اپریل 27, 2024

ڈیلی سویل۔۔ زمیں زاد کی خبر

Daily Swail-Native News Narrative

سپریم کورٹ:اسپیکر سندھ اسمبلی آغا سراج درانی کو نیب کے سامنے سرنڈر کرنے کا حکم

نیب کے وکیل نے کہا کہ ہماری ٹیم سراج درانی کے گھر 24 گھنٹے بیٹھی رہی، نیب کی ٹیم کو سراج درانی کے گھر میں داخل نہیں ہونے دیا گیا۔

سپریم کورٹ آف پاکستان نے سندھ اسمبلی کے اسپیکر آغا سراج درانی کو قومی احتساب بیورو (نیب) کے سامنے سرینڈر کرنے کا حکم دے دیا۔

جسٹس عمر عطاء بندیال کی سربراہی میں 3 رکنی بینچ نے کیس کی سماعت کی۔

عدالتِ عظمیٰ نے اپنے حکم میں کہا کہ اسپیکر سندھ اسمبلی آغا سراج درانی پہلے سندھ ہائی کورٹ کے حکم پر عمل کریں۔

سپریم کورٹ آف پاکستان کا کہنا ہے کہ آغا سراج درانی نیب کو گرفتاری دیں، ان کا کیس اگلے ہفتے سنیں گے۔

عدالتِ عظمیٰ نے اپنے فیصلے میں کہا کہ سندھ ہائی کورٹ نے میرٹ پر آغا سراج درانی کی ضمانت منسوخ کی۔

سپریم کورٹ کے جسٹس منصور علی شاہ نے کہا کہ ہائی کورٹ کے حکم پر عمل کے بغیر سپریم کورٹ اس معاملے پر سماعت نہیں کرے گی۔

جسٹس منصور علی شاہ نے آغا سراج کے وکیل سے کہا کہ جب ہائی کورٹ نے ضمانت منسوخ کی تو آپ کے مؤکل کو جیل میں ہونا چاہیئے تھا، آغا سراج درانی نے گرفتاری کیوں نہیں دی؟ ہم آپ کو خصوصی رعایت کیوں دیں؟

جسٹس عمر عطاء بندیال نے آغا سراج کے وکیل عامر رضا نقوی سے کہا کہ اب نیب کا نیا قانون آ چکا ہے، نئے قانون میں ضمانت کا فورم طے کیا جا چکا ہے، ایک مسئلہ ہے کہ آپ ہائی کورٹ کے فیصلے کے خلاف آئے ہیں۔

سراج درانی کے وکیل عامر رضا نقوی نے کہا کہ ہم نے آپ کے سامنے خود کو سرینڈر کر دیا ہے۔

جسٹس عمر عطاء بندیال نے کہا کہ نہیں نیب کے سامنے سرینڈر کریں، ہم نے پہلے بھی آپ کو رعایت دی تھی۔

جسٹس سجاد علی شاہ نے کہا کہ ہائی کورٹ کا فیصلہ آپ کے خلاف کھڑا ہے۔

ایڈووکیٹ عامر رضا نقوی نے استدعا کی کہ ہمیں ٹرائل کورٹ میں دوبارہ ضمانت کے لیے رجوع کرنے کی اجازت دی جائے، سپریم کورٹ کو اختیار حاصل ہے، عدالتِ عظمیٰ ہائی کورٹ کے فیصلے کو معطل کرے۔

جسٹس سجاد علی شاہ نے کہا کہ ہمیں اپنے اختیارات کا علم ہے، ہمیں پتہ ہے کہ کہاں اپنا اختیار استعمال کرنا ہے اور کہاں نہیں۔

وکیل نے کہا کہ بیانِ حلفی دے دیتے ہیں، سپریم کورٹ سے گرفتار نہ کیا جائے، خود سندھ میں گرفتاری دیں گے۔

جسٹس عمر عطاء بندیال نے کہا کہ ہم نیب کے امور میں مداخلت نہیں کریں گے۔

نیب کے وکیل نے کہا کہ ہماری ٹیم سراج درانی کے گھر 24 گھنٹے بیٹھی رہی، نیب کی ٹیم کو سراج درانی کے گھر میں داخل نہیں ہونے دیا گیا۔

جسٹس عمر عطاء بندیال نے کہا کہ یہ نیب کا اپنا معاملہ ہے، ہم گرفتاری کے معاملے میں کوئی مداخلت نہیں کریں گے۔

سپریم کورٹ نے آغا سراج درانی کو احاطۂ عدالت سے گرفتار نہ کرنے کی استدعا مسترد کرتے ہوئے کیس کی سماعت آئندہ ہفتے تک ملتوی کر دی۔

واضح رہے کہ آغا سراج درانی نے آمدن سے زائد اثاثہ جات کیس میں ضمانت کے لیے سپریم کورٹ سے رجوع کر رکھا ہے۔

اس سے قبل سندھ ہائی کورٹ نے اسپیکر سندھ اسمبلی آغا سراج درانی سمیت 11 ملزمان کی درخواستِ ضمانت مسترد کر دی تھی۔

نیب کی جانب سے الزام ہے کہ آغا سراج درانی نے غیر قانونی آمدنی سے بچوں کے نام پراپرٹی خریدی ہے۔

درخواستِ ضمانت مسترد ہونے کے بعد اسپیکر سندھ اسمبلی آغا سراج درانی کی گرفتاری کے لیے نیب کی ٹیموں نے چھاپے مارنا شروع کر دیے جبکہ آغا سراج اس دوران روپوش ہو گئے تھے۔

 نیب نے آغا سراج درانی کو آمدن سے زائد اثاثوں کے الزام میں پہلے فروری 2019 میں بھی گرفتار کیا تھا، سراج درانی کو اسلام آباد کے ایک فائیو سٹار ہوٹل سے گرفتار کیا گیا تھا،احتساب عدالت اسلام آباد نے تین دن کا راہداری ریمانڈ دیا جس کے بعد انھیں کراچی منتقل کیا گیا تھا

%d bloggers like this: