نومبر 25, 2024

ڈیلی سویل۔۔ زمیں زاد کی خبر

Daily Swail-Native News Narrative

پاکستان کے معاشی فیصلہ سازی کا شکستہ نظام ||عامر حسینی

سب سے بڑی مثال 30 سالوں سے چلی آرہی نقائص سے بھری "انرجی پالیسی " ہے جس کا انحصار درآمد کردہ ایندھن پہ ہے جس میں مقامی طور پہ کھپت ہونے والی پاور آؤٹ پٹ کے پیدا کرنے والوں کو ادائیگی ڈالروں میں کی جاتی ہے -

عامرحسینی 

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

اپنی مذھبی شناخت کے سبب موجودہ حکومت کے معاشی مشیر بنتے بنتے رہ جانے والے پاکستانی نژاد ماہر معشیت عاطف میاں نے پاکستان کی موجودہ معاشی صورت حال پہ ٹوئٹ کے اس سلسلے میں اپنا تجزیہ اپنے ٹوئٹ فالورز کے سامنے یوں رکھا:
پاکستان کی معشیت کی حالت زرا ٹھیک نہیں ہے – گزشتہ 20 سالوں میں فی کس آمدنی میں 1.3 فیصد اضافہ ہوا اور اس حکومت کے دور میں فی کس آمدنی میں اضافے کی رفتار بہت زیادہ سست رفتاری کا شکار رہی (میں سوچ رہا تھا کہ اگر پی پی پی کے دور میں تنخواہوں میں تیز ترین اضافہ، کپاس، گندم، چاول، چینی و دیگر فصلیں بمپر پیداوار نہ دیتیں اور ایکسپورٹ 20 ارب ڈالر تک نہ پہنچتیں تو فی کس آمدنی میں شاید 1.3 فیصد اضافے کی شرح بھی برقرار نہ رہ پاتی)
معشیت کی اس بُری حالت کا سبب پیداواری صلاحیت اور طفیلی معشیت کی مبالغہ آمیز ڈیمانڈ
Exaggerated demand of rentier economy
کے درمیان شدید عدم توازن ہے –
اس عدم توازن کا بنیادی سبب:
"پاکستان کے معاشی فیصلہ سازی کا شکستہ نظام ہے”
جو اس نظام کے انچارج ہیں وہ بار بار ایک مربوط معاشی نمو کی حکمت عملی کے تقاضوں کو پہچاننے میں ناکام ہوتے ہیں –
اس کی تین مثالوں سے وضاحت ہوجائے گی :
سب سے بڑی مثال 30 سالوں سے چلی آرہی نقائص سے بھری "انرجی پالیسی ” ہے جس کا انحصار درآمد کردہ ایندھن پہ ہے جس میں مقامی طور پہ کھپت ہونے والی پاور آؤٹ پٹ کے پیدا کرنے والوں کو ادائیگی ڈالروں میں کی جاتی ہے –
اس انرجی پالیسی سے پیداہونے والی پاور کی پوری قیمت واپس کیسے ہوسکے گی؟ یہ ڈیزائن ہی ناکام ہونے والا ہے –
پاکستان کا گردشی قرضہ انرجی پالیسی کے غیر مستحکم ہونے کی تجسیم ہے – جتنے بھی ڈالر فنڈڈ انفراسٹرکچر پروجیکٹ ہیں وہ اسی کے زمرے میں آتے ہیں –
ایسا معاشی ڈیزاین جو ناکام ہونے کے لیے بنا ہو اس کی دوسری مثال "سستا گھر منصوبہ” ہے –
پہلی بات تو یہ ہے کہ پانچ سالوں میں 50 لاکھ گھروں کی تعمیر ہی ممکن نہیں ہے –
دوسرا رئیل اسٹیٹ ایک فائنل شئے ہوتا ہے جس کا معشیت کی نمو پہ منفی اثر پڑتا ہے – یہ پیداواریت کو بڑھنے دینے کی بجائے اس پہ روک لگاتا ہے – یہ معاشی گروتھ کو نچوڑ کر رکھے گی اور بینکوں پہ بے پناہ دباؤ کا سبب بنے گی –

یہ بھی پڑھیے:

ایک بلوچ سیاسی و سماجی کارکن سے گفتگو ۔۔۔عامر حسینی

کیا معاہدہ تاشقند کا ڈرافٹ بھٹو نے تیار کیا تھا؟۔۔۔عامر حسینی

مظلوم مقتول انکل بدرعباس عابدی کے نام پس مرگ لکھا گیا ایک خط۔۔۔عامر حسینی

اور پھر کبھی مارکس نے مذہب کے لیے افیون کا استعارہ استعمال نہ کیا۔۔۔عامر حسینی

عامر حسینی کی مزید تحریریں پڑھیے

(عامر حسینی سینئر صحافی اور کئی کتابوں‌کے مصنف ہیں. یہ تحریر مصنف کی ذاتی رائے ہے ادارہ کا اس سے متفق ہونا ضروری نہیں)

About The Author