انور خان سیٹھاری
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
پاکستان کی خوش قسمتی اور خوش نصیبی ہے کہ اللّہ پاک نے پاکستان کو پیپلزپارٹی جیسی دوراندیش محنتی محب وطن بہادر باصلاحیت اور باکردار قیادت عطاء کی۔
ڈکٹیٹروں اور انکی کٹھ پتلیوں نے جب بھی پاکستان کو معاشی سفارتی سیاسی اور ناامیدی کے بحرانات میں ڈبویا تو پاکستان پیپلزپارٹی نے پاکستان کو نہ صرف بحرانوں سے نکالا بلکہ دنیا کے برابر بھی لا کھڑا کیا۔
جنرل یحیٰی خان کی ڈکٹیٹر شپ میں پاکستان دو لخت ہوا ہمارے 93000 فوجیوں نے دشمن کی فوج کے آگے سرنڈر کیا ملک میں معاشی تباہیوں کے رقص تھے دفاع نام کی کوئی چیز نہیں تھی اس بدترین دور میں جب پاکستان کی حکومت پیپلزپارٹی کو ملی تو قائد عوام ذوالفقار علی بھٹو نے اپنی قائدانہ صلاحیتوں سے سرنڈر کیئے گئے 93000 فوجی بھارت سے واپس لائے پاکستان کے دفاع کو دنیا کی پاورفل قوتوں کے برابر لانے کیلئے ایٹمی پروگرام کا سنگِ بنیاد رکھا معاشی پالیسیوں پر ایسا عمل پیرا ہوئے کہ ڈوبی معیشت ایٹمی پروگرام لانے جارہی تھی۔
قانون نام کی کوئی چیز نہیں تھی 25 سال کا کام 25 ماہ میں مکمل کرکے قوم کو دستور پاکستان کا تحفہ دیا امت مسلمہ بکھری ہوئی تھی 56 اسلامی ممالک کو ایک پلیٹ فارم دیا اور انکی سربراہی پاکستان کو عنایت فرمائی اسلامی بنک پاکستان میں بنانے پر تمام ممالک کو آمادہ کیا المختصر کہ چند سال میں پاکستان دنیا کے نقشے میں ایسے نمودار ہوا کہ ایٹمی قوتوں معاشی قوتوں اور سازشی قوتوں کی آنکھیں کھل گئیں اور پاکستان دشمن عناصر دنگ اور حواس باختہ ہو کر رہ گئے۔
عالمی قوتوں کو اور پاکستان میں موجود پاکستان دشمنوں کو قوم کے غداروں کو ریاست کے ناسوروں کو پاکستان کی ترقی و خوشحالی ایک آنکھ نہ بھائی اور انہوں نے عالمی اشاروں پر ناچتے ہوئے امریکی دلالی کرتے ہوئے پاکستان میں مارشلاء لگایا پھلتے پھولتے پاکستان کی ترقی کو روکا اور نہ صرف قائد عوام کی عوامی حکومت کا تختہ الٹایا بلکہ انہیں شہید بھی کیا۔
ابھی قوم ایوبی اور یحییٰ کے مارشلاء کی نحوست سے نکلی ہی تھی کچھ سنبھل ہی رہی تھی کہ جنرل ضیاء نے مارشلاء لگا کر اور قائد عوام کو شہید کرکے نہ صرف پاکستان کا ستیاناس کیا بلکہ پاکستان کو زمانہ جاہلیت میں دھکیل دیا جنرل ایوب اور یحییٰ کے مارشلاء کے اثرات تو قائد عوام ذوالفقار علی بھٹو نے چند سالوں میں ختم کر دیئے تھے لیکن ضیاء کے مارشلاء کے اثرات تین دہائیوں سے زیادہ وقت گزرنے کے باوجود بھی کلیئر نہیں ہو سکے۔
ضیاء کے مارشلاء میں کلاشنکوف کلچر منشیات کی بے دریغ سمگلنگ مذہبی منافرت اور دہشت گرد تنظیموں اور جماعتوں کو ریاست کی ناک کے نیچے فروغ دیا گیا ضیاء کے مارشلاء کے بعد جب محترمہ بینظیر بھٹو کی حکومت بنی تو انہوں نے کافی معاملات کو کافی حد تک کنٹرول کیا لیکن یہ بات حقیقت ہے کہ پاکستان کے ادارے ضیاء الحق کی سوچ خود پر طاری کر چکے ہر ادارے میں ضیاء الحق موجود ہے کبھی حمید گل کی شکل میں تو کبھی پاشا کی شکل میں کبھی باجوے کی شکل میں تو کبھی افتخار چودھری کی شکل میں کبھی نواز شریف کی شکل میں تو کبھی عمران نیازی کی شکل میں جو کسی نا کسی زاویے اور طریقے سے باہر نکلتا رہتا ہے اور یہ ثابت کرتا ہے کہ وہ ضیاء ملعون کا نہ صرف پیروکار ہے بلکہ اچھا فرمابردار بھی ہے۔
جنرل ضیاء کے بعد محترمہ بینظیر بھٹو نے دہشت گردوں کے خلاف واضع موقف اختیار کیا کلاشنکوف کلچر کے خاتمے کیلئے اقدامات کیئے منشیات کی روک تھام کیلئے تمام تر وسائل بروئے کار لائے ضیاء کی طرف سے کی گئیں آئینی ترامیم کو اصل شکل میں بحال کیا معاشی پالیسیوں پر عمل درآمد کیا سفارتی تعلقات کی بہتری کیلئے مضبوط خارجہ پالیسی چلائی کشمیر کا مقدمہ بہادری و زندہ دلیری سے لڑا خواتین کے حقوق کیلئے جو اقدامات کیئے پاکستان کی تاریخ میں اسکی نظیر نہیں ملتی،
ابھی ضیاء الحق کے مارشلاء کی نحوست کچھ دور ہوئی ہی تھی کہ اسٹیبلشمنٹ نے وہی روایتی سازشیں شروع کیں محترمہ بینظیر بھٹو کی حکومت کو گرانے میں کردار ادا کیا جمہوریت کے خلاف سازشوں کی آنکھ مچولی جاری رکھی تاکہ پاکستان ترقی کی راہ پر گامزن نہ ہو عوامی حکمرانی نہ ہو انکے پسندیدہ لوگ اقتدار میں آئیں اور انکے احکامات پر عمل پیرا ہوں جیسی تیسی ہچکولے کھاتا جمہوریت چل رہی تھی لیکن جرنیلوں کو ایک آنکھ نہ بھائی اور مشرف نے آئین و قانون کو روندتے ہوئے پاکستان کے عوام کی منشاء پر شب خون مارتے ہوئے پاکستان کو ایک بار پھر مارشلاء کی نحوست میں دھکیل دیا،
مشرف دور کی نحوستیں آپ کے سامنے ہیں امریکہ کی مکمل غلامی امریکہ کو فضائی و زمینی حدود استعمال کرنے کی مکمل اجازت بلیک واٹر کی آمد بلوچستان نو گو ایریا بننا دہشت گردوں کی پاکستان میں یلغار (اسلام آباد تک پہنچنے والے تھے) اشیائے خوردونوش کا بدترین بحران سفارتی تعلقات کی تباہیاں یہ سب مشرف کے مارشلاء کی غلاظتیں تھیں۔
ایوب یحییٰ ضیاء کے مارشلاؤں کی طرح مشرف کے طویل اور بدترین اور تباہی زدہ مارشلاء کے بعد پاکستان کو بحرانوں سے نکالنے کیلئے سوائے پیپلزپارٹی کے کوئی آپشن نہیں تھا قوم نے دیکھا صدر زرداری نے امریکہ کی اینٹ سے اینٹ بجائی مشرف کی دی گئی شمسی ایئربیس خالی کرائی اور برابری کی سطح پر مذاکرات بھی کئے،
مشرف کے مارشلاء میں گندم کا شدید بحران تھا پاکستان پیپلزپارٹی کی حکومت نے صدر زرداری کی قیادت میں پاکستان کو دس سے زائد کیلئے گندم ذخیرہ کرکے دی ہمارے پاسکو سنٹر گندم سے بھر گئے تھے صنعتی بحران شدت اختیار کر چکا تھا اس کیلئے اقدامات کیئے تاکہ صنعتی ترقی ہوگی اس سے نہ صرف ملکی معیشت بہتر ہوگی بلکہ روزگار کے مواقع پیدا ہونگے خالی خزانہ بھر دیا گیا معیشت کو بہتر سے بھی بہتر بنایا آٹھارویں ترمیم سے صوبوں کو خودمختاری کے ساتھ ساتھ ملکی ریوینیو میں برابر کا حصہ دار بنایا گیا بلوچستان جو کہ نو گو ایریا بن چکا تھا وہاں فوراً سے پہلے آغاز حقوق بلوچستان پیکیج دیا گیا تاکہ بلوچستان کے عوام کے ہونے والے نقصانات کا ازالہ ہو سکے اور پاکستان کے تمام صوبوں کو ایک پلیٹ فارم پر جمع کرکے اور یک زبان ہوکر ملکی ترقی و خوشحالی کیلئے اقدامات کیئے جائیں۔
مشرف کے بدبودار دور میں پاکستان کو جہاں اندرونی نقصانات کا سامنا کرنا پڑا وہاں عالمی تنہائی بھی دی گئی تھی صدر زرداری نے اپنی قائدانہ صلاحیتوں کی وجہ سے مضبوط خارجہ پالیسی اور ٹیم کے ساتھ عالمی سطح پر پاکستان کا معیار ویسے بنایا جیسے شہید بابا اور شہید بی بی کے ادوار میں تھا۔
دہشت گردوں کے خلاف پہلے دن سے پاکستان پیپلزپارٹی کا واضع موقف ہے پیپلزپارٹی نے کبھی بھی فائدے حاصل کرنے کیلئے خون کی ہولی کھیلنے پر یقین نہیں کیا اور نہ ہی اپنے نقصان سے ڈرے دہشت گردوں کے خلاف کبھی بھی آئیں بائیں شائیں کی پالیسی نہیں اپنائی کیونکہ دہشت گرد کل بھی ملکی سلامتی اور امن کیلئے ناسور تھے آج بھی ناسور ہیں کل بھی ناسور ہی ہونگے۔
جن قوتوں یا سیاسی پارٹیوں نے دہشت گردوں یا انکی ذیلی تنظیموں سے نفعے حاصل کیئے وہی ایک لاکھ سے زائد پاکستان کے بیگناہ شہریوں کے قتل کے ذمہدار ہیں لاکھوں افراد کے معذور ہونے کے ذمہدار ہیں پاکستان پیپلزپارٹی کی حکومت نے آتے ہی دہشت گردوں کے خلاف آپریشن کا فیصلہ کیا صدر زرداری نے تمام تر وسائل بروئے کار لاتے ہوئے دہشت گردی کی لعنت کو جڑ سے اکھاڑا جس کی وجہ سے آج قوم سکون سے رہ رہے ہیں۔
تین دہائیوں سے زائد عرصہ پاکستان کو دہشت گردوں کی آماجگاہ بنانے والی قوتیں آج پھر دہشت گردوں کو این آر او دیکر ایک بار پھر پاکستان کو دہشت گردوں کی آماجگاہ بنانے کے درپے ہیں اینٹی اسٹیبلشمنٹ جماعتوں اور عوام پاکستان کو اپنے مضبوط و مستحکم مستقبل کیلئے پاکستان کو امن کا گہوارہ بنانے کیلئے پاکستان پیپلزپارٹی کے موقف کے ساتھ کھڑا ہونا ہوگا خدمت کا یہ سفر ختم نہ ہونے والا ہے کیونکہ پاکستان اور پیپلزپارٹی لازم و ملزوم ہیں۔
پاکستان کی موجودہ صورتحال بھی ایوب یحییٰ ضیاء اور مشرف کے مارشلاء کا منظر پیش کررہی ہے چند غیر ذمہدار لوگوں کی ضد اور ذاتی مفادات کے چکر میں نااہل اور منافق نیازی کو سلیکٹ کرکے لاد کر لایا گیا آج پاکستان کی معیشت تباہ ہے مہنگائی بیروزگاری لاقانونیت عروج پر ہے انصاف نام کی کوئی چیز نہیں عالمی سطح پر پاکستان ایک بار پھر کمزور ہو چکا دہشت گردوں کو پھر سے مسلط کیئے جانے کی پالیسیاں ہیں سیاسی عدم استحکام کا ماحول ہے۔
قوم مایوس نہ ہو انشاء اللہ شہید بابا شہید بی بی اور صدر زرداری کی طرح چیئرمین بلاول بھٹو زرداری پاکستان کو تمام بحرانوں سے نکالیں گے ترقی کا دور آنے والا ہے غریبوں کی خوشیوں کے سورج طلوع ہونے والے ہیں اور پاکستان عالمی سطح پر دنیا کے برابر بھی کھڑا ہو گا۔
قائد عوام شہید ذوالفقار علی بھٹو نے جیسے ہی سیاست میں قدم رکھنے کا اعلان کیا باطل کے ایوانوں میں لرزے اسی دن سے طاری ہو گئے اور سازشی عناصر نے اسی روز سے پیپلزپارٹی کے خلاف سازشیں کرنا شروع کیں جو آج دن تک جاری ہیں جنرل ایوب کا کوئی نام لیوا نہیں جبکہ جئے بھٹو کے فلک شگاف نعروں کی گونج ہر وقت اور ہر طرف سے سنائی دیتی ہے جنرل ضیاء کا نام لینا شرمناک تصور ہوتا ہے جبکہ زندہ دلوں میں بھٹو آج بھی زندہ ہے مشرف عبرت کا نشان بن گیا لیکن شہید محترمہ بینظیر بھٹو آج بھی کروڑوں دلوں پر راج کرتی ہیں صدر زرداری کے خلاف کیسز بنانے اور سازشیں کرنے والے اسٹیبلشمنٹ کے دلال منہ چھپائے پھرتے ہیں جبکہ صدر زرداری آج بھی بادشاہ مفاہمت اور نیلسن منڈیلا آف ایشیاء کے نام سے جانے جاتے ہیں پاکستان پیپلزپارٹی کو ختم کرنے والے مر گئے مر رہے ہیں مرتے رہیں گے اور پیپلزپارٹی انشاء اللہ ہمیشہ کی طرح عوام کے دلوں پر راج کرتی رہے گی۔
شہادتوں کی لازوال داستان قربانیوں کا بے مثال سفر طویل جدوجہد کی مثال بہادری کی درس گاہ وفا کا مرکز عوامی محبت کا پیکر جمہور کی منشا کا عکس جمہوریت کی حقیقی زندہ و تابندہ آواز قومی سلامتی اور ترقی کی ضامن لسانیت سے بے باک مذہبی منافرت سے پاک انسانی حقوق کی محافظ مذہب مسلک رنگ اور نسل سے بالاتر ہو کر خدمت پہ یقین رکھنے والی عوامی امنگوں کی ترجمان کروڑوں دِلوں کی دھڑکن پاکستان کی واحد سیاسی اور جمہوری پارٹی پاکستان پیپلزپارٹی 54 سال کی ہو گئی اس عظیم الشان اور پرمست موقع پر پاکستان پیپلزپارٹی کی قیادت رہنماؤں جیالوں اور جیالیوں کو دل کی اتھاہ گہرائیوں سے مبارکباد۔
یہ بھی پڑھیں:
زندگی، نفس، حقِ دوستی ۔۔۔حیدر جاوید سید
مسائل کا حل صرف پیپلزپارٹی ۔۔۔انور خان سیٹھاری
پی ٹی وی کے قبرستان کا نیا ’’گورکن‘‘ ۔۔۔حیدر جاوید سید
پاکستان کی تباہی میں عدلیہ کا کردار ۔۔۔انور خان سیٹھاری
اے وی پڑھو
ملتان کا بازارِ حسن: ایک بھولا بسرا منظر نامہ||سجاد جہانیہ
اسلم انصاری :ہک ہمہ دان عالم تے شاعر||رانا محبوب اختر
سرائیکی وسیب کے شہر لیہ میں نایاب آوازوں کا ذخیرہ