مئی 30, 2024

ڈیلی سویل۔۔ زمیں زاد کی خبر

Daily Swail-Native News Narrative

‎موٹاپا، ماہواری، اور پولی سسٹک اووریز کا کھیل!||ڈاکٹر طاہرہ کاظمی

اگلا سوال آپ پوچھ سکتے ہیں کہ انڈا پھوٹتا کیوں نہیں اور ہارمونز میں خرابی کیوں پیدا ہوتی ہے؟ لیجیے اب وہ بات آ گئی جس کے لئے ہم نے اتنی تمہید باندھی ہے۔

ڈاکٹر طاہرہ کاظمی

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

”ماہواری ٹھیک نہیں آتی، موٹاپا بڑھتا جا رہا ہے“
”وزن کم نہیں ہوتا کیونکہ میری اووریز پولی سسٹک ( polycyclic ovaries ) ہیں“
”جب سے اووریز پولی سسٹک ہو گئی ہے، ماہواری ٹھیک نہیں آتی اور وزن بھی بڑھ گیا ہے“
”حمل نہیں ہو رہا، ماہواری مہینے میں دو دفعہ آ جاتی ہے“
”ماہواری کبھی تین ماہ کے بعد آتی ہے کبھی چار ماہ کے بعد“
” دوا استعمال کیے بنا ماہواری نہیں آتی“ ۔

یہ سب وہ شکایات ہیں جو کلینک آنے والی خواتین کی اکثریت کرتی نظر آتی ہے۔ پولی سسٹک اووریز کی تشخیص، موٹاپے، بانجھ پن اور بے ترتیب ماہواری کو نہ صرف اس کے کھاتے میں ڈال دیتی ہے بلکہ پولی سسٹک اووریز کو ایسا مجرم بنا دیا جاتا ہے جو اپنی بے گناہی بھی ثابت نہیں کر پاتا۔ مریض تو مریض، ڈاکٹر تک انہیں کوستے نظر آتے ہیں۔

آخر پولی سسٹک اووریز ہیں کیا؟

ہر دو بیضہ دانیاں یا اووریز ( ovaries) عورت کے جسم میں انڈے بنانے کے عمل پہ معمور ہیں۔ ہر ماہ بہت سے انڈے خود بخود بڑے ہونے شروع ہوتے ہیں اور ہارمونز کے زیر اثر ان میں سے ایک میچیور ہو کر پھوٹ جاتا ہے اور باقی ختم ہو جاتے ہیں۔ پھوٹنے والا انڈا ہی بچہ بنانے کا ذمے دار ہے۔ یہ عمل ہر ماہ دہرایا جاتا ہے۔

اب اگر ہارمونز میں خرابی پیدا ہو جائے اور انڈا نہ پھوٹ سکے تو حمل نہیں ٹھہر سکتا۔ نہ پھوٹنے والا انڈا ختم بھی نہیں ہوتا، اووری کے کسی کونے میں جم کے بیٹھ جاتا ہے۔ اگر ہر ماہ ایسا ہی ہوتا رہے، تو اووری میں بہت سے ایسے انڈے جمع ہو جائیں گے جو پھوٹے بھی نہیں اور ختم بھی نہیں ہوئے۔ الٹرا ساؤنڈ پہ ایسی اووری موتیوں کی مالا کی طرح نظر آئے گی۔ لیجیے یہ ہے بہت سے انڈوں کی باقیات جو سسٹس ( cysts) کہلاتی ہیں اور اووری بن جاتی ہے پولی سسٹک اووری۔

اب چونکہ انڈا تو پھوٹا نہیں اور ہارمونز میں وہ تبدیلی نہیں آئی جس سے ماہواری میں باقاعدگی رہے۔ نتیجہ ماہواری کی بے ترتیبی اور بانجھ پن۔

اگلا سوال آپ پوچھ سکتے ہیں کہ انڈا پھوٹتا کیوں نہیں اور ہارمونز میں خرابی کیوں پیدا ہوتی ہے؟ لیجیے اب وہ بات آ گئی جس کے لئے ہم نے اتنی تمہید باندھی ہے۔

جونہی جسم میں فالتو چربی جمع ہوتی ہے، اندرون انسانی جسم کا نظام تلپٹ ہونا شروع ہو جاتا ہے۔ چربی سے لیپٹن نامی ہارمون زیادہ مقدار میں بننے کے بعد ماہواری کی ترتیب قائم رکھنے والے ہارمونز کو تہہ و بالا کرتا ہے۔ لیپٹن کے علاوہ ایسٹروجن اور اینڈروجنز بھی ابنارمل ہو جاتے ہیں۔

کبھی کبھی ہم اپنے طالب علموں کو پڑھاتے ہوئے کہتے ہیں کہ انسان اصل میں کچھ کیمیائی مادوں کے توازن کا نام ہے۔ ہر نظام کسی نہ کسی کنٹرول کے تابع ہے اور دوسرے نظاموں سے جڑا ہوا بھی ہے۔ ایک خراب ہوا نہیں کہ سب بگڑ گئے۔ جیسے مختلف گراریاں ایک دوسرے سے ٹکرا کر چلتی ہوں اور ایک کی گڑبڑ کی صورت میں سب رک جائیں۔

سو یاد رکھیے کہ اصل موذی موٹاپا ہے۔ جہاں وزن بڑھا، چربی جمع ہوئی، ہارمونز کا توازن بگڑا، اووریز پولی سسٹک ہوئیں، ماہواری کا نظام تلپٹ ہو گیا، منہ پہ مہاسے اور بالوں کی بھرمار ہو گئی، شوگر اور بلڈ پریشر بڑھنے لگا، ہڈیاں اور جوڑ متاثر ہونے لگے، بانجھ پن بھی ساتھی بن گیا۔

یہ تبدیلیاں اسی ترتیب سے پیش آتی ہیں جو ہم نے لکھا ہے۔ اب اس میں سے پولی سسٹک اووریز کو بنیادی مجرم سمجھنا کس حد تک درست ہے، یہ اب آپ خود جانچ لیجیے۔ پولی سسٹک اووریز بھی اسی طرح زائد چربی کی دین ہیں جس طرح ماہواری کا گڑبڑ نظام، مہاسے اور چہرے پہ بال ہونا ہیں۔

ایک اور سوال جو بہت اہم ہے کہ اکثر خواتین میں ظاہری طور پہ موٹاپے کی کوئی علامت نظر نہیں آتی۔ چھریرا جسم اور دیکھنے میں فالتو چربی کا نام و نشان نہیں لیکن ماہواری پھر بھی بے ترتیب، اس کے پیچھے کیا راز ہے؟

ان خواتین میں جنیاتی طور پہ چربی جمع ہونے والے سیلز کی کمی ہوتی ہے اور جسم تیزی سے غذا میں موجود حرارے خرچ کرتا ہے۔ اس بات کا فائدہ اٹھاتے ہوئے وہ جنک فوڈ، کولا مشروبات اور میٹھے کا استعمال بہت زیادہ کرتی ہیں کہ موٹاپے کا ڈر تو ہوتا نہیں، جو چاہے کھاؤ، رہو سمارٹ کی سمارٹ۔

لیکن غذا میں موجود شوگر اور فیٹس کی زیادتی ہارمونز کے سسٹم کو اسی طرح خراب کرتی ہے جس طرح چربی سے نکلنے والے مادے۔ اسے یوں سمجھ لیجیے کہ غذائی شوگر اور فیٹس چربی میں تبدیل تو نہیں ہوئے لیکن وہ ابھی بھی ہارمونز کے نظام پہ اثرانداز ہونے کی قدرت رکھتے ہیں۔

بلی تھیلے سے باہر آ چکی ہے! سو اب اگر آپ یہ سمجھتے ہیں کہ پولی سسٹک اووریز سے موٹاپا ہو رہا ہے تو یقین کر لیجیے کہ آپ کان دوسری طرف سے پکڑ رہے ہیں۔

کوکنگ شوز دیکھ کر ترکیبیں آزمانا چھوڑ دیجیے، گائناکالوجسٹ کے کلینک کا طواف ختم ہو جائے گا۔
آزما کر دیکھ لیجیے!

%d bloggers like this: