مئی 9, 2024

ڈیلی سویل۔۔ زمیں زاد کی خبر

Daily Swail-Native News Narrative

یہ آڈیو وڈیو کی سیاست!|| اشفاق لغاری

ملکی معیشت تو پست سے پست ہوتی جا رہی ہے مگر اس کے ساتھ ساتھ جو تھوڑے بہت سیاسی اقدار بچے تھے وہ بھی سیاسی بد تہذیبیوں اور بد اخلاقیوں کی نظر ہوتے جا رہے ہیں۔ اتحادی حکومت کے پاس کرنے کے لیے ٹھوس کام یا منصوبہ بندی نامی کوئی چیز نظر نہیں آتی۔ عمران خان اور تحریک انصاف نے ملکی سیاست میں مخالفین پر جو کیچڑ اچھالنے کی روایت ڈالی ہے اتحادی حکومت کے وزراء اور سیاسی قائدین اس روایت کو بڑی ذمہ داری سے آگے بڑھا رہے ہیں۔

اشفاق لغاری

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

اگر عمران خان اور تحریک انصاف کے دیگر ممبران ناراضگی ختم کر کے قومی اسمبلی میں آ کر بیٹھتے ہیں تو اس میں برا کیا ہے؟ سیاست نام ہی بات چیت کا ہے۔ مریم نواز نے سابق وزیر اعظم عمران خان کو عوام میں رسوا کرنے اور دیکھنے کے لیے مبینہ طور پر جن وڈیوز کا انتظام کیا ہے وہ تو ابھی جاری نہیں کی گئیں مگر وڈیوز کی جگہ ایک آڈیو جاری کروا دی گئی ہے جس کا آج کل چرچا عام ہے۔ آڈیو میں ملک کے اندر زر و زمین کے بڑے بیوپاری ملک ریاض اور کئی ملک ریاضوں کے بادشاہ آصف علی زرداری تحریک عدم اعتماد آنے سے پہلے بات کر رہے ہیں، بات چیت میں دونوں میں سے کوئی ایک کھانس بھی رہا ہے۔ اس آڈیو کے لیے مشہور یہ کیا گیا ہے کے ملک ریاض، زرداری کو عمران خان کی رضا اور موقف بتا رہے ہیں، جس پر زرداری راضی نہیں ہوئے اور انہوں نے انکار کرتے کہا اب بہت دیر ہو چکی ہے وغیرہ۔

ملکی معیشت تو پست سے پست ہوتی جا رہی ہے مگر اس کے ساتھ ساتھ جو تھوڑے بہت سیاسی اقدار بچے تھے وہ بھی سیاسی بد تہذیبیوں اور بد اخلاقیوں کی نظر ہوتے جا رہے ہیں۔ اتحادی حکومت کے پاس کرنے کے لیے ٹھوس کام یا منصوبہ بندی نامی کوئی چیز نظر نہیں آتی۔ عمران خان اور تحریک انصاف نے ملکی سیاست میں مخالفین پر جو کیچڑ اچھالنے کی روایت ڈالی ہے اتحادی حکومت کے وزراء اور سیاسی قائدین اس روایت کو بڑی ذمہ داری سے آگے بڑھا رہے ہیں۔

عوام کو کھانے کے لیے آٹا نہیں ہے تو کیا ہوا دیکھنے کے لیے وڈیوز اور سننے کے لیے آڈیوز تو دستیاب کی جا رہی ہیں نا؟ مریم نواز کی پنجاب بھر میں جاری تقاریر سے لیگی کارکنوں کے دل تو جیتے جا سکتے ہیں مگر دیہاڑی کمانے والے مزدور اور کم اجرت پر کام کرنے والے ملازم کا پیٹ نہیں بھر سکتا۔ بغیر کسی منصوبہ بندی اور حکمت عملی سے حکومت میں گھسنے والے اب پریشان سے زیادہ حیران ہیں کے کرنا کیا ہے؟ کوئی کہتا ہے الیکشن قوانین میں ترامیم کرنی ہیں اور صرف شفاف الیکشن کروانا ہماری ذمہ داری ہے کوئی کہتا ہے معیشت سنبھلنے تک الیکشن نہیں ہو سکتے وغیرہ۔

حکمرانی کے تقریباً معاملات پر غیر واضح یہ اتحادی حکومت واضح صرف ایک عمل میں دکھائی دیتی ہے کے انصافیوں کے پیچھے پولیس کیسے لگائی جائے۔ تحریک انصاف کو حکومت سے نکال کر حکومت میں گھسنے والے اتحادیوں کا پورا آنگن ٹیڑھا ہے اور اس ٹیڑھے آنگن کو سیدھا کرنے کے بجائے وہ عمران خان کی عوام میں سیاسی رسوائی کا سامان اکٹھا کرنے اور بیچنے میں مصروف ہیں جو کے بڑی مدت تک چلنے والا کاروبار نہ ماضی میں رہا ہے اور نہ آج ثابت ہو گا۔

یہ ”پارلیمنٹ س بازار حسن تک“ والی حرکتیں اتحادی حکومت کے کسی کام نہیں آنی۔ بہتر یہ ہو گا کے سیاسی عمل پر اپنا دھیان دھرا جائے۔ تحریک انصاف کو بات چیت سے راستہ مہیا کیا جائے تحریک انصاف کے قومی اسمبلی کے ممبران کی واپسی ممکن بنانے کے لیے حکومت اپنا کردار ادا کرے۔ آڈیو وڈیو کی سیاست سے ملک و قوم کی تقدیر نہیں بدلنی اب یہ سیاسی بدتہذیبی اور بداخلاقی کا بازار کم سے کم سیاستدان تو نہ چلائیں۔

یہ بھی پڑھیے:

نایاب سیاسی نسل کے سیاستدان کی جدائی! ۔۔۔ اشفاق لغاری

ظالم صوبائی اکائیاں اور مظلوم وفاق! ۔۔۔ اشفاق لغاری

قوم کے بچے ہود بھائی اور حنیف نہیں، فیاض الحسن چوہان پڑھائیں گے! ۔۔۔ اشفاق لغاری

اشفاق لغاری کی مزید تحریریں پڑھیں

%d bloggers like this: