شہر لاہور سے ملنے والی نا معلوم افراد کے لاشوں کی تعداد روز بروز بڑھنے لگی ،،، رواں
سال میں ہی شہر سے تین سو سے زائد لاوارث لاشیں برامد ہوئیں، دوسرے شہروں سے اغوا اور قتل ہونے والی لاشیں بھی صوبائی دارالحکومت سے ملنے لگیں
ایک کروڑ سے زائد آبادی کا شہر ۔۔ نامعلوم افراد کی لاشوں کا قبرستان بننے لگا ، رواں برس شہر کی شاہراہوں، پارکس، خالی پلاٹس، نہر اور بیابان جگہوں سے
ایک ہزار تین سو بارہ نعشیں برامد ہوئیں۔ شہر کے مختلف مقامات سے ملنے والی لاوارث لاشوں کو پولیس کاروائی کے
بعد ایدھی فاونڈیشن کے حوالہ کیا جاتا ہے جو اسکی تدفین کے فرائض سرانجام دیتے ہیں
جنوری میں تینتیس، فروری میں اکتالیس اور مارچ میں چھتیس میتوں کی تدفین کی گئی
اپریل میں یہ تعداد بڑھ کر بیالیس، جبکہ مئی میں باسٹھ کی خطرناک حد کو پہنچ گئیں، جون
کے پچیس دنوں میں اب تک باون نامعلوم میتیں دفن کی گئیں
فیصل ایدھی: جب لاشوں کی تعداد بہت زیادہ ببڑھ جاتی ہے تو پہلے تو انہیں پولیس کاروائی
کے دوران رکھنے کے لیئے مردہ خانوں میں جگہ نہیں ملتی اس کے بعد قبرستانوں میں جگہ ڈھونڈنا بڑا مسئلہ ہے
شہر میں ماہانہ اوسطاً پچاس سے زائد لاوارث لاشیں ملتی ہیں، جن میں دوسرے شہروں سےشہریوں کو اغوا یا قتل کر کے لاشیں لاہور میں ضائع کرنے کی وارداتیں بھی سامنے آئی ہیں ۔
ایس ایس پی عمران کشور: ایسا بھی ہوتا ہے کہ لاہور سے کوئی بندہ اغوا ہوا ہو تو اسکی لاش باہر سے ملے اسی طرح شیخوپورہ یا قصور سے اغوا ہونے والوں کی لاشیں لاہور سے ملتی ہیں
شہری کہتے ہیں کہ باغوں کے شہر کو لاشوں کی ڈمپنگ سائیٹ بننے سے بچانے کے لیے لاہور پولیس کو دوسرے اضلاع کی پولیس کے ساتھ ملکر
جرائم پیشہ افراد کے خلاف کاروائی کے لیے مشترکہ لائحہ عمل بنانا ہو گا۔
اے وی پڑھو
قومی اسمبلی دا تاریخی سیشن ،،26ویں آئینی ترمیم منظور
نیشنل پریس کلب کے انتخابات، جرنلسٹ پینل نے میدان مارلیا، اظہر جتوئی صدر منتخب
ملتان یونین آف جرنلسٹس کے سالانہ انتخابات میں "پروفیشنل جرنلسٹس گروپ” نے میدان مار لیا،