مئی 14, 2024

ڈیلی سویل۔۔ زمیں زاد کی خبر

Daily Swail-Native News Narrative

کھوکھلے دعوے اور بے پَرکیاں ||حیدر جاوید سید

تحریک انصاف سادگی اور عدم پروٹوکول (پروٹوکول کے خاتمے) کی بہت باتیں کرتی تھی اب حالت یہ ہے کہ 11وہ ارکان جو وزیر نہیں بن سکے مشیر اور معاون خصوصی ہیں، انہوں نے 1800 سی سی کی لگژری گاڑیاں سنبھال رکھی ہیں۔

حیدر جاوید سید

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

بہت ساری باتیں کرنا تھیں، صدارتی نظام اور اسلامی صدارتی نظام کے شوشوں بارے کچھ مزید عرض کرنا تھا۔ امڑی کی تربت پر حاضری اور رخصتی کی کچھ باتیں اور ملتانیوں کی باتیں۔ چلیں یہ سب پھر سہی۔
فی الوقت تو یہ ہے کہ ہمارے ایک ملتانی مخدوم نے ارشاد فرمایا ہے کہ دنیا میں یوریا کھاد کی بوری 8سے 9ہزار روپے میں ملتی ہے۔ پیرومرشد ذرا گوگل کیجئے یہ پڑوسی کے ہندوستان میں یوریا کھاد کی بوری 1050 روپے کی ہے۔ پاکستانی کرنسی سے موازنہ کرکے نرخ نکال لیجئے۔
آپ پیرومرشد ہیں تحقیق کرکے ارشاد کیا کیجئے۔ مریدین توبھلے ایمان لے آئیں پیر کے فرمائے پر کسانوں نے نہیں لاناایمان اس بات پر کیونکہ ان کی حالت یوریا کھاد نہ ملنے سے پتلی ہوتی جارہی ہے۔
مرشد وزیر خارجہ ہیں چاہیں تو ایک جے آئی ٹی بنواکر تحقیقات کروالیں انہیں پتہ چل جائے گا کہ اس سیزن میں کھاد کے ڈیلروں اور سب ایجنٹوں نے دونوں ہاتھوں سے کسانوں کو لوٹا اور خوب لوٹا۔ وہ جوکہتے پھرتے تھے کہ چونکہ کسان خوشحال تھا اس لئے کسان نے اضافی کھاد خرید لی وہ بھی ڈھونڈے سے نہیں مل رہے کہیں۔
اب آیئے ایک اور وزیرکے تازہ ارشادات پر بات کرلیتے ہیں۔ حماد اظہر کہتے ہیں سندھ کی 80فیصد گیس (سوئی گیس) خراب ہوتی ہے پائپوں میں نہیں ڈالی جاسکتی۔ بجا فرمایا سر بس ایک مہربانی کیجئے جس صوبے کی گیس ہو اسے ہی فروخت کرنے کا اختیار دے دیجئے اس کے ساتھ بجلی بھی صوبے پیدا کریں اور فروخت بھی۔
آپ جیسوں کے ’’پندرہ طبق‘‘ روشن ہوجائیں گے۔ مزید روشن کرنے کے لئے "بابک وال” والے اس فارم کے بارے میں کچھ عرض کرسکتا ہوں جو آپ کے والد بزرگوار نے گورنری کے زمانے میں ’’مزید‘‘ بسایا تھا لیکن اسے چھوڑیئے یہاں نیک و پارسا وہی ہوتے ہیں جو
اقتدار اور طاقت میں ہوں باقی تو سب چور اچکے لٹیرے اور غیرملکی ایجنٹ ہوتے ہیں۔
یہ غیرملکی ایجنٹوں والی بات پر یاد آیا کہ ہمارے محبوب وزیراعظم نے سال بھر قبل کہا تھا
’’اپوزیشن کو حکومت کے خلاف ہنگامے اٹھانے اور تحریک چلانے کے لئے کچھ دوست ملک مالی امداد دے رہے ہیں سفارتی تعلقات مانع ہیں اس لئے ان دوست ممالک کا نام نہیں بتاسکتا‘‘۔
تب بھی ان سطور میں عرض کیا تھا ’’حضور وہ کیسے دوست ہیں جو ہمارے اندرونی معاملات میں مداخلت کررہے ہیں آپ وزیراعظم ہیں نام لیجئے اورثبوت کے ساتھ ان ممالک سے احتجاج کیجئے آپ نے دونوں کام نہیں کئے، سال بھر گزرگیا اب آپ کے ایک مشیر نے چھابے میں "ڈھکے” پرانے الزام کو پھر اچھالا ہے تو ساری بات یاد آگئی‘‘۔
ویسے آپ (وزیراعظم) کو یاد ہی ہوگاکہ جب آپ 126دن کا دھرنا دیئے بیٹھے تھے تو آپ پر بھی الزام لگ رہا تھا کہ یہ دھرنا اصل میں پاک چین تعلقات کو بگاڑنے کی عالمی سازش کا حصہ ہے۔ اسی طرح جن حالات میں دھرنا ختم ہوا اس پر بھی کہا گیا کہ مددگاروں نے سانحہ اے پی ایس پشاور کرکے آپ کو ناکام دھرنے سے نجات کا محفوظ راستہ دیا ہے۔
لوگوں نے ان دونوں الزامات کو سنجیدہ نہیں لیا تھا وجہ یہی تھی کہ یہاں سازشی تھیوریوں کے ’’دال چاول‘‘ خوب فروخت ہوتے ہیں۔
یہ جو غدار، بیرونی ایجنٹ، چور، عوام کا مال کھانے والے اور اس طرح کے دوسرے ٹکسالی الزامات ہیں ان میں سے ثابت کتنے ہوتے ہیں؟
ہمارے ہمزاد فقیر راحموں کہتے ہیں کہ کیوں نہ ایک قومی کمیشن بناکر پچھلے 50برسوں کے الزامات کی تحقیقات کروالی جائیں۔ الزام غلط ثابت ہونے پر الزام لگانے والوں اور درست ثابت ہونے پر مجرم ٹھہرنے والوں کو نااہل کرکے ان کا حقہ پانی بند کردیا جائے۔ اسے بھی چھوڑیئے، یہ فقیر راحموں بادشاہ آدمی ہے دیوانوں کا کام خواب دیکھنا ہے دیکھنے دیجئے۔ آپ سنجیدہ نہ ہوں ورنہ امکان یہی ہے کہ نصف سے زیادہ جماعت پھنس جائے لگی اس چکر میں۔
حماد اظہر نامی وفاقی وزیر نے ہی کل دعویٰ کیا ہے کہ شرح نمو 5.3فیصد ہے جو (ن) لیگ 5سالوں میں نہیں کرپائی۔ ان صاحب کی اطلاع کے لئے عرض ہے کہ 3.7 فیصد شرح نمو پیپلزپارٹی چھوڑ کر گئی تھی اور 5.4فیصد کے لگ بھگ مسلم لیگ (ن)۔ آپ کے دور میں تو اس کا بیڑا غرق ہوا مشکل سے 2.3فیصد ہے۔ حقیقت میں شرح نمو، کھوکھلے دعوئوں سے بیانیہ نہیں بنتا، بجٹ خسارہ بڑھ رہا ہے۔
تین سال سے یہ دعویٰ ہے کہ ہم سے پہلی حکومتوں نے 25ہزار ارب قرضے لئے ہم قرضے لے کر قسطیں ادا کررہے ہیں۔ واہ جی قسطیں بھی ادا کیں اور قرضے 45ہزار ارب سے تجاور کرگئے۔ یارو یہ حساب کتاب ہے کیا؟
معاف کیجئے گا (ن) لیگ 55روپے کلو چینی چھوڑ کر گئی تھی ان دنوں 110روپے کلو ہے۔ سوفیصد نرخ آپ کے دور میں بڑھے ہیں دیگر اشیاء کا یہی حال ہے۔ قبلہ ڈالر شریف کی قیمت میں آپکے دور میں 56روپے کا اضافہ ہوا۔
مظلومِ ملت فقیر راحموں کے سگریٹوں کی قیمت میں 160روپے فی پیکٹ اضافہ ہوا ہے۔ فقیر راحموں ایک سینہ بہ سینہ نسل در نسل چلتی دوڑتی مثال لکھنے کو کہہ رہے ہیں لیکن نہیں لکھ رہا البتہ ہم بچپن میں سنا کرتے تھے کہ پچھلے زمانوں میں لوگ جھوٹ بولتے تھے تو فرشتے رات کو ان کے دروازوں پر لکھ جاتے تھے کہ اس گھر کے فلاں فلاں شخص نے کل اتنے جھوٹ بولے ہیں ،
بزرگ کہتے تھے سرکار دوعالمؐ نے اللہ سے دعا کی کہ مالک میری امت کے ساتھ یہ سلوک نہ کرنا۔
عرض کرنے کا مقصد یہ ہے کہ براہ کرم بولنے اور دعوے کرنے سے قبل غور کرلیا کیجئے کہ جو کہہ رہے ہیں وہ ’’سچ‘‘ بھی ہے ، ویسے بیانیہ کس کا زمین بوس ہوا یہ 22کروڑ لوگ اچھی طرح جانتے ہیں۔ کون سی ترقی اور کہاں ہوئی ہے۔
وہ سوشل میڈیا پر جو تین سو ڈیم بنائے اور ایک ارب درخت لگائے تھے وہی یاد کرلیجئے۔
یہاں حالت یہ ہے کہ وفاقی وزیر محمد میاں سومرو کے حلقہ انتخاب میں ووٹوں کی دوبارہ گنتی کے عمل میں انکشاف ہوا کہ 30پولنگ سٹیشنوں کا ریکارڈ ہی حائب ہے۔ کس نے غائب کیااور کیوں، اب تک سومرو صاحب وزارت کی کرسی پر براجمان کیوں ہیں؟
ڈپٹی سپیکر کی قومی اسمبلی کی نشست عدالتی حکم امتناعی پر قائم ہے۔ پچاس ہزار کے قریب جعلی ووٹ ڈالے گئے ان کے حلقے میں، یہ ہوائی دعوے نہیں تھے ثابت شدہ بات ہے پھر بھی موصوف قومی اسمبلی کے ڈپٹی سپیکر ہیں کیوں؟
وجہ اگر اس قلم مزدور کو معلوم ہے تو وزراء بھی جانتے ہوں گے۔ اب چلتے چلتے یہ کہ وزیرداخلہ شیخ رشید کہتے ہیں ’’عمران کے سر پر ہاتھ ہے‘‘
والے بیان کی تردید کرنے کے لئے کہا گیا لیکن میں نے تردید نہیں کی اور نہ ہی کروں گا‘‘۔
اس بیان کا مطلب اور سر پر کس کا ہاتھ ہے،لوگ دونوں باتوں کو سمجھتے نہیں کیا؟
تحریک انصاف سادگی اور عدم پروٹوکول (پروٹوکول کے خاتمے) کی بہت باتیں کرتی تھی اب حالت یہ ہے کہ 11وہ ارکان جو وزیر نہیں بن سکے مشیر اور معاون خصوصی ہیں، انہوں نے 1800 سی سی کی لگژری گاڑیاں سنبھال رکھی ہیں۔
کہاں گئے وہ سادگی کے دعوے؟ حرف آخر یہ ہے کہ یہ اقتدار چار روزہ ہے اس لئے جو بھی اقتدار میں ہو اور آئے وہ پہلے تولے پھر بولے اس میں سب کی بھلائی ہے۔

یہ بھی پڑھیں:

%d bloggers like this: