ملیریا، ڈائریا اور ہیضے کے بعد کراچی والوں کے لیے نیگلیریا نے خطرے کی گھنٹی بجا دی
شہر میں دماغ کھانے والا جرثومہ نیگلیریا ایک بار پھر متحرک ہوگیا ہے
محکمہ صحت سندھ کی جانب سے تاحال انسداد نیگلیریا کمیٹی تشکیل نہیں دی جا سکی ہے
کراچی میں نیگلیریا فائولری کا ایک کا ایک اور کیس سامنے آگیاضلع شرقی میں گلستان جوہر کے
رہائشی تیس سالہ نوجوان میں جرثومے نیگلیریا کی تصدیق ہوئی ہے
اس سے قبل چند روز پہلے کیماڑی کا رہائشی نیگلیریا کے نتیجے میں جاں بحق ہوگیا تھا
کراچی میں رواں برس نیگلیریا کا شکار افراد کی تعداد دو ہوگئی ہے
ماہرین کے مطابق نیگلیریا اگر کسی شخص کو متاثر کر لے تو یہ سنبھلنے کا موقع نہیں دیتا اور انسان ایک ہفتے کے اندر انتقال کر جاتا ہے
نیگلیریا کا جرثومہ میٹھے صاف پانی میں گرم موسم میں پرورش پاتا ہے
نیگلیریا کا جرچومہ سوئمنگ پولز ، جھیلوں اور انڈر گرائونڈ پانی کے ٹینکس سمیت ذخیرہ کیے ہوئے پانیوں میں ہوسکتا ہے جس میں کلورین کی مطلوبہ مقدار موجود نہ ہو
ماہرین کے مطابق اس مرض سے بچنے کے لیے مرطوب موسم میں وضو کرتے ہوئے ناک میں ڈالنے کے لیے منرل واٹر یا ابلا ہوا پانی استعمال کیا جانا چاہیے
گھر میں موجود پانی میں عالمی ادارہ صحت کے مطابق مطلوبہ مقدار میں کلورین شامل کرنا بھی ضروری ہے۔
ماہرین کے مطابق سونگھنے کی صلاحیت میں تبدیلی آنا، گردن توڑ بخار ہونا، گردن میں اکڑ محسوس ہونا، چڑچڑا پن محسوس ہونا اور الٹیاں ہونا اس مرض کی علامات میں شامل ہیں۔۔
اے وی پڑھو
صحت عامہ سے متعلقہ کمانڈ، کنٹرول، اور کمیونیکیشن کی صلاحیتوں کو بہتر بنانے کے لئے قومی ادارہ صحت میں ورکشاپ
راجہ گدھ کا تانیثی تناظر! چودہویں قسط||ڈاکٹر طاہرہ کاظمی
نیلے والی تیری، پیلے والی میری!||ڈاکٹر طاہرہ کاظمی