انور خان سیٹھاری
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
آج گیلانی ہاؤس ملتان میں ہونے والے ورکر کنونشن میں یہ ثابت کرنے کی ناجائز کوشش کی گئی کہ سیف الرحمن مشرف افتخار چودھری چوہدری نثار اسٹیبلشمنٹ کا آلہ کار میڈیا ثاقب نثار جسٹس گلزار اور اسٹیبلشمنٹ کی سیاسی نرسری کی پیداوار عمران نیازی کے بنائے گئے کیسز اور لگائے گئے الزامات ٹھیک ہیں۔
پانچ دہائیوں کے بدترین میڈیا ٹرائل میں پاکستان پیپلزپارٹی کی قیادت کو ہمیشہ فرنٹ پہ رکھا گیا سادہ لوح عوام کے ذہنوں میں بغض حسد اور پیپلزپارٹی کی قیادت کے ساتھ دشمنی اور نفرتیں پیدا کرنے کی ہر ممکن و ناممکن کوشش کی گئی ریاست نے تمام تر وسائل بروئے کار لاتے ہوئے عوام کو پیپلزپارٹی کی قیادت سے دور رکھنے کی ہر جائز و ناجائز کوشش کی مخالفین سے تو گلہ بنتا بھی نہیں کیونکہ وہ ہیں ہی دشمن و مخالف لیکن گزشتہ ایک دہائی میں نام نہاد اپنوں کی کارستانیاں بھی کسی سے ڈھکی چھپی نہیں۔
یہ بغضِ زرداری اور پاکستان پیپلزپارٹی میں موجود ضیائی باقیات ہر دور میں سامنے آتی رہتی ہیں کبھی مصطفی کھر کی شکل میں تو کبھی فاروق لَغار کی شکل میں موجودہ صورتحال میں یہ بعض سے بھرے کنٹینر اور پاکستان پیپلزپارٹی میں موجود ضیائی باقیات اس وقت سامنے آئیں جب گیلانی ہاؤس میں ہونے والے ورکر کنونشن کے اسٹیج کو بادشاہ مفاہمت محافظِ جمہوریت وارثِ بھٹو ازم فاتح زندان صبر و استقامت کا منبع بہادری کی درسگاہ وفاداری کی لازوال داستان نیلسن منڈیلا آف ایشیاء رئیس آصف علی زرداری کو مائنس کرکے سجانے کی ناجائز کوشش کی گئی۔
یہ تو ممکن ہی نہیں کہ صدر زرداری کے بغیر کوئی اسٹیج سجے جب پاکستان صدر زرداری کے بغیر ادھورا و نامکمل ہے تو پاکستان پیپلزپارٹی کا اسٹیج کیسے رونق میں آتا اور اسکی سجاوٹ اپنے آبا و تاب کی حدیں کیسے پار کرتی۔
محترمہ بینظیر بھٹو کے ساتھ شادی ہونے سے لیکر شہادت تک جس طرح صدر زرداری انکا ساتھ دیا دنیا میں ایسی کوئی نظیر نہیں جمہوریت کی مضبوطی اور پاکستان کی ترقی کیلئے اور بھٹو خاندان کے ساتھ وفاداری کرتے صدر زرداری نے زندگی کی چودہ بہاریں جیل میں گزاریں اور تاریخ شاہد ہے کہ کبھی بھی شکوہ زبان پر نہیں آیا،
محترمہ کی شہادت کے بعد صدر زرداری کے پاس ایک آپشن تھا تباہ شدہ ملک بچائیں یا ہچکولے کھاتی پارٹی بچائیں لیکن صدر زرداری نے اپنی قائدانہ صلاحیتوں کی وجہ سے پاکستان بھی بچایا اور ہچکولے کھاتی پارٹی بھی بچائی آج پارٹی مقبولیت وہاں ہے جس طرح SZAB اور SMBB کے ادوار میں تھی۔
یہ ممکن ہی نہیں کہ صدر زرداری کے ہوتے ہوئے ایک گھنٹہ پارٹی چل سکے سلیکٹڈ اور سلیکٹرز کے کھربوں روپے کے مقابلے میں صدر زرداری کا ایک پتہ کام آتا ہے جس کی مثال چند ماہ قبل ہونے والے سینیٹ الیکشن ہیں گیلانی صاحب کو ہرانے کیلئے نیازی نے ہر ممبر نیشنل اسمبلی کو پچاس کروڑ فنڈ کی مد میں پیسے دیئے اور خریدوفروخت کا بازار علیحدہ سے لگا سلیکٹرز کی اندورنی سپورٹ وافر میں تھی لیکن پھر بھی دنیا نے دیکھا کہ صدر زرداری نے گیلانی صاحب کو فتح سے ہم کنار ایسے کیا کہ دنیا دنگ رہ گئی اور تاریخ الٹ کر رکھ دی۔
زرداری صاحب کی ہزاروں سیاسی کرامات میں سے پاکستان ڈیموکریٹک موومنٹ کا وجود ایک چھوٹی سی سیاسی کرامات ہے جس سے جہاں سلیکٹڈ اور سلیکٹرز کی نیدیں حرام ہوئی وہاں پاکستان پیپلزپارٹی کے سیاسی حریف بھی زیر ہوئے انکے مکروہ دھندے اور مکروہ چہرے جہاں قوم کے سامنے آئے وہاں ووٹ کی عزت اور آن لائن انقلاب کی دھجیاں اڑائی گئیں جہاں جمہوریت پسندوں کی موجودگی اور کسی بھی قسم کی قربانی سے دریغ نہ کرنے کا اعلان کیا گیا وہاں پاکستان پیپلزپارٹی کو مقبولیت کی بلندیوں تک بھی پہنچایا گیا،
آج چند مفاد پرست عناصر یہ سوچ کر زرداری صاحب کو مائنس کرنے کی کوشش کررہے ہیں کہ اگر زرداری صاحب کی تصاویر لگائیں گے تو جلسوں جلوسوں اور کنونشنز میں لوگ نہیں آئیں گے تو یہ انکی بھول ہے زرداری صاحب کے بغیر آپ سب کی کوئی حیثیت نہیں آپ کو ساتھ والی گلی میں کوئی نہیں جانتا آپ ممبر اسمبلی تو بہت دور کی بات ہے کونسلر بھی نہیں بن سکتے صدر زرداری کو مائنس کرکے ترقی کرنے کا سوچنے والے ناہید خان صفدر عباسی اور ذوالفقار مرزا جیسوں کی حالت زار دیکھ لیں صدر زرداری کی موجودگی میں مائنس زرداری کا فارمولہ بنایا گیا تو آپ سب کا ایسا حشر ہوگا کہ دنیا تمہارے تماشے دیکھی گی۔
مائنس زرداری فارمولہ گزشتہ دہائی سے چل رہا ہے اور جو لوگ چلا رہے ہیں وہ حقیقت میں اسٹیبلشمنٹ کے ایجنڈے پر کام کر رہے ہیں آج منظور وٹو کہاں ہے آج ندیم افضل چن کہاں ہے آج سینٹرل پنجاب کے بڑے بڑے نام جنہوں نے مائنس زرداری کے فارمولے شروع کیئے وہ سب کے سب اسٹیبلشمنٹ کی گود میں جھول رہے ہیں۔
صدر زرداری کے ہونے سے ہی ترقی ہے انہیں کے دم سے ہی مقبولیت ہے انہیں کے احکامات سے ہی بادشاہیاں ہیں انہیں کی مفاہمت سے ہی کامیابی ہے انہیں کے ساتھ ہی خوشحالی ہے چند لونڈے نما بازاری جیالے جو سمجھتے ہیں کہ صدر زرداری کو مائنس کرکے ہی کامیابی ہے اور عوام کی توجہ حاصل کی جاسکتی ہے تو وہ سو فیصد غلط ہیں۔
رضوان عالم اور قادر شاہین حرکتیں تو پہلے دن سے کررہے ہیں لیکن اس حد تک گر سکتے ہیں ہمیں یہ اندازہ نہیں تھا رضوان عالم خود تو قائد عوام شہید ذوالفقار علی بھٹو کے ساتھ تشریف رکھ کر بیٹھ گئے اور زرداری صاحب کو مائنس کردیا مائنس زرداری کی سوچ کو پروان چڑھانے والے دونوں گیلانی صاحبان مخدوم یوسف رضا گیلانی اور مخدوم احمد محمود ذمہدار ہیں کیوں کہ یہ دونوں رضوان عالم اور قادر شاہین انہیں کے ہی فرنٹ مین اور چہیتے ہیں اول تو ان صاحبان سے عہدوں سے استعفیٰ لینا چاہیے اور گیلانی ہاؤس کو اس حرکت پر باضابطہ معافی مانگنی چاہیے۔
صدر زرداری کو مائنس کرکے انہوں نے کروڑوں دِلوں کو صدمہ پہنچایا جیالوں کی دل آزاری ہوئی مخالفین کے ہاتھوں میں کھیلا مخالفین کے دعوؤں کو سچ ثابت کرنے کی ناجائز کوشش انکا پارٹی میں ہونا مزید نقصان کا باعث بن سکتا ہے جسکا خمیازہ شاید سالوں بھگتنا پڑے۔
یہ بھی پڑھیں:
زندگی، نفس، حقِ دوستی ۔۔۔حیدر جاوید سید
مسائل کا حل صرف پیپلزپارٹی ۔۔۔انور خان سیٹھاری
پی ٹی وی کے قبرستان کا نیا ’’گورکن‘‘ ۔۔۔حیدر جاوید سید
پاکستان کی تباہی میں عدلیہ کا کردار ۔۔۔انور خان سیٹھاری
اے وی پڑھو
ملتان کا بازارِ حسن: ایک بھولا بسرا منظر نامہ||سجاد جہانیہ
اسلم انصاری :ہک ہمہ دان عالم تے شاعر||رانا محبوب اختر
سرائیکی وسیب کے شہر لیہ میں نایاب آوازوں کا ذخیرہ