نومبر 22, 2024

ڈیلی سویل۔۔ زمیں زاد کی خبر

Daily Swail-Native News Narrative

ستارہ شناس ایڈیٹر کی پیش گوئی ۔۔۔||مبشرعلی زیدی

ممکن ہے کہ یہ کہانی ہی ہو۔ لیکن مجھے اس سے سبق ملا کہ منفی باتیں کرنے والوں کو خاطر میں نہ لائیں، ارادہ باندھ لیں اور پیچھے نہ ہٹیں تو کامیابی مل جاتی ہے۔
مبشرعلی زیدی
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
کسی زمانے میں ایک ڈائجسٹ میں کام کرتا تھا جس کے ایڈیٹر ستارہ شناس تھے۔ زائچے کھینچ کر لوگوں کو ماضی اور مستقبل کا حال بتاتے تھے۔ ایک دن انھوں نے ازخود میرا زائچہ کھینچا اور بتایا کہ تم منگلے ہو، تمھاری شادی مشکل سے ہوگی۔
کچھ ماہ بعد میں نے انھیں خوش خبری سنائی کہ میری شادی ہوگئی ہے۔
مشکل کیسی؟ میری شادی تو اتنی آسانی سے ہوئی کہ بہت کم لوگوں کی ہوئی ہوگی۔ ایک دن امی نے کہا، بیٹے چار دن بعد اتوار کو تمھاری شادی ہے۔ میں نے بغیر تیاری کے شادی کرلی۔ دفتر اور محلے کے دوستوں کو یاد ہوگا۔
ایک مزے کی بات یاد آئی۔ انچولی میں ایک دوست کو شادی کی بہت آرزو تھی۔ رشتہ ہونے میں کچھ مسائل تھے۔ وہ جلد شادی کرنا چاہتا تھا۔ اس سے پہلے اچانک میری شادی ہوگئی۔ ہمارے مشترکہ دوست اور فرسٹ کلاس کرکٹر علی رضا بابو نے تبصرہ کیا، ابے سجاد بیٹنگ پیڈز باندھ کے بیٹھا رہ گیا۔ مبشر نائٹ واچ مین نے اوپر جاکر دھواں دھار سنچری بنادی۔
جنگ میں ملازمت کے دوران کسی کولیگ نے ایک ویب سائٹ دکھائی۔ اس میں آپ اپنا احوال یعنی تنخواہ، بچت، بینک بیلنس، پراپرٹی کی مالیت وغیرہ ڈالیں تو پیش گوئی کرتی تھی کہ آپ کتنے عرصے میں ملینئئر بنیں گے۔
میں نے اپنا حال لکھا، تنخواہ دس ہزار، بچت صفر، بینک بیلنس صفر، پراپرٹی صفر۔ جواب آیا، آپ زندگی بھر ملینئیر نہیں بن سکیں گے۔
چند سال بعد میں اسی جنگ گروپ کے ٹی وی چینل میں ہر ماہ ایک ملین تنخواہ لے رہا تھا۔
کراچی میں لالانی ایسوسی ایٹس والے غیر ملکی امیگریشن کے ماہر ہیں۔ ایک دن میں ان کے ہاں گیا اور دریافت کیا کہ وہ مجھے کس ملک کی امیگریشن دلواسکتے ہیں۔ ایک بہت سینئر افسر نے غور سے میرا بایوڈیٹا دیکھا۔ نہ کوئی بہن بھائی بیرون ملک تھا، نہ بزنس کے لیے لاکھوں ڈالر تھے، نہ کسی ایسے پروفیشن سے تعلق تھا جس کی باہر مانگ ہو۔ انکل نے فرمایا، آپ کو کسی ملک کی امیگریشن نہیں مل سکتی۔
آج میں اور میرے بیوی بچے امریکا میں گرین کارڈ ہولڈر ہیں۔
بچپن میں بابا نے ایک واقعہ سنایا تھا کہ حضرت علی کہیں جنگ کے لیے جارہے تھے۔ گھوڑے کی رکاب میں ایک پیر ڈالا تھا کہ ایک نجومی نے کہا، جنگ کے لیے مت جائیں۔ ستارے کہہ رہے ہیں کہ آج شکست ہی شکست ہے۔
حضرت علی گھوڑے پر چڑھے اور دوسرا پیر رکاب میں ڈال کر پوچھا، اب ستاروں کی چال دیکھو۔
نجومی نے حساب لگایا اور حیران ہوکر کہا، اب فتح ہی فتح ہے۔
ممکن ہے کہ یہ کہانی ہی ہو۔ لیکن مجھے اس سے سبق ملا کہ منفی باتیں کرنے والوں کو خاطر میں نہ لائیں، ارادہ باندھ لیں اور پیچھے نہ ہٹیں تو کامیابی مل جاتی ہے۔

یہ بھی پڑھیں:

مبشرعلی زیدی کے مزید کالم پڑھیں

مبشر علی زیدی جدید اردو نثر میں مختصر نویسی کے امام ہیں ۔ کتاب دوستی اور دوست نوازی کے لئے جانے جاتے ہیں۔ تحریرمیں سلاست اور لہجے میں شائستگی۔۔۔ مبشر علی زیدی نے نعرے کے عہد میں صحافت کی آبرو بڑھانے کا بیڑا اٹھایا ہے۔

About The Author