مارچ 28, 2024

ڈیلی سویل۔۔ زمیں زاد کی خبر

Daily Swail-Native News Narrative

تونسہ شریف، کوہ سلیمان میں کینسر نے پنجے گاڑھ لیے||ڈاکٹر سعدیہ کمال

دنیا بھر میں جوہری پراجیکٹ سے نکلنے والی ریڈی ایشن سے وہاں کے انسانوں کو مخفوظ رکھنےکےلیے مختلف قسم کے حفاظتی تدابیر کے انتظامات کیے جاتے ہیں تاکہ تابکار شعاعوں سے پھیلنے والے بیماریوں سے بچا جا سکے۔مگر یہاں بغلچر کے کانوں میں ویسٹ میٹریل کو ڈرموں میں ڈال کر پانی میں کھلا چھوڑ دیا جسکی وجہ سے ویسٹ میٹیریل زیرزمین پانی کا حصہ بن کر ہیوی میٹلز اور ریڈی ایٹڈ پانی کا باعث بنی۔

ڈاکٹر سعدیہ کمال

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

تونسہ شریف، کوہ سلیمان میں کینسر نے پنجے گاڑھ لیے،جہاں پانی زندگی نہیں موت ہے ،کینسر مریضوں کی شرح میں بے انتہا اضافہ ہو گیا ہے۔ اس پورے علاقے میں آپ کو شاید ہی ایسا کوئی گھر،خاندان یا گاٶں ملے جہاں پر اس مہلک مرض کی بربادی کی داستانیں موجود نہ ہوں۔نومولود بچوں اور نوجوانوں سے لے کے ادھیڑ عمر تک کوئی بھی کینسر کی غضب سے نہیں بچ پا رہا ہے۔جس طرح کینسر کی شرح میں شدت سے اضافہ دیکھنے کو آ رہا ہے تو وہیں شاید کینسر کی شرح میں تیزی کے باعث ماضی قریب میں ڈیرہ غازی خان،تونسہ شریف،کوہ سلیمان کے باسی کوئی بھی اوسط عمر تک نہ پہنچ سکے۔

اس وقت کینسر کی مختلف اقسام ہیں جن میں سر فہرست پھیپھڑوں کا کینسر، آنتوں کا کینسر، جلد کی کینسر،خون کی کینسر اور بریسٹ کینسر شامل ہیں اس وقت ڈیرہ غازی خان اور کوہ سلیمان کے علاقوں میں پی اے ای سی کے مختلف پراجیکٹ پر تیزی سے کام جاری ہے اور ان میں سب زیادہ نکلنے اور استعمال ہونے والی ایلیمنٹ یورینیم ہے۔ یورینیم کو عمومی طور پر دنیا بھر میں خوف کی علامت کے طور پر لیا جاتا ہے۔جس کی بنیادی وجہ اس کا جوہری ہتھیاروں میں استعمال اور اس کی شعاعیں ہیں جو کئی سالوں تک کسی بھی جگہ کے انسانوں سے لے کر چرند پرند تک سب کی زندگیوں کو تباہ و برباد کر کے بربادی کی داستانیں مرتب کر رہی ہے. یہ اس وقت خطرناک بن جاتا ہے جب الفا پارٹیکلز سانس یا پانی کے ذریعے انسانی جسم میں داخل ہو یا جوہری ہتھیاروں کے استعمال سے فشن ری۔ایکشن کا وجود میں آنا ہے۔ عمومی طور پر یورینئم کی شعاعوں سے مختلف قسم کے مرض جن میں بون میرو کینسر،جگر کا کینسر،پھیپھڑوں کے کینسر کے علاوہ گردوں کا فارغ ہونا شامل ہے۔

ڈاکٹر قاسم محمود بٹر ہیڈ آف انکالوجی پمز ہسپتال اسلام آباد کے مطابق کینسر کی جو اقسام عام ہیں، ان میں جلد اور گلے کا کینسر ہے۔جلد کا کینسر اکثر سورج کی شعاعوں کی وجہ سے ہوتا ہے اور یہ زیادہ گندمی رنگت والے افراد کو متاثر کرسکتا ہے۔جلد کے کینسر کے علاج کے لیے آپریشن بھی کیا جاتا ہے بعض مریضوں کی کیمو تھراپی کی جاتی ہے۔اس کی ایک وجوہات میں ریڈیشن اور تمباکو نوشی شامل ہیں۔جلد کے کینسر کی ایک قسم میلانوما ہے۔اس میں پہلے مرحلے میں مریض کا آپریشن کیا جاتا ہے۔ جبکہ ایمو تھراپی کی ادویات خاصی مہنگی ہوتی ہیں۔ہمارے ہاں گلے اور منہ کا کینسر بھی عام ہے جسکی بڑی وجہ تمباکو نوشی اور الکوحل،پان چھالیہ کا استعمال،مضر شعاعیں اورقوت مدافعت کم کرنے کی ادویات ہیں۔گلے کے کینسر کے علاج پر چھ سے آٹھ لاکھ روپے تک خرچ آتا ہے۔

دنیا بھر میں جوہری پراجیکٹ سے نکلنے والی ریڈی ایشن سے وہاں کے انسانوں کو مخفوظ رکھنےکےلیے مختلف قسم کے حفاظتی تدابیر کے انتظامات کیے جاتے ہیں تاکہ تابکار شعاعوں سے پھیلنے والے بیماریوں سے بچا جا سکے۔مگر یہاں بغلچر کے کانوں میں ویسٹ میٹریل کو ڈرموں میں ڈال کر پانی میں کھلا چھوڑ دیا جسکی وجہ سے ویسٹ میٹیریل زیرزمین پانی کا حصہ بن کر ہیوی میٹلز اور ریڈی ایٹڈ پانی کا باعث بنی۔

دنیا بھر میں جہاں پر بھی یورینیم کے پراجیکٹ چل رہے ہیں ان علاقوں کے لیے آئی اے ای اے(انٹرنیشنل اٹامک انرجی ایجنسی) کی ہینڈ بک آف انٹرنیشنل لا میں مختلف قسم کے قوانین موجود ہیں۔ جو نیوکلئیر ویپن کی حفاظت کے علاوہ وہاں کے انسانی زندگی کی ضمانت بھی ہے۔ جن میں شق1،4.1 میں لکھا ہے کہ گورنمنٹ ایریاز کے اندر کام کرنے والے ملازمین کے ساتھ عام آبادی کو بھی تابکاری کے اثرات سے بچانے کےلیے حفاظتی اقدامات کرنا ہے۔ شق نمبر 1.5 نان نیوکلیئرز قوانین سے متعلق ہے میں لکھا ہے کہ فضائی اور پانی کی آلودگی کے علاوہ وہاں کے جنگلی جانوروں کی حفاظت کو بھی یقینی بنانا پی اے ای سی کی زمہ داری ہے۔

شق نمبر 8 کہ کسی بھی مائنز سے نکلنے والے تابکار فضلہ مواد کسی دوسری جگہ کی ریڈیو ایکٹو فضلہ جات سے مختلف نہیں ہیں اور جب کان کنی کی فضلہ کسی بھی جگہ پہ زمین کی سطح کے اوپر ایک بڑی مقدار میں موجود ہوتے ہیں اور زیادہ سے زیادہ تابکار شعاعوں کا موجد بنتے۔ اس لیے قانون ساز اداروں پر لازمی ہے اس بات کو یقینی بنائیں کہ جن کمپنیوں کو ویسٹ منیجمنٹ کی لائسنس دیا جارہے وہ ان فضلہ جات کو ٹھکانے لگانے اور تابکار شعاعوں سے حفاظت کیلئے مناسب اقدامات کریں گئے۔ اور متعلقہ علاقے میں مزدورں، آبادی اور وہاں کے ماحول کی حفاظت نہ صرف کان کنی کے دوران کیا جاۓ گا بلکہ کسی کان کی بند ہونے کے بعد بھی اس علاقے کی عوام اور وہاں کے ماحول کو تابکار شعاعوں سے بچانے کی ضمانت دیا جائے۔ اور گزشتہ ویسٹ میٹیریل کو کانوں سے نکال کر کانوں کی صفائی کی جائے اور پانی میں ہیوی میڑلز کے خاتمے کیلئے ان علاقوں میں پلانٹس لگائے جائیں۔

پی اے ای اور عوامی نمائندوں کی نااہلی کا اندازاہ آپ اس بات سے لگایا جا سکتا ہے کہ اس وقت ڈیرہ غازیخان شہر میں ڈسٹرکٹ ہسپتال میں کینسر کے وارڈ تک نہیں ہے۔ اعدادوشمار کے حوالے سے جب ڈسٹرکٹ ہیلتھ آفیسر ڈاکٹر احسن اعوان سے رابطہ کیا گیا تو انھوں نے بتایا کہ ان کے پاس موجود نہیں اور ٹیچنگ ہسپتال ڈیرہ غازیخان اور نشتر ہسپتال ملتان سے لئے جاسکتے ہیں کینسر کے اموات کی سرکاری سطح پر اعدادوشمار نہ دینا نااہلی کے اعتراف کے ساتھ یہاں پر عام عوام کی نسل کشی کا سبب بن رہا ہے۔ یہاں کی عوام ڈیرہ غازی خان ،تونسہ اور کوہ سلیمان میں گورنمنٹ کی نا اہلی اور یہاں کے لوگوں کی نسل کشی کی مذمت کے ساتھ گورنمنٹ سے مطالبہ کرتی ہیں کہ کوہ سلیمان،ڈیرہ غازی خان اور تونسہ شریف میں ہنگامی بنیادوں پر کینسر سکریننگ لیب ،کینسر ہسپتال اور آر اوواٹر پلانٹ لگا دی جائیں۔

نیشنل پارٹی پنجاب کے صدر ایوب کی طرف سے کہا گیا کہ عوام کے ساتھ کھڑی ہے اور ہم اس ایشو کو سینیٹ میں بھی لے کے جائیں گے اور دوسری جگہ پر بھی اس کو لے کے جائیں گے۔

محترمہ راشدہ بھٹہ جو عام آدمی تحریک پاکستان کی صدر ہیں انھوں نے بتایا کہ ان کی والدہ سعدیہ بیگم صحت مند خاتون تھیں پر موذی مرض 2017 میں نگل گیا پیپلز پارٹی کے رہنما فیصل کریم کندی کو تونسہ شریف کے مقامی صحافیوں نے بتایا کہ علاقے میں کینسر کے پانچ ہزار مریض موجود ہیں۔

پی ٹی آئی کے رہنما داؤد نے بتایا کہ ان کی بھابی اس مرض کی وجہ سے دنیا سے رخصت ہوگئیں اور ہم اس کے لئے بھرپور کوششیں کر رہے ہیں تونسہ کے ایم این اے خواجہ شیراز نے کہا کہ میں نے وزیراعظم سے تونسہ میں کینسر ہسپتال کا مطالبہ کیا تھا اور اب اس سوشل سیکورٹی ہسپتال کی بنیاد رکھ دی گئی ہے ڈائیریکٹر جنرل ہیلتھ سرائیکی ریجن ڈاکٹر خلیل احمد جو تونسہ سے تعلق رکھتے ہیں ان کا کہنا تھا کہ اگرچہ ہسپتال میں ایک وارڈ کینسر کے لئے رکھا گیا ہے لیکن یہ تونسہ کے شہریوں کے لئے بہت اچھا قدم ہے۔

%d bloggers like this: