مترجم ہیں۔
اب یہاں میں ایک حیران کن بات بتارہا ہوں۔ کینیڈا کی میک گل یونیورسٹی میں شاہ عبدالقادر کے ترجمہ قرآن کا مخطوطہ موجود ہے جس پر سنہ 1790 درج ہے۔
میں اسی مخطوطے کی پی ڈی ایف فائل کا لنک شئیر کررہا ہوں۔ فائل کافی بڑی ہے یعنی 490 ایم بی کی۔ لیکن ایسے نادر قرآن کے لیے کچھ خاص نہیں۔ بڑی فائل کو موبائل فون کے بجائے لیپ ٹاپ پر محفوظ کرکے کھولنا چاہیے۔
اے وی پڑھو
اشولال: دل سے نکل کر دلوں میں بسنے کا ملکہ رکھنے والی شاعری کے خالق
ملتان کا بازارِ حسن: ایک بھولا بسرا منظر نامہ||سجاد جہانیہ
اسلم انصاری :ہک ہمہ دان عالم تے شاعر||رانا محبوب اختر