مبشرعلی زیدی
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
پہلے ہم خانیوال میں دادا کے قائم کردہ امام بارگاہ سے ملحق مکان میں رہتے تھے۔ اس میں گانے بجنے کا سوال ہی پیدا نہیں ہوتا تھا۔
بابا نے چچا کو ایک ریڈیو لاکر دیا تھا جس پر وہ بی بی سی کی خبریں سنا کرتے تھے۔ پہلی بار سیربین کی دھن میں نے اسی پر سنی۔ اس کے سوا کسی قسم کی موسیقی اس گھر میں سنائی نہیں دی۔
پھر ہم نانی کے مکان میں کرائے دار بن کر چلے گئے۔ وہاں امی کی فرمائش پر بابا ملتان سے نیشنل کا ٹیپ ریکارڈر اور دو کیسٹ خرید کے لائے۔ ایک میں عزیز میاں قول کی قوالیاں تھیں، دوسری میں صابری برادران کی۔
مجھے نہیں یاد کہ ہم نے ایک بار بھی عزیز میاں کا کیسٹ پلے کیا ہو۔
عزیز میاں کی قوالیاں میں نے بڑے ہوکر سنیں اور ان کا وہ خاکہ بھی پڑھا جو انھوں نے عبدالسلام نیازی کے بارے میں لکھا۔ کیا شاندار شخصیات تھیں اور کیا عمدہ خاکہ ہے۔
امی نے بعد میں ایک خالی کیسٹ میں لتا کے گانے بھروائے۔ میں لتا کی سریلی آواز سے آشنا ہوا۔
یہ 1978 کا ذکر ہے۔ میں چھ سال کا تھا۔
سال اس لیے بتایا کہ آج کی نسل بلکہ میری نسل کو بھی لتا کے اسی اور نوے کی دہائی کے گانے زیادہ معلوم ہیں۔
امی کے کیسٹ کے چند گیت مجھے یاد ہیں:
سروتا کہاں بھول آئے پیارے نندوئیا
میں کیا کروں رام مجھے بڈھا مل گیا
بندیا چمکے گی
رفتہ رفتہ دیکھو آنکھ میری لڑی ہے، آنکھ جس سے لڑی ہے وہ پاس میرے کھڑی ہے
پردیسیوں سے نہ اکھیاں ملانا
لگ جا گلے کہ پھر یہ حسین رات ہو نہ ہو
میں جادو پر یقین نہیں رکھتا۔ ہاں رکھتا ہوں۔ صرف اتنا کہ لتا کی آواز میں تھا۔
دو قسم کے لوگوں پر یہ جادو نہیں چل سکتا۔ ایک، جو کانوں سے بہرا ہو۔ اور دوسرا، جو دل کا اندھا ہو۔
لتا کے انتقال پر میں نے ایک جگہ جنت جہنم کی بحث دیکھی۔ لتا نے امام حسین کا مرثیہ بھی پڑھا تھا۔ آگے جو جنت کے سردار کی مرضی۔
امی نے مجھے فن اور فنکاروں سے محبت کرنا سکھایا۔ بچپن میں معین اختر کے لطیفوں کا کیسٹ منگوا کے دیا تھا۔ معین اختر کا انتقال ہوا تو میں جیو کے نیوز روم میں تھا۔ بے اختیار گھر فون ملایا کہ امی کو یہ خبر سناؤں۔
پھر یاد آیا کہ امی کے انتقال کو تو تین سال ہوچکے۔
لتا کے انتقال کی خبر پر ایک بار پھر وہی کیفیت ہوئی۔
اگر کوئی دوسری دنیا ہے تو وہاں لتا کے پہلے کنسرٹ میں امی ضرور شریک ہوں گی۔
اے وی پڑھو
اشولال: دل سے نکل کر دلوں میں بسنے کا ملکہ رکھنے والی شاعری کے خالق
ملتان کا بازارِ حسن: ایک بھولا بسرا منظر نامہ||سجاد جہانیہ
اسلم انصاری :ہک ہمہ دان عالم تے شاعر||رانا محبوب اختر