نومبر 21, 2024

ڈیلی سویل۔۔ زمیں زاد کی خبر

Daily Swail-Native News Narrative

کیا ڈاکٹر ندا چٹھہ مسکان نہیں؟||جویریہ اسلم

لیہ تھانہ کوٹ سلطان میں مویشی چوری مقدمہ سے متعلق سوشل میڈیا پر مفاد پرست عناصر کا جھوٹا پروپیگنڈا، مفاد پرست عناصر منظم مویشی چور گروہ کے سرپرست ہیں اور معاملہ کو غلط رنگ دے کر سوشل میڈیا پر عوام کو گمراہ کر رہے ہیں۔
جویریہ اسلم

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

ظلم کے خلاف اٹھنے والی ہر آواز مقدس ہے اور ہمارے ہاں تو اس کی سخت ضرورت ہے۔ عمل کا جہاد تو ہمارے ہاں تقریباً مفقود ہو چکا ہے اور اگر بات پولیس ڈیپارٹمنٹ کی آ جائے تو پھر تاثر کچھ زیادہ اچھا نہیں جاتا مگر اب اس بات سے بھی انکار ممکن نہیں کہ پولیس ڈیپارٹمنٹ میں تعلیم یافتہ بلکہ ادبی لوگ نظر آنے لگے ہیں۔ انہی میں سے ایک شخصیت ڈی پی او ڈاکٹر ندا چٹھہ ہیں جو کہ ایک ایماندار، دلیر اور پروفیشنل خاتون پولیس افسر ہیں۔

حالیہ ڈاکٹر صاحبہ نے بکری چوروں کے خلاف کارروائی کی ہے اور وہاں کے چوروں کے سر پرست ان کے خلاف اٹھ کھڑے ہوئے ہیں اور وہاں کے مقامی صحافی اپنے مائیک کا ناجائز فائدہ اٹھاتے ہوئے ڈاکٹر صاحبہ پر ناحق کیچڑ اچھال رہے ہیں جس کی سخت مذمت ہونی چاہیے۔

پچھلے دنوں انڈیا میں مسلح نوجوان لڑکوں کے جتھے کے سامنے ڈٹ جانے والی مسکان نے نہ صرف انڈیا، پاکستان بلکہ پوری دنیا میں مزاحمتی نسوانی طاقت کے طور پر شہرت پائی لیکن اس وقت ڈاکٹر ندا چٹھہ جو کہ لیہ میں عملی کرپشن اور بکری چوری میں متحرک ہونے اور چوروں کے سامنے ڈٹ کر کھڑی ہو جانے پر کرپٹ عناصر کی جھوٹی سازش کا نشانہ بنی ہیں ہماری توجہ، حوصلہ افزائی اور سپورٹ کی منتظر ہیں۔ کرپٹ عناصر کے خلاف عوام کا شعور انشاء اللہ ثابت کرے گا کہ آج کے دور میں منفی پروپیگنڈا زیادہ دیر تک نہیں چل سکتا اور عوام ایمانداری اور دلیری کے ساتھ کھڑی ہوگی نا کہ جھوٹے اور کرپٹ میڈیا کے ساتھ۔

لیہ تھانہ کوٹ سلطان میں مویشی چوری مقدمہ سے متعلق سوشل میڈیا پر مفاد پرست عناصر کا جھوٹا پروپیگنڈا، مفاد پرست عناصر منظم مویشی چور گروہ کے سرپرست ہیں اور معاملہ کو غلط رنگ دے کر سوشل میڈیا پر عوام کو گمراہ کر رہے ہیں۔

زمینی حقائق کے مطابق لیہ تھانہ کوٹ سلطان میں مویشی چوری مقدمہ سے متعلق سوشل میڈیا پر مفاد پرست عناصر کی جانب سے جھوٹا پروپیگنڈا کیا جا رہا ہے۔ مفاد پرست عناصر منظم مویشی چور گروہ کے سرپرست ہیں اور معاملہ کو غلط رنگ دے کر سوشل میڈیا پر عوام کو گمراہ کر رہے ہیں۔ مقدمہ سے متعلق حقائق اس طرح سے ہیں کہ مورخہ 27۔ 01۔ 22 کو مدعی محمد اختر نے مقدمہ 36 / 22 بجرم 380 / 457 ت پ درج کروایا۔ مدعی محمد اختر نے ملزمان 1۔محمد راشد ( 2۔ محمد حاجی 3۔ محبوب اور 4۔ محمد علی) پسران بہرام عرف چھوٹو 5۔ فہیم ولد غلام مصطفی 6۔ محمد منور کا نامزد کروایا۔ جبکہ شہری غلام اصغر نے بھی مویشی چوری کا مقدمہ نمبر 32 / 22 تھانہ کوٹ سلطان میں درج کروایا جس میں متذکرہ بالا تمام ملزمان نامزد ہیں۔ مورخہ 04۔ 02۔ 200 کو ملزمان محمد ارشد اور محمد حاجی کو گرفتار کر کے مورخہ 05۔ 02۔ 22 علاقہ مجسٹریٹ کے پیش کر کے ایک روزہ ریمانڈ جسمانی حاصل کیا، مورخہ 06۔02۔ 22 کو علاقہ مجسٹریٹ نے ملزم محمد راشد کو ڈسچارج کر دیا۔ مورخہ 06۔ 02۔ 22 کو ملزمان محمد منور اور محمد فہیم کو حسب ضابطہ گرفتار کیا، انٹیروگیشن کے دوران ملزمان نے انکشاف کیا کہ وہ چوری شدہ بکریاں محمد حفیظ قوم قصائی اور خورشید احمد قوم گدارہ سکنہ جیسل کلاسرا کو سستے دام فروخت کرتے ہیں۔ ملزمان کے نشاندہی پر خورشید، حفیظ اور بہرام عرف چھوٹو کے مویشی بھانے سے کل 30 بکریاں شناخت کے لئے لی گئی۔ جن میں سے 17 مسروقہ بکریاں اصل مالکان نے شناخت کر لی، جن کی مزید جانچ پڑتال کے لئے مشتبہ السرقہ جانتے ہوئے بکریاں زیر دفعہ 550 ض ف قبضہ پولیس میں لی گئی۔

اصل مالکان محمد حنیف، وزیر ولد بخت علی، محمد ادریس اور محمد امیر عبد اللہ کی مویشی چوری کی کمپلینٹ پہلے سے درج تھی، مسروقہ بکریوں کی شناخت کے بعد اصل مالکان کی طرف سے 411 ض ف کے تحت ملزمان محمد منور، محمد فہیم، محمد حاجی، محمد بہرام عرف چھوٹو، کے خلاف مقدمات 59 / 22,60 / 22,62 / 22,63 / 22 درج کیے گئے، باقی بکریاں حفیظ، خورشید اور بہرام کو واپس کر دی گئی، ملزمان لوڈ رکشہ کے ذریعے رات کے وقت مویشی چوری کرتے او ر خورشید و حفیظ کو سستے داموں فروخت کرتے تھے۔

معاملہ کے متعلقہ خورشید کی بیٹی و دیگر افراد ڈی پی او لیہ ڈاکٹر ندا عمر چٹھہ سے ڈی پی او آفس میں ملے۔ ڈی پی او لیہ نے انہیں عزت و احترام سے بٹھایا اور پوری توجہ سے بات سنی۔ ڈی پی او لیہ نے انہیں تسلی دیتے ہوئے کہا کہ اگر آپ کے ساتھ زیادتی ہوئی ہے تو آپ کو مکمل انصاف فراہم کیا جائے گا، ڈی پی او لیہ نے خاتون کی شکایات پر معاملہ کی صاف و شفاف انکوائری کے لئے 02 ڈی ایس پیز اور 01 انسپکٹر پر مشتمل انکوائری کمیٹی تشکیل دی، ڈی پی او لیہ نے مزید کہا کہ اگر پولیس افسران قصور وار پائے گئے تو ان کے خلاف سخت محکمانہ پولیس کارروائی عمل میں لائی جائے گی۔ 3 رکنی کمیٹی کی پیش کردہ رپورٹ کے مطابق تھانہ کوٹ سلطان کے پولیس افسران کی طرف سے متاثرین (خواتین و مرد) کے ساتھ کسی قسم کی کوئی بد تمیزی، مارپیٹ یا غیر قانونی کام نہیں کیا گیا ہے۔

_

یہ بھی پڑھیے:

جویریہ اسلم  کی مزید تحریریں پڑھیے

About The Author