محمد شیراز اویسی
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
نام کی وجہ تسمیہ روایات اور تاریخی کتب سے یوں ملتی ھے کہ سلسلہ قادریہ کے برگزیدہ بزرگ اور سابق وزیراعظم یوسف رضا گیلانی کے جدِ امجد حضرت موسٰی پاک شہید ؒ دسویں صدی ہجری میں جب عراق سے ہجرت کر کے آٸے تو اہلِ حرم کے ساتھ ملتان اسی دروازے سے داخل ھوٸے تھےتب سے یہ حرم دروازہ کہلاتا ھے۔
ملتان پہ جب مختلف حملہ آوروں نے یلغار کی تو کٸی دروازے تباھی و بربادی کی داستاں بن کر قصہ پارینہ ھو کر رہ گٸےلیکن حرم دروازہ ملتان کے تین چار دروازوں میں سے ایک تھا جس نے کسی نہ کسی طرح اپنا وجود برقرار رکھا لیکن شکست و ریخت کا شکار ھو کر تاریخ کی نوحہ گری کا عکس ضرور بنا۔ آخر اپنوں کی نظرِ التفات نہ سہی غیروں کی نظرِ کرم کی توجہ کا مرکز بنا اور اٹلی کے تعاون سے تقریبا 8.7 ملین روپے سے اس کی تعمیرِ نو ھوٸی۔ اس کے ساتھ ھی قدیمی مسافر خانہ بھی بحال ھوا اور یہ نکھر کر ملتانی تاریخ کے استعارے کے طور پہ سامنے آیا۔
ملتان کے مختلف علاقوں کی طرف جانے کے لیے حرم دروازہ کا چوک اھم گزرگاہ کے طور پہ استعمال ھوتا ھےحرم دروازہ کی طرف منہ کر کے کھڑے ھوں تو داٸیں طرف سڑک پاک گیٹ سے ھوتی ھوٸی، خونی برج چوک پہ دو حصوں میں تقسیم ھو جاتی ھے ایک سڑک مچھلی کی مشہورو معروف مارکیٹ 14 نمبر چونگی سے ھوتی لاری اڈے کی طرف جاتی ھے اور دوسری سڑک دہلی گیٹ اور دولت گیٹ کی طرف جا نکلتی ھے۔ حرم گیٹ چوک سے باٸیں طرف سڑک مشہورِ زمانہ شاہین مارکیٹ اور ساٸیکل مارکیٹ سے ھوتی ھوٸی بوہڑ گیٹ کی طرف جا نکلتی ھے۔
حرم دروازہ میں داخل ھوتے ھی پہلے آپ کا سامنا النگ سے ھوتا ھے النگ کی داٸیں جانب والی سڑک قدیمی مزار حضرت عنایت ولایتؒ سے ھوتی ھوٸی پاک گیٹ کی طرف جاتی ھے۔ اسی سڑک پر جنوبی پنجاب کی ھول سیل کراکری کی مارکیٹ موجود ھےاس سڑک کے ساتھ ھی گلی تِلاں والی موجود ھے جو پرپیج راستوں سے ھوتی ھوٸی آپ کو ملتان کے پرانے محلوں کی سیر کراتی ھے۔ تلاں والی گلی میں اب جوتوں کی ھول سیل مارکیٹ بھی موجود ھے۔ باٸیں جانب النگ کی سڑک بوہڑ گیٹ سے ھوتی ھوٸی لوھاری گیٹ اور گھنٹہ گھر جا نکلتی ھے جس کے آغاز میں ھی مشہورِ زمانہ صابن والی گلی اپنی تاریخی حیثیت لیے موجود ھے۔
حرم گیٹ اندرون بازار جو اب ایک بڑا تجارتی مرکز بن چکا ھے کالے منڈی چوک بازار کے تاریخی راستے سے ھوتا حسین آگاھی چوک جا نکلتا ھے اسی بازار میں کٸی قدیمی مساجد جن میں مسجد ترکھاناں والی قابل ذکر ھے اور ایک قدیمی مندر بھی موجود ھے۔ حرم دروازہ کے بلکل سامنے ایک سڑک ہارڈویٸر مارکیٹ کو کراس کرتی چوک شہیداں لکڑمنڈی چوک سے ھوتی ھوٸی سیدھا کینٹ اسٹیشن کو جاتی ھے اسی لیے بیرون ملتان سے خریداری کے لیے آنے والے لوگ زیادہ تر اسی راستے سے پہلے حرم دروازے ھی آتے ہیں۔
حرم دروازے کے سامنے دوسری سڑک شاہ رسال روڈ سے ھوتی ھوٸی لوھا مارکیٹ پرانے سٹی اسٹیشن اور پل شہیدی لال ؒ سے ھوتی ھوٸی قدیمی پاک ماٸی قبرستان اور چوک شاہ عباس کی طرف جا نکلتی ھے اسی سڑک پر مشہور زمانہ بازار حسن ھوتا تھا جس نے پاکستان کی فلم انڈسٹری کو کٸی مشہور مغنیاٸیں اور اداکاراٸیں مہیا کیں جن میں ناہید اختر اقبال بانو انجمن اور ریما کا نام قابل ذکر ھے۔
حرم دروازہ تاریخی طور پہ بھی اپنی مثال آپ ھے ملتان پہ کٸی حملوں اور مدوجزر کا عینی شاہد ھے اور اب بھی کٸی اہم مذہبی اور سیاسی ایونٹس کا مرکز ھوتا ہے۔ دس محرم کو پاکستان کی سب سے بڑی تعزیوں کی صف بندی ھو یا ربیع الاول کے تاریخی جلوس ھوں یا سیاسی و سماجی اجتماعات ھوں حرم دروازہ کا چوک ھمیشہ ان کے لیے کشادہ دلی کا ثبوت دیتا ھے۔
حرم دروازہ اپنی تاریخی ثقافتی اور تجارتی اہمیت کے پیشِ نظر ھمیشہ مرکز نگاہ رھا ھے لیکن پورے ملتان کی طرح وھی اھم اور گمبھیر مسٸلہ کہ تجاوزات اور بے ہنگم ٹریفک کے اژدہام نے اس تاریخی استعارے کے حسن کو گہنا کر رکھ دیا ھے۔ صرف دروازے کی بحالی ھی کافی نہیں اگر تجاوزات کا خاتمہ کر کے فصیل نمایاں کر دی جاٸے اور ٹریفک کو ضابطہ کار میں لایا جاٸے تو پرانے ملتان کے ماتھے کا یہ جھومر ھمیشہ چمکتا رھے گا اور اس کی چمک سے ملتان دمکتا رھے گا۔ سدا سلامت رھے میرا ملتان
اے وی پڑھو
تانگھ۔۔۔||فہیم قیصرانی
،،مجنون،،۔۔۔||فہیم قیصرانی
تخیلاتی فقیر ،،۔۔۔||فہیم قیصرانی