نومبر 22, 2024

ڈیلی سویل۔۔ زمیں زاد کی خبر

Daily Swail-Native News Narrative

ووٹ کے بدلے جنت کے نعرے||مبشرعلی زیدی

پاکستان کی معیشت کا حال دیکھیں۔ ضمنی انتخابات کیوں ہورہے ہیں، اس کی وجہ ہی کافی مضحکہ خیز ہے۔ لیکن چلیں، کسی بھی وجہ سے ہورہے ہیں، کیا امیدواروں کو معیشت کا کچھ علم ہے؟ کوئی پالیسی پیش کی؟ اسمبلی میں جاکر کچھ کریں گے؟ پارٹی پالیسی سے انحراف تو دور، کسی اجلاس میں اختلاف بھی کرپائیں گے؟
مبشرعلی زیدی
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
پیٹرول کی قیمتیں بڑھنے پر ہماری ریاست ورجینیا کے چیف ایگزیکٹو یعنی گورنر نے تجویز پیش کی کہ شہریوں کو کچھ سبسڈی دینی چاہیے۔ انھوں نے تین ماہ کے لیے ریاستی ٹیکس ختم کرنے کو کہا اور یاد دلایا کہ ریاست کے خزانے میں صرف ٹرانسپورٹیشن کی مد میں ایک ارب ڈالر سے زیارہ اضافی رقم موجود ہے۔
ریاستی اسمبلی نے تجویز مسترد کردی۔ کیوں؟ اس لیے کہ قیمتوں میں کمی بیشی طلب اور رسد سے ہوتی ہے۔ سبسڈی سے پیسہ بلاوجہ ضائع ہوگا۔
ارکان اسمبلی شہریوں سے ووٹ لیتے ہیں اور دھاندلی نہیں ہوتی۔ یہ ارکان سوچ سکتے تھے کہ چند ماہ بعد مڈٹرم الیکشن ہیں۔ شہریوں کو سبسڈی دے کر خوش کردیا جائے۔
نہیں۔ شہری سمجھ دار ہیں۔ وہ حماقت کرنے والے ارکان کو ووٹ نہیں دیتے۔
یہاں ہر رکن آزادی سے اپنا موقف پیش کرتا ہے۔ پارٹی پالیسی کے مطابق اسمبلی میں ووٹ دینا لازم نہیں۔ صدر بائیڈن کے اہم ترین بل ان کی اپنی پارٹی کے ایک سینیٹر کی وجہ سے بار بار ناکام ہورہے ہیں کیونکہ وہ ان سے متفق نہیں اور اس کے بغیر ووٹ پورے نہیں ہورہے۔
جمہوریت ایسی ہوتی ہے۔
پاکستان کی معیشت کا حال دیکھیں۔ ضمنی انتخابات کیوں ہورہے ہیں، اس کی وجہ ہی کافی مضحکہ خیز ہے۔ لیکن چلیں، کسی بھی وجہ سے ہورہے ہیں، کیا امیدواروں کو معیشت کا کچھ علم ہے؟ کوئی پالیسی پیش کی؟ اسمبلی میں جاکر کچھ کریں گے؟ پارٹی پالیسی سے انحراف تو دور، کسی اجلاس میں اختلاف بھی کرپائیں گے؟
اور کیا ہمارا باخبر میڈیا ریٹنگ کے لیے صرف مزے لے رہا ہے یا امیدواروں سے سنگین اشوز پر سوال بھی کررہا ہے؟
ووٹ کے بدلے جنت جیسے نعروں سے اندازہ ہوتا ہے کہ پاکستانی سیاست اگلے سو سال تک جہالت کے اندھے کنوئیں سے نہیں نکلنے والی۔

یہ بھی پڑھیں:

مبشرعلی زیدی کے مزید کالم پڑھیں

مبشر علی زیدی جدید اردو نثر میں مختصر نویسی کے امام ہیں ۔ کتاب دوستی اور دوست نوازی کے لئے جانے جاتے ہیں۔ تحریرمیں سلاست اور لہجے میں شائستگی۔۔۔ مبشر علی زیدی نے نعرے کے عہد میں صحافت کی آبرو بڑھانے کا بیڑا اٹھایا ہے۔

About The Author