کراچی یونیورسٹی میں بلوچ طالبات کو حراساں کرنے پر سینئرصحافی اور”سلگتا بلوچستان“کے مصنف عزیز سنگھور نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹویٹر پر شدید تشویش کا اظہار کیا۔ سندھ حکومت کو اس عمل میں برابر کے شریک قراردیا۔ کہا کہ کراچی ہونیورسٹی میں پانچ سو سے زائد بلوچ طالبات زیرتعلیم ہیں۔ انہوں نے کراچی یونیورسٹی میں دھماکہ کے بعد بلوچ طالبات کو اداروں کی جانب سے حراساں کرنے کے خلاف سخت احتجاج کیا اور مطالبہ کیا کہ حکومت اور ادارے اپنی پالیسیوں پر نظر ثانی کریں۔ عزیز سنگھور کہا کہ کراچی یونیورسٹی میں بلوچ طالبات کو تلاشی کے بہانے ان کی تذلیل کی جاتی ہے۔ ایسا لگتا ہے کہ حکومت کے سامنے تمام بلوچ دہشتگرد ہیں۔
عزیز سنگھور بلوچستان کے معاملات پر تحقیقی رپورٹنگ میں ایک شناخت رکھتے اس سے قبل بھی وہ جنگ زدہ بلوچستان میں فوجی جارحیت اور دور دراز علاقوں میں ریاستی اداروں کے ہاتھوں بلوچوں کی جبری اغوا، تشدد اور نسل کشی پر اخبارات و جرائد میں کالم لکھنے کے ساتھ سلگتا بلوچستان کے نام سے کتاب لکھ چکے ہیں۔
لسبیلہ میں جعلی ہاؤسنگ اسکیمز کی بھرمار||عزیز سنگھور
کرپشن اور لوٹ مار کے خلاف ماہی گیروں کا احتجاج۔۔۔عزیز سنگھور
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
عزیز سنگھور کی مزید تحریریں پڑھیے
اے وی پڑھو
قومی اسمبلی دا تاریخی سیشن ،،26ویں آئینی ترمیم منظور
منٹو کے افسانے، ٹائپنگ اسپیڈ کا امریکہ میں ٹیسٹ ۔۔۔۔||مبشرعلی زیدی
پسماندہ ملکوں کی ورکنگ کلاس ۔۔۔۔||مبشرعلی زیدی