اپریل 17, 2024

ڈیلی سویل۔۔ زمیں زاد کی خبر

Daily Swail-Native News Narrative

بابا جی جلدی سے ٹھیک ہو جائیں آپ سے ڈھیر ساری باتیں کرنی ہیں||شکیل نتکانی

کار پریس کلب کے اندر اور کبھی باہر کھڑی ہوتی تھی۔ مجھے ڈرائیو کرنا نہیں آتا تھا اس لئے مظہر خان کا انتظار ہوتا تھا وہ آتا تھا اور ہم گھومنے پھرنے نکلتے تھے باقی وہی ساری والی روٹین دن رات بابا جی کے ساتھ گپیں ہانکنے اورتاش کھیلنے میں گزر جاتے

شکیل نتکانی 

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

شاہی صاحب کے ساتھ گزرا ایک ایک پل خوبصورت احساس لئے ہوئے ہے اللہ تعالیٰ ان کو جلد صحتیاب کرے۔ میرے ملتان کے ابتدائی دوست بھی ہیں اور رہنما بھی۔ روزانہ آفس کے بعد پریس کلب میں شاہی صاحب کے ساتھ ان گنت راتیں، تاش کی بازی، گپ شپ اور سگریٹ نوشی سب زندگی کے بے دھیانی اور پرسکون دور کا خوبصورت حصہ ہے کسی بات کی جلدی نہیں ہوتی تھی، رات کو شاہی صاحب کے ساتھ واک تقریباً روز کا معمول رہا ہے شاہی صاحب تیز تیز قدموں سے چلتے تو مجھے ان کے ساتھ چلنے کے لیے تقریباً بھاگنا پڑتا تھا۔
 شاہی صاحب اپنے آس پاس کے لوگوں کا بہت خیال رکھتے ہیں ان سے محبت کرتے ہیں۔ دو ہزار دس کے دنوں میں فلڈ کی کوریج کے لئے آنے والی فارن میڈیا کے بہت سی میڈیا ٹیموں کے ساتھ کام کرنے کا موقع ملا۔ وہ ٹیمیں ڈالرز میں ادائیگی کرتی تھیں اس وقت کے حساب سے بہت سا پیسہ ہاتھ آیا اور خرچ ہو گیا آخری دنوں میں خیال آیا کہ کیوں نہ کوئی چیز خرید لی جائے تب میں نے اپنی پہلی کار سوزوکی مہران خرید کی۔
کار پریس کلب کے اندر اور کبھی باہر کھڑی ہوتی تھی۔ مجھے ڈرائیو کرنا نہیں آتا تھا اس لئے مظہر خان کا انتظار ہوتا تھا وہ آتا تھا اور ہم گھومنے پھرنے نکلتے تھے باقی وہی ساری والی روٹین دن رات بابا جی کے ساتھ گپیں ہانکنے اورتاش کھیلنے میں گزر جاتے اکثر و بیشتر میں بابا جی کا پارٹنر ہوتا رات کو ٹیسٹی ہوٹل کی دال کے تڑکے چلتے اور اکثر قمر الزماں بٹ صاحب بار بی کیو کا آڈر بھی دے دیتے تھے ایک رات بابا جی مجھے کہتے ہیں کار کے لی ہے تو اسے چلاؤ بھی آخر یہ کب تک کھڑی رہے گی میں نے کہا مجھے چلانا نہیں آتی انہوں نے کہا تم بہت جلدی سیکھ جاؤ گے بیٹھو کار پر۔
وہ میرے ساتھ بیٹھ گئے رات کا آخری پہر تھا اور سردیوں کے دن تھے ملتان کی ساری سڑکیں خالی تھیں اس دن انہوں نے مجھ سے پہلی بار باقاعدہ طور پر کار چلوائی اور مجھے کہا کہ اب روز تم نے کار چلانی ہے کہیں ٹھوک نہ دوں کے خوف کا اظہار کیا تو بابا جی نے کہا کہ لوگ تو ہوتے نہیں ہیں پھر ٹھوکو گے کہاں۔ بابا جی کے مزاج میں دھیما پن ہے ان کی بات کو سننے کے لئے ان کی طرف تھوڑا جھک کر بیٹھنا پڑتا ہے۔ بے انہتا محبت، خیال رکھنے والے انسان ہیں۔
بابا جی سیاست کے معاملے میں بہت بے رحم ہیں جو دل میں آتی ہے کر گزرتے ہیں اس بات کی پرواہ نہیں کرتے کہ مقابل کے ساتھ ان کا کتنا قرب کا تعلق ہے۔ اپنی صحت کے ہمیشہ خیال رکھتے ہیں واک باقاعدگی سے کرتے ہیں کھانا کم کھاتے ہیں سگریٹ بھی گنتی کے پیتے ہیں اب تو شاید چھوڑ دئیے ہوں گے بابا جی جلدی سے ٹھیک ہو جائیں آپ سے ڈھیر ساری باتیں کرنی ہیں آپ کی جلد صحتیابی کے لئے ڈھیر ساری دعائیں۔
یہ بھی پڑھیں:

%d bloggers like this: